ناگپور میں راہل گاندھی کا آر ایس ایس اور بی جے پی پر حملہ، کہا- 'ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائی جائے گی'
ناگپور، 6/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روز ناگپور میں ایک بار پھر ملک میں "ذات پر مبنی مردم شماری" کی حمایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا بہتر طور پر پتا چل سکے گا۔ "سنودھان سمّان سمیلن" میں خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے ذریعے تمام حقیقتیں سامنے آئیں گی اور ہر فرد کو یہ جاننے کا موقع ملے گا کہ ان کی اصل حیثیت کیا ہے اور ان کے پاس کتنی طاقت ہے۔
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں آگے کہا کہ ہم 50 فیصد ریزرویشن کی حد بھی ختم کر دیں گے۔ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی جانب سے تیار کیا گیا آئین صرف ایک کتاب نہیں، بلکہ زنگی جینے کا ایک طریقہ ہے۔
اپنی خطاب میں راہل گاندھی نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر جم کر حملہ بولا کہا ’’جب راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بی جے پی کے لوگ آئین پر حملہ کرتے ہیں۔ وہ صرف اس کتاب پرحملہ نہیں کر رہے ہوتے ہیں بلکہ وہ ہندوستان کی آواز پر حملہ کر رہے ہوتے ہیں۔ ہمارے ادارے آئین کے ذریعہ بنائے گئے ہیں۔ اگر آئین نہیں ہوگا تو کوئی الیکشن کمیشن نہیں ہوگا۔ آر ایس ایس اس پر براہ راست حملہ نہیں کر سکتا۔ اگر وہ اس کے خلاف آگے آ کر لڑیں گے تو وہ 5 منٹ میں ہار جائیں گے۔ ترقی، خوشحالی اور معیشت جیسے الفاظ کے پیچھے چھپ کر حملہ کرنے آتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنی خطاب میں اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ اڈانی کمپنی کے انتظامیہ میں آپ کو ایک بھی دلت، او بی سی اور قبائلی نہیں ملے گا۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر برستے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’آپ صرف 25 لوگوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کرتے ہیں۔ جب میں کسانوں کے قرض کی معافی کی بات کرتا ہوں تو مجھ پر حملہ کیا جاتا ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ 20 نومبر کو ہونے والے مہاراشٹر انتخاب سے قبل راہل گاندھی نے ’دیکشا بھومی‘ کا دورہ کیا اور ملک کے آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو خراج عقیدت پیش کیا۔ امبیڈکر نے 14 اکتوبر 1956 کو ’دیکشا بھومی‘ پر اپنے ہزاروں پیروکاروں خصوصا دلتوں کے ساتھ بدھ مت اختیار کیا تھا۔