بی جے پی کی واشنگ مشین پوری طرح خودکار، سرکاری ایجنسیاں مودی-شاہ کے سیاسی آلہ میں تبدیل! ملکارجن کھرگے
نئی دہلی، 3/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی ) کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا ہے کہ وفاداری تبدیل کر کے بی جے پی میں شامل ہونے والے لیڈران کو بے داغ کرنے والی بی جے پی کی ’واشنگ مشین‘ پوری طرح ’خودکار‘ ہو چکی ہے اور جو بھی پارٹی میں شمولیت اختیار کرتا ہے اس کے تمام ’گناہ‘ دھل جاتے ہیں!
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا، ’’مودی کی واشنگ مشین ’فلی آٹومیٹک‘ (مکمل طور پر خودکار) ہو چکی ہے، جس لمحہ آپ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں، آپ پوری طرح صاف ہو جاتے ہیں۔ مودی-شاہ کی طرف سے تفتیشی ایجنسیوں کے سیاسی ہتھیار کے طور پر بے دریغ استعمال نے نہ صرف ان ایجنسیوں کی خود مختاری کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ یہ برابری کے میدان اور جمہوریت کے لیے تباہ کن بن گئی ہے!‘‘
خیال رہے کہ مودی حکومت کے دوران حزب اختلاف کے لیڈران پر سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے مقدمہ دائر کرنا اور ان میں سے متعدد کا بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنا عام ہو چکا ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے پوسٹ کے ساتھ اس حوالہ سے شائع ایک انگریزی رپورٹ بھی شیئر کی ہے۔
کھرگے نے جو رپورٹ شیئر کی ہے اس کے مطابق 2014 سے اب تک 25 حزب اختلاف کے لیڈران ایسے ہیں جن پر بدعنوانی کے الزامات عائد ہوئے اور انہوں نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی۔ رپورٹ کے مطابق عدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے 25 میں سے 23 لیڈران کے کیس بند کر دئے گئے یا پھر تحقیقات معطل کر دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق این سی پی لیڈر اجیت پوار، سویندو ادھیکاری، اور ہمانتا بسوا سرما ایسے لیڈران ہیں جن کے خلاف چل رہے مقدمات ہی بند کر گئے تھے۔ این سی پی کا اجیت پوار دھڑا اس وقت بی جے پی کے ساتھ مل کر مہاراشٹر میں حکومت چلا رہا ہے۔ جبکہ ادھیکار اور سرما دونوں بی جے پی کا حصہ ہیں اور سرما تو فی الحال آسام کے وزیر اعلیٰ ہیں۔