یو پی اے میں کورونادور سے زیادہ مہنگائی تھی، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مرکزی بجٹ25-2024ء پر20گھنٹے سے زیادہ جاری بحث کا جواب دیا اور مودی حکومت کا دفاع کیا
نئی دہلی، یکم اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے مطابق یو پی اے کے دور میں کورونا دور سے زیادہ مہنگائی تھی۔ انہوں نے اپوزیشن بالخصوص کانگریس پر کسانوں سے جھوٹے وعدے کرنے کا الزام لگاتے ہوئے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ یوپی اے کے دوراقتدار میں مہنگائی دوہرے ہندسے میں تھی جبکہ مودی حکومت کے10 سالہ دور میں ہندوستان میں مہنگائی کی اوسط۵ء۸؍ فیصد رہی ہے۔ مرکزی بجٹ 25-2024 پر 20 گھنٹے سے زیادہ جاری بحث کا جواب دیتے ہوئے سیتارمن نے کہا کہ کانگریس مہنگائی کے بارے میں آواز اٹھا رہی ہے جبکہ حقیقت کچھ اور ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے کے دور میں مہنگائی دوہرے ہندسے تک پہنچ گئی تھی اور ملک کی اوسط مہنگائی عالمی مہنگائی سے زیادہ تھی جبکہ مودی حکومت کے دور میں مہنگائی کووڈ وبائی مرض کے دوران بھی قابو میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دوران عالمی سطح پر بہت سے ممالک میں افراط زر دوہرے ہندسوں میں چلا گیا تھا لیکن ہندوستان میں مہنگائی سنگل ہندسے میں تھی۔
سیتارمن نے کہا کہ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو راحت نہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غذائی اجناس بالخصوص دالوں اور خوردنی تیل کی سپلائی کو برقرار رکھنے کے مقصد سے ذخیرہ میں اضافہ کیا گیا ہے اور خوردنی تیل کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے مقصد سے مارچ2025تک اس پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کی گئی ہے۔ اس سے اس کی دستیابی میں اضافہ ہوا ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ کسانوں سے جھوٹے وعدے کئے ہیں اور 2008میں کسانوں کے قرض معافی کی اسکیم لا کر ایسا ہی کیا تھا جبکہ مودی حکومت نے پردھان منتری کسان سمان ندھی کے ذریعے ملک کے11 کروڑ کسانوں کو۳ء۲۴؍ لاکھ کروڑ روپے دیئے ہیں۔ اس کے علاوہ کھاد پر سبسڈی بڑھا کر کسانوں کو راحت دی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ پرائم منسٹر کراپ انشورنس اور کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کسانوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ اس وقت زرعی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جبکہ یو پی اے کے دور میں کسانوں کو قرضوں کیلئے پریشانی اٹھانی پڑتی تھی۔
ریاستوں سے امتیازی سلوک کے الزامات پر وزیر خزانہ سیتا رمن نے کہا کہ10-2009کے عبوری بجٹ میں صرف اتر پردیش اور بہار کے ناموں کا ذکر کیا گیا تھا۔ کانگریس کے دور میں کئی وزرائے خزانہ کی تقریروں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تقریر میں تمام ریاستوں کے ناموں کی عدم موجودگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بجٹ میں ان ریاستوں کے لئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔۔انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال، کیرالا اور تلنگانہ نے2021سے2023 کے دوران مزید فنڈز کا مطالبہ کیا تھا اور ان کی مانگ کو بازار سے قرض لے کر پورا کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو۲۴ء۱۹؍ لاکھ کروڑ روپے دیئے جا رہے ہیں جو کہ گزشتہ مالی سال سے۴ء۹۳؍ لاکھ کروڑ روپے زیادہ ہے۔