بو مئی نے ضمنی انتخابات کے نتائج کو حکومت کے مینڈیٹ سے الگ قرار دیا
بنگلورو، 28/نومبر (ایس او نیوز ) سابق وزیر اعلیٰ اور ایم پی بسواراج بو مئی نے کہا کہ حالیہ ضمنی انتخابات کے نتائج ریاستی حکومت کے حق میں کسی بھی طرح کا مینڈیٹ ثابت نہیں ہوتے۔ منگل کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں ترقی کا عمل سست ہو چکا ہے اور یہاں تک کہ حکمراں جماعت کے ممبران اسمبلی بھی اس سے مایوس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضمنی انتخابات عام طور پر حکومتی جماعت کے حق میں ہوتے ہیں، تاہم اس بار یہ نتائج حکومتی کارکردگی کی عکاسی نہیں کرتے۔ بی جے پی کے دور میں 17 میں سے 13 ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی، لیکن کانگریس کو ان نتائج کو اپنی حکومت کے حق میں فیصلہ سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
بو مئی نے ریاستی حکومت کی مالی پوزیشن پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے گارنٹی اسکیموں کو مناسب مالی انتظامات کے بغیر نافذ کیا، جس کے باعث ان اسکیموں پر عمل درآمد میں رکاوٹیں آ رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض لیا ہے اور مالی انتظامات ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔ مزید یہ کہ 15 ویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے تحت حکومت کو مقامی اداروں کو 2,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم جاری کرنی ہے، لیکن اس پر ابھی تک عمل نہیں ہو سکا۔
بو مئی نے آنگن واڑی کارکنوں اور کنٹریکٹ ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ٹینڈر جاری کرنے کے باوجود فنڈز کی کمی کی وجہ سے یہ کارکن اپنے کام کو آگے بڑھانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر بی جے پی کے اندر عدم اطمینان بڑھ رہا ہے تو وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا کہ بی جے پی میں کوئی ناراضگی نہیں ہے اور پارٹی میں سب متحد ہیں، تاہم مختلف آراء ہو سکتی ہیں جو ایک ماہ میں حل ہو جائیں گی۔
ریاست میں امن و امان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بو مئی نے کہا کہ ریاست میں غیر قانونی بندوق کی اسمگلنگ کا نیٹ ورک بڑھ رہا ہے اور تھانے دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کو بچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی تارکین وطن ریاست میں داخل ہو رہے ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اس صورتحال کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔