وقف جائیدادوں کی مسماری کے لیے بی جے پی نے 216 مقدمات میں جاری کئے تھے 6 نوٹس ؛ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بومئی کے یو ٹرن پراُٹھائے سوال
ہبلی 4/نومبر (ایس او نیوز) : وزیر اعلیٰ سدارامیا نے سابق وزیر اعلیٰ بسوراج بومائی پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان سے وقف جائیدادوں کے حوالے سے کیے گئے یوٹرن پر سوال اٹھایا ہے۔ سدارامیا نے یاد دلایا کہ بومائی نے اپنی وزارتِ اعلیٰ کے دوران وقف جائیدادوں کی حفاظت کا عزم ظاہر کیا تھا، لیکن اب سیاسی مقاصد کے تحت ان کے مؤقف میں تبدیلی آگئی ہے۔
پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ بی جے پی اب وقف جائیدادوں کے معاملے کو سیاسی بنا رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بی جے پی حکومت کے دور میں بھی ان جائیدادوں کے حوالے سے نوٹس جاری کیے گئے تھے، اور عوام کو اس کا علم ہے۔
سدارامیا نے مزید بتایا کہ انہوں نے وزراء ایچ۔ کے۔ پاٹل اور کرشنا بیری گوڑا کو ہدایت دی ہے کہ مسماری کے تمام نوٹس واپس لیں اور کسی بھی غیر مجاز تبدیلی کو منسوخ کریں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے کسانوں کو بے دخل نہیں کیا جانا چاہیے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے ٹیکس کی تقسیم میں ناانصافی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے، سدارامیا نے کہا کہ کرناٹک نے 16ویں فائنانس کمیشن کے وفد کے سامنے اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ ریاست 4.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ٹیکس دیتی ہے، لیکن بدلے میں صرف 55 سے 60 ہزار کروڑ روپے ملتے ہیں، جسے انہوں نے ناانصافی قرار دیا۔
انہوں نے بی جے پی کی وقف جائیدادوں کے حوالے سے جاری احتجاج کو سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج صرف سیاسی فائدے کے لیے ہیں۔ بی جے پی ہمیشہ حقیقی مسائل کو نظر انداز کرتی ہے اور جھوٹے الزامات لگاتی ہے۔
سدارامیا نے اپنی حکومت کی ضمانت اسکیموں کے دفاع میں کہا کہ یہ ترقی کا حصہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 52 ہزار کروڑ روپے ان اسکیموں کے لیے مختص ہیں، جبکہ اضافی 60 ہزار کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں جیسے کہ آبپاشی، تعمیرات عامہ، اور دیہی ترقی میں خرچ ہو رہے ہیں، سدرامیا نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ سب ترقی نہیں؟