بی جے پی نے 50 کانگریسی اراکین اسمبلی کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی: وزیر اعلیٰ سدارمیا کا سنگین الزام
بنگلورو، 14/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک میں ایک بار پھر 'آپریشن لوٹس' کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارمیا نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پارٹی نے کانگریس کے 50 اراکین اسمبلی کو 50-50 کروڑ روپے کی پیشکش کر کے ان کی وفاداریاں خریدنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کبھی بھی اپنی اصل سیاسی طاقت کے ذریعے اقتدار میں نہیں آئی، بلکہ ہمیشہ ’آپریشن لوٹس‘ جیسے حربوں سے اقتدار حاصل کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سدارمیا نے اپنے بیان میں الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے اس بار کانگریس کے 50 اراکین اسمبلی کو 50-50 کروڑ روپے کی لالچ دینے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنا پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟ کیا یدی یورپا، بومئی اور آر. اشوک نے یہ پیسہ خود چھاپا ہے؟ دراصل یہ وہی پیسہ ہے جو ریاست کو لوٹ کر جمع کیا گیا ہے۔ سدارمیا نے بی جے پی پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ای ڈی، سی بی آئی، انکم ٹیکس اور گورنر کا بے جا استعمال کر کے بی جے پی ہمارے خلاف سازشیں کر رہی ہے۔ پہلے کیجریوال کو نشانہ بنایا گیا، اور اب مجھے اور میری بیوی کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔‘‘
سدارمیا نے یہ بیان ٹی. نرسی پور اسمبلی حلقہ میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں کوئی نیا وزیر اعلیٰ نہیں ہوں، بلکہ میں 40 سال سے عوامی خدمت کر رہا ہوں اور اس عہدے پر ہوں۔ میرے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ کیا ریاست کے لوگ اتنے بے خبر ہیں؟ عوام کا بھرپور اعتماد میرے ساتھ ہے، اور میں بی جے پی اور مرکزی حکومت کی سازشوں کے سامنے سر نہیں جھکاؤں گا۔‘‘ سدارمیا نے مزید کہا کہ بی جے پی نے کانگریس کے اراکین اسمبلی کو بھاری رقم کا لالچ دیا تھا، لیکن ہمارے لیڈران نے اسے سختی سے مسترد کر دیا۔