سرکاری اسکیموں پر قائم رہیں گے: کرناٹک کے وزیر پر میشور کا اعلان
بنگلورو، 28/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پر میشور نے حالیہ تنازعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ایم ایل اے ایچ آر گویپا کی جانب سے گارنٹی اسکیموں کو چھوڑنے کے مشورے پر پارٹی نے اپنی وضاحت پیش کی ہے۔ گویپا کے بیان پر ہنگامہ آرائی کے درمیان، وزیر داخلہ نے کہا کہ ایم ایل اے نے صرف اپنی ذاتی رائے کا اظہار کیا ہے، جس پر پارٹی نے غور کیا ہے، مگر وہ حکومت کے وعدوں سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ پر میشور نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے اور عوام کو گارنٹی اسکیموں کے تحت فراہم کیے جانے والے فوائد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
دوسری طرف، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا کے سیاسی سکریٹری نصیر احمد نے گویپا کے بیان کو ذاتی رائے قرار دیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی اس پر غور کرے گی، لیکن پانچ گارنٹی اسکیموں کے حوالے سے حکومت کا عزم غیر متزلزل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان اسکیموں کے لیے بجٹ میں ضروری فنڈز مختص کیے گئے ہیں اور ان کو واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیو کمار نے بھی گویپا کے بیان کے حوالے سے کہا کہ اگر یہ بیان واقعی دیا گیا ہے، تو پارٹی وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرے گی۔ شیو کمار نے واضح کیا کہ پارٹی نے ریاست کے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ گارنٹی اسکیموں پر عمل درآمد کیا جائے گا اور اس پر کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹا جائے گا۔
یہ تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب گویپا نے اپنی رائے میں کہا کہ گارنٹی اسکیموں کی وجہ سے ریاستی حکومت کی مالی حالت پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور حکومت کے لیے ان اسکیموں کا عمل درآمد مشکل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گارنٹی اسکیموں کے تحت گھروں کی فراہمی میں مشکلات آ رہی ہیں اور اس لیے انہوں نے چیف منسٹر سے درخواست کی تھی کہ کچھ اسکیموں کو ترک کیا جائے، خاص طور پر شکتی یوجنا جیسی اسکیمیں۔
اس بیان کے بعد سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بسواراج بو مئی نے کرناٹک حکومت پر کڑی تنقید کی۔ بو مئی نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے ریاست کی ترقی کے لیے کوئی مناسب فنڈز فراہم نہیں کیے ہیں اور یہ مالی بحران ریاست کو دیوالیہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گارنٹی اسکیموں کا عمل درآمد ریاست کے مالی حالات کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے اور ان اسکیموں کے ذریعے کی جانے والی مالی معاونت کا فقدان حکومت کے وعدوں کو پورا کرنے میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
اس تنازعے نے حکومت کے اندر اور باہر دونوں سطحوں پر اختلافات کو جنم دیا ہے، اور اب دیکھنا یہ ہے کہ ریاستی حکومت اس پر کیا فیصلہ کرتی ہے۔