یوپی ضمنی انتخابات: چندر شیکھر نے بی ایس پی کی کمزور پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کا منصوبہ بنایا
لکھنؤ ، 6/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اتر پردیش کی 9 اسمبلی سیٹوں پر جاری ضمنی انتخابات میں جہاں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اپنے ووٹ بینک کو واپس حاصل کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے، وہیں آزاد سماج پارٹی کے سربراہ چندر شیکھر ان کی کمزور پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کے لیے سرگرم ہیں۔ رامپور کی نشست پر حالیہ کامیابی کے بعد چندر شیکھر دلت اور پسماندہ طبقات میں اپنی مقبولیت کو مزید بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں دلت سیاست کی نمائندگی میں مایاوتی نمایاں کردار ادا کرتی رہی ہیں، مگر گزشتہ انتخابات میں مسلسل شکستوں کے بعد ان کا سیاسی اثر کمزور ہوا ہے۔ چندر شیکھر اب اس خلا کو پر کرنے کے لیے آگے آ رہے ہیں۔ وہ نہ صرف اپنی سیاسی بنیاد مضبوط بنا رہے ہیں بلکہ دلتوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔
لوک سبھا انتخابات 2014 سے اب تک بی ایس پی کو کامیابی نہیں ملی۔ پارٹی کی عوامی حمایت میں بھی کمی آئی ہے۔ 2019 میں بی ایس پی کا ووٹ شیئر تقریباً 19.43 فیصد تھا جو اب کم ہو کر 9.35 فیصد رہ گیا ہے۔ ہریانہ اسمبلی انتخابات میں بھی پارٹی کو شکست کا سامنا رہا، جہاں اس کا ووٹ شیئر 1.82 فیصد تھا۔
سینئر سیاسی تجزیہ کار ویریندر سنگھ راوت کا کہنا ہے کہ نگینہ کی جیت کے بعد دلت برادری میں چندرشیکھر کی پارٹی کے لیے ایک نئی بیداری دیکھی جا رہی ہے۔ مایاوتی کے سرگرم نہ ہونے کے سبب دلتوں کے درمیان جاکر ان کے مسائل کو اٹھانے والے چندر شیکھر ہیں، جس سے وہ دلت نوجوانوں میں مقبول ہو رہے ہیں۔
بی ایس پی کی مسلسل ناکامیوں کے سبب دلت برادری میں اس کی مقبولیت کم ہو رہی ہے، جس کا فائدہ چندر شیکھر اٹھا رہے ہیں۔ ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں ناکامی کے باوجود، انہوں نے اپنی موجودگی درج کرائی۔ اب وہ یوپی کی 9 میں سے 8 نشستوں پر ضمنی انتخابات لڑ رہے ہیں اور بی ایس پی کی جگہ پر اپنی بنیاد مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
بی ایس پی کے صوبائی صدر وشوناتھ پال نے کہا کہ ہماری تیاری بڑے پیمانے پر ہے۔ آزاد سماج پارٹی کا الیکشن لڑنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ان لوگوں کو ہریانہ میں بھی شکست کا سامنا رہا ہے لیکن دلتوں کی حقیقی خیرخواہ مایاوتی ہی ہیں۔
وہیں، آزاد سماج پارٹی کے صدر سنیل چتوڑ کا کہنا ہے، ’’ہم 8 نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ہماری توجہ اپنے نظریات پر ہے اور ہم بڑی جماعتوں کو چیلنج کر رہے ہیں۔‘‘