کاروار : بہت پہلے خستہ ہو چکا تھا کالی ندی پر بنا ہوا پُل - افسران، سیاست دان اور ٹھیکیدار کمپنی کے رول پر اٹھ رہے ہیں سوال

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 10th August 2024, 2:35 AM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کاروار 9 / اگست (ایس او نیوز) اتر کنڑا میں کاروار اور سداشیوگڑھ کے بیچ کالی ندی پر بنا ہوا تقریباً چالیس سال پرانا پُل تین دن پہلے منہدم  ہونے کے بعد ضلع انتظامیہ، نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کی چوکسی اور کارکردگی پر کچھ سوال اٹھنے لگے ہیں ۔ 

    سب سے پہلی بات یہ ہے کہ کالی ندی کا پُل تین دن پہلے آدھی رات کے وقت گرنے کا معاملہ اچانک ہی پیش نہیں آیا تھا ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ پُل عوامی استعمال کے لئے خطرناک ہونے کی بات سال 2010 میں ہی سامنے آئی تھی ۔ اُس وقت کے ضلع ڈپٹی کمشنر نے پُل منہدم ہونے کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے آٹھ دن تک اس پُل پر سواریوں کی آمد و رفت پر پابندی لگا دی تھی ۔ 

    لہِٰذا گزشتہ چودہ برس سے کسی نہ کسی دن اس پُل کے گرنے کا خطرہ سر پر منڈلا رہا تھا اور عوام اسے محسوس کر رہے تھے ، لیکن ضلع انتظامیہ کے کچھ افسران ، نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور دیگر محکمہ جات نے اس خطرے کو بالکل نظر انداز کر دیا تھا اور یوں سمجھ رہے تھے کہ یہ پُل اس طرح گرنے والا نہیں ہے ۔

    جب نیشنل ہائی وے 66 کی چار لین میں توسیع کا منصوبہ بنا اور شراوتی، گنگاولی، اگناشنی اور کالی ندی پر بنے پرانے پُلوں کی جگہ نئے پُل تعمیر کرنے کی بات منصوبے میں شامل کی گئی تھی تو اُس وقت کالی ندی کے اس پُل کو خستگی کی  بنیاد پر ناقابل استعمال قرار دیتے ہوئے اس کی جگہ نئے پُل کی تعمیر بھی منصوبے میں شامل کی جا سکتی تھی ۔ لیکن نیشنل ہائی وے اتھاریٹی کے تخمینہ میں یہ پُرانا پُل کیوں شامل نہیں کیا گیا یہ ایک راز بنا ہوا ہے ۔

    مگر ایک بات طے ہے کہ عوامی منتخب نمائندے ہوں یا سرکاری افسران ان میں سے کسی نے بھی عوام کے جان  و مال کو درپیش خطرے کی بات سنجیدگی سے نہیں لیا تھا اور اس پرانے پُل کی جگہ نیا پُل تعمیر کرنے کے لئے دباو نہیں ڈالا تھا ۔ اس طرح ٹھیکیدار کمپنی کے حساب میں خرچ ہونے والی رقم کی بچت ہوگئی ۔ سرکاری افسران پرانے پُل کو ہی رنگ روغن چڑھا کر اسے نئے پُل کے روپ میں پیش کرتے ہوئے عوام کو دھوکا دینے کے چکر میں تھے ۔ ٹھیکیدار کمپنی کی طرف سے اس پُل کی خستگی دور کرنے اور اسے مستحکم کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ۔ بڑے بڑے شگافوں میں تارکول بھر کر اس طرح چھپایا گیا کہ کسی کو شبہ نہ ہو ۔ اس طرح جانتے بوجھتے عوام کے جان و مال کو خطرے میں ڈالنے کا کام کیا گیا ۔ وہ تو اچھا کہ پُل گرنے کا حادثہ رات کے وقت پیش آیا اور اُس وقت زیادہ ٹریفک بھی پُل پر موجود نہیں تھی ۔ 

    اب حادثے کے بعد ایک محکمہ دوسرے محکمہ پر الزام تراشیاں کرنے اور اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کی چالیں چلنے میں لگا ہوا ہے ۔ ایک محکمہ کی جانب سے دوسرے محکمہ کے خلاف پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی جا رہی ہے ۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے ساتھ اندرونی طور پر ساز باز کرنے، کمپنی کو یہاں کی چٹانوں کے ٹکڑے رایلٹی ادا کیے بغیر لے جانے، کالی ندی کے کنارے سداشیو گڑھ پرانے پُل کے قریب موجود خوب صورت پہاڑٰی کو ڈائنامائٹ سے اڑانے، شاہراہ کی تعمیر کا کام مکمل نہ ہونے کے باوجود ٹول وصولی شروع کرنے، کالی ندی پر نیا پُل تعمیر کرنے کے لئے بہت ہی زیادہ وزنی مشینری کھڑی کرنے کے لئے پرانا اور خستہ  پُل استعمال کرنے اور اسے نقصان پہنچانے کے علاوہ  پورے ضلع میں غیر معیاری کام کی انجام دہی کا راستہ آسان کرنے والے ضلع انتظامیہ کے افسران کب کے یہاں سے ٹرانسفر ہو چکے ہیں ۔ وہ افسران تو اب بینگلورو یا دوسرے بڑے شہروں میں مزید اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوچکے ہیں ۔ جن سیاسی نمائندوں اور لیڈروں نے اپنے ذاتی مفاد کے لئے ٹھیکیدار کمپنی سے عوامی مفادات کا سودا کیا تھا وہ سب اپنی جیبیں بھر کر خاموش بیٹھے ہیں ۔ اس قسم کے حادثے یا اس کے برے نتائج سے اب ان میں سے کسی کا بھی کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔  

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل کی معروف شخصیت ایس ایم سید خلیل دبئی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک

 بھٹکل کی معروف شخصیت اور قومی و ملی رہنما ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن کو دبئی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ دبئی اور امارات کے مختلف علاقوں میں مقیم بھٹکل و اطراف کے عوام اور دیگر احباب نے بڑی تعداد میں جنازے میں شرکت کی، جس سے مرحوم کی مقبولیت اور ان ...

بھٹکل سرکاری اسپتال میں 24 مارچ  کو منعقد ہوگا مفت میڈیکل کیمپ؛ مینگلور سے ہڈیوں کے ماہر ڈاکٹرس بھی پیش کریں گے خدمات

تعلقہ جرنلسٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن، کریاشیل گیلیرا بلگا کی طرف سے سرکاری اسپتال کے تعاون سے 24 نومبر کو ایک طبی جانچ کیمپ منعقد کیا جا رہا ہے جس میں منگلورو کے کے ایس ہیگڑے ہاسپٹل سے ڈاکٹروں کی ٹیم شرکت کرے گی ۔

دبئی میں شام پانچ بجے پڑھی جائے گی مرحوم سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ

جمعرات کی اولین ساعتوں میں انتقال کر جانے والے معروف سماجی شخصیت مرحوم ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن عرف سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ آج شام پانچ بجے دبئی کے القصیص قبرستان (سوناپور) والی مسجد میں ادا کی جائے گی۔ اس بات کی تصدیق بھٹکلی جماعت دبئی کے جنرل سکریٹری جناب جیلانی ...

بھٹکل: قوم و ملت کے عظیم رہنما جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن دبئی میں انتقال کرگئے

  قائد قوم و قائد ملت اور ساحل آن لائن سمیت کئی دیگر تعلیمی و سماجی اداروں سے منسلک جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن المعروف جناب سی اے خلیل  بھاو (86 سال) مختصر علالت کے بعد  ،  دبئی میں انتقال کرگئے۔ انا للہ و اناالیہ راجعون۔

پنجی : خلیجی ملک میں ملازمت کے نام پر جسم فروشی کے لئے خواتین کو بھیجنے والا گروہ بے نقاب - دو ملزمین گرفتار

گوا کی پولیس نے خلیجی ممالک میں گھریلو خادمہ کی ملازمت کے لئے خواتین کو   بھیجنے کے بہانے انہیں جسم فروشی کے کاروبار میں ملوث کرنے والے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے اور دو ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے جن کی شناخت سید عبداللہ شیخ (58 سال) اور مستان خان پٹھان (35 سال) کے طور پر کی گئی ہے ۔

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

مردم شماری کا اعلان اور اسمبلی انتخابات۔۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

مرکزی حکومت نے ایسے وقت ملک میں اگلے سال یعنی 2025 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ جب دو ریاستوں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہو رہے ہیں ۔ مردم شماری کام کم از کم ایک سال تک جاری رہے گا اور توقع ہے کہ ڈیٹا کی جانچ، درجہ بندی اور حتمی ڈیموگرافکس کی اشاعت میں مزید ایک ...

پوشیدہ مگر بڑھتا ہوا خطرہ: ڈیجیٹل گرفتاری: انٹرنیٹ کی دنیا کا سیاہ چہرہ۔۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے ہماری زندگیوں میں کچھ ان دیکھے اور خطرناک چیلنج بھی متعارف کرائے ہیں۔ انہیں چیلنجز میں سے ایک سنگین چیلنج "ڈیجیٹل گرفتاری" ہے۔ دراصل ڈیجیٹل گرفتاری ایک ایسی کارروائی ہے جس میں سائبر ...

بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے ...