بی جے پی کی شکست کا ایک بڑا سبب پیپر لیک ہے، قنوج کے سابق ایم پی نے اٹھائے اپنی ہی حکومت پر سوال

Source: S.O. News Service | Published on 1st July 2024, 11:35 AM | ملکی خبریں |

قنوج ، یکم جولائی (ایس او نیوز /ایجنسی) اتر پردیش میں لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی شکست بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ ایسے میں قنوج کے سابق رکن پارلیمنٹ سبرت پاٹھک نے ایک نیا دعویٰ کر کے بی جے پی حکومت پر ہی سوال کھڑے کر دیئے۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات 2024 میں اتر پردیش میں بی جے پی کی شکست کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن ان میں سے ایک اہم وجہ پیپر لیک بھی ہے۔

سابق رکن پارلیمنٹ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہے کہ اتر پردیش کی پولیس بھرتی میں پیپر لیک ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ آہستہ آہستہ ملک بھر کی مختلف ریاستوں کے مختلف امتحانات میں پیپر لیک ہونا ہماری زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔ لیکن مجھے خوشی ہے کہ اس بار نیٹ امتحان میں پیپر لیک ہونے کا معاملہ ملک گیر سطح کا مسئلہ بن گیا ہے۔ مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں پیپر لیک ہونے پر سخت قانون بنایا تھا اور نیٹ امتحان میں پیپر لیک ہونے کی سی بی آئی جانچ کے بعد ملک بھر میں اب بھی کئی اہم گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔

بی جے پی کے سابق ایم پی نے اپنی طویل پوسٹ میں پیپر لیک پر سوال اٹھاتے ہوئے مزید لکھا ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ اس طرح کے واقعات بار بار ہمارے سامنے آتے ہیں اور ہمارا نظام ان کے سامنے بے بس نظر آتا ہے؟ اس کے لیے ہمیں خود سمجھنا ہوگا۔ انگریزوں نے ہمارا ملک چھوڑ دیا لیکن ہماری جڑوں میں کرپشن چھوڑ دی اور یہ آہستہ آہستہ ہمارے معاشرے کا حصہ بن گیا اور پھر ہمارے ملک کے سیاسی لیڈروں کی حفاظت میں یہ کرپشن ہمارے تعلیمی نظام میں بھی داخل ہو گیا۔ اس سے ہمارا نظام تعلیم مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔ اسکولوں، کالجوں اور کوچنگ سینٹرز کے لیے تعمیر کی گئی بڑی بڑی عمارتوں نے تعلیم کو مکمل طور پر کاروبار میں تبدیل کر دیا۔

سبرت پاٹھک نے مزید کہا ہے کہ پورے ملک میں بالخصوص یوپی اور بہار میں کچھ سیاسی پارٹیوں اور بدعنوان لیڈروں کی سرپرستی میں ہائی اسکول اور انٹرمیڈیٹ جیسے امتحانات میں دھوکہ دہی کو ادارتی شکل دے دیا گیا اور جسے آہستہ آہستہ ہمارے معاشرے نے بھی قبول کرلیا۔ اب اگر کسی کی تعلیم کا آغاز بے ایمانی یعنی دھوکہ دہی سے ہوا اور وہ کسی عہدے پر پہنچ جائے تو اس سے اخلاقیات کی توقع رکھنا بھی بے ایمانی ہے۔ ایسا تو نہیں کہ اسے ختم نہیں کیا جا سکتا؟ اس کے لیے مضبوط قوت ارادی کے ساتھ اپوزیشن کا تعاون بھی درکار ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بلڈوزر کارروائیوں پر مایاوتی کی تشویش، ملک بھر کے لیے یکساں رہنما اصول کی ضرورت پر زور

اتر پردیش کی سابق وزیراعلیٰ اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے ملک میں بڑھتے ہوئے بلڈوزر کارروائیوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے درخواست کی ہے کہ اس معاملے میں پورے ملک کے لیے یکساں رہنما اصول وضع کیے جائیں تاکہ انصاف کو یقینی بنایا ...

مرکزی حکومت کی 'ون نیشن ون الیکشن' کی منظوری، پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کی تیاریاں جاری

وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت کابینہ نے 'ون نیشن-ون الیکشن' (ایک ملک، ایک انتخاب) کی تجویز کو منظور کر لیا ہے۔ اس تجویز کے تحت ملک بھر میں تمام انتخابات، بشمول لوک سبھا، اسمبلی اور دیگر انتخابات، بیک وقت منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس معاملے کی جانچ کے لیے سابق صدر ...

موسلا دھار بارش کے پیش نظر 11 ریاستوں میں الرٹ، یوپی کے 24 اضلاع میں سیلاب کا خطرہ

ملک کے مختلف حصوں میں بدھ کے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی توقع ہے۔ قومی راجدھانی دہلی میں بھی اچھی بارش کے امکانات ہیں، جبکہ پہاڑی علاقوں سے میدانی علاقوں تک بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے اس سلسلے میں مرکز کے زیر انتظام 2 علاقوں سمیت 11 ریاستوں میں شدید بارش ...

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات: پہلے مرحلے کی ووٹنگ شروع، 24 سیٹوں پر 219 امیدواروں کا مقابلہ

جموں و کشمیر میں آج صبح 7 بجے سے اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ یہ انتخابات 10 سال کے بعد ہو رہے ہیں اور دفعہ 370 کے خاتمے اور ریاست کی تقسیم کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ووٹرز وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔ ووٹنگ کا عمل شام 6 بجے تک جاری ...

کانگریس کا امت شاہ سے سوال: اگر منی پور میں حالات ٹھیک ہیں تو پی ایم مودی نے دورہ کیوں نہیں کیا؟

کانگریس نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے منی پور سے متعلق بیان کے بعد مرکزی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر امت شاہ کے مطابق شمال مشرق کی اس ریاست میں حالات معمول پر ہیں تو وزیر اعظم نریندر مودی اب تک وہاں جانے کی ہمت کیوں نہیں دکھا پائے؟