’جھارکھنڈ کے خلاف مودی حکومت کی پالیسیاں تشویشناک‘: راہل گاندھی کا بیان

Source: S.O. News Service | Published on 19th November 2024, 5:24 PM | ملکی خبریں |

رانچی، 19/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) جھارکھنڈ میں اسمبلی کی 38 نشستوں کے لیے دوسرے اور آخری مرحلے کا انتخاب 20 نومبر کو ہونا ہے۔ اس سے قبل کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد، راہل گاندھی نے رانچی میں ایک اہم پریس کانفرنس کی۔ اس دوران راہل گاندھی نے بی جے پی اور آر ایس ایس پر شدید تنقید کی اور کئی اہم نکات پیش کیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ لڑائی نظریات کی ہے۔ ایک طرف انڈیا اتحاد ہے جو آئین کی حفاظت کر رہا ہے، اور دوسری طرف بی جے پی-آر ایس ایس کے وہ لوگ ہیں جو آئین پر حملہ آور ہیں۔‘‘ ساتھ ہی راہل گاندھی نے ایک بار پھر ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم یہ مردم شماری کروا کر ملک کو بتائیں گے کہ کس کی کتنی شراکت داری ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے میڈیا کے سامنے مودی حکومت کو جھارکھنڈ مخالف قرار دیا اور اس سے متعلق ایک اہم بات سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’جھارکھنڈ کا 1.36 لاکھ کروڑ روپیہ مودی حکومت نہیں دے رہی ہے۔ مودی حکومت جھارکھنڈ کے خلاف کام کر رہی ہے۔ یہ پیسہ اڈانی یا نریندر مودی کا نہیں ہے، یہ جھارکھنڈ کی عوام کی تعلیم، صحت اور ترقی پر خرچ ہونے والا پیسہ ہے۔ یہ پیسہ جھارکھنڈ کو ملنا چاہیے تھا، جسے مودی حکومت نے نہیں دیا اور یہ بات یہاں کی عوام کو پتہ چلنی چاہیے۔‘‘ راہل گاندھی نے بی جے پی کو قبائلیوں کی مخالفت کرنے والی پارٹی بھی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کی سوچ قبائلیوں کے خلاف ہے۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کو گرفتار کیا گیا۔ انھیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی گئی، ان پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے، لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹے۔ جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے خلاف یہ سب اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ قبائلی ہیں۔‘‘

پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے صرف جھارکھنڈ کی ہی بات نہیں کی، بلکہ ملکی سطح پر مودی حکومت کی عوام مخالف پالیسی سے پردہ اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ملک میں مودی حکومت کے ذریعہ نوٹ بندی کی گئی، غلط جی ایس ٹی کا نفاذ ہوا جس سے چھوٹے اور درمیانے کاروبار ختم ہو گئے۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی چھوٹے کاروباریوں کو ختم کرنے کا ہتھیار ہیں۔ نریندر مودی نے یہ سب اس لیے کیا تاکہ روزگار دینے والے چھوٹے کاروباری ختم ہو جائیں اور اڈانی-امبانی چین کا مال یہاں فروخت کر سکیں‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ملک میں روزگار پیدا کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے، کیونکہ چھوٹے کاروباریوں کے لیے بینک کے دروازے بند ہیں اور ارب پتیوں کے لیے کھلے ہیں۔ مودی حکومت نے چند ارب پتیوں کا 16 لاکھ کروڑ روپے کا قرض معاف کر دیا، لیکن کسانوں اور چھوٹے کاروباریوں کا ایک روپیہ بھی قرض معاف نہیں کیا۔‘‘

اس دوران راہل گاندھی نے منی پور تشدد کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’منی پور میں تشدد شروع ہوئے ایک سال سے زیادہ ہو گئے ہیں، لیکن ہندوستان کے وزیر اعظم آج تک منی پور نہیں گئے۔ میں منی پور گیا ہوں، میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’منی پور میں تشدد روکنے کے لیے ہماری حکومت کو پوری حمایت ہے، لیکن حکومت تشدد نہیں روک رہی۔ ہم نے ’بھارت جوڑو یاترا‘ میں بتایا تھا کہ اگر آپ نفرت پھیلائیں گے تو آگ لگے گی، یہی آج منی پور میں ہو رہا ہے۔‘‘

پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے ایک اہم بات یہ بھی سامنے رکھی کہ انھیں اس بات پر اعتراض نہیں ہے کہ پروجیکٹ کسی کو کیوں دیا گیا، بلکہ اعتراض اس بات پر ہے کہ غلط طریقہ کار اختیار کر دھوکہ کیوں کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسی کام کو کرنے کے لیے صحیح اصول پر عمل کرنا اور اسے توڑنا دو الگ چیزیں ہیں۔ ممبئی ایئرپورٹ کا انتظام و انصرام دیکھنے والے ادارہ کے خلاف سی بی آئی جانچ ہوتی ہے، ای ڈی-آئی ٹی کا دباؤ ہوتا ہے۔ اسے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے، اور پھر ان سے ایئرپورٹ چھین کر اڈانی کو دے دیا جاتا ہے۔ ملک کے پورٹ، ایئرپورٹ، ڈیفنس انڈسٹری ایک ہی شخص کو سونپ دیے جاتے ہیں۔ یہ ڈیو پروسیس یعنی صحیح طریقہ نہیں ہے، یہ چوری ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مانتے ہیں ملک میں بڑے بزنس مین کی جگہ ہے، لیکن ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ صرف ان کی ہی جگہ ہوگی۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ ایک ارب پتی کو ملک کی پوری دولت سونپی جا رہی ہے۔ ہم ڈیو پروسیس کے خلاف نہیں ہے، ہم فرضی پروسیس کے خلاف ہیں۔‘‘

ایک نظر اس پر بھی

نتیش کمار کی سرکاری گاڑی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، آلودگی کا سرٹیفکیٹ بھی غائب

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی سرکاری گاڑی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہوئی پائی گئی ہے۔ اس گاڑی کا پولیوشن سرٹیفکیٹ 4 اگست 2024 کو ختم ہو چکا ہے، لیکن اس کے باوجود یہ گاڑی سڑکوں پر چلتی نظر آئی۔ یہ انکشاف اس وقت ہوا جب وزیر اعلیٰ منگل کو روہتاس ضلع کے کارگھر بلاک کے کشاہی ...

متھرا شاہی عیدگاہ تنازعہ: ہندو فریق کی روزانہ سماعت کی درخواست مسترد، اگلی سماعت 28 نومبر کو مقرر

متھرا شاہی عیدگاہ مسجد اور کرشن جنم بھومی تنازعہ سے متعلق ہندو فریق کی جانب سے دائر کی گئی ایک عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ یہ عرضی سوٹ نمبر 4 کے فریق آشوتوش پانڈے کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں درخواست کی گئی تھی کہ تنازعہ سے منسلک تمام مقدمات کی روزانہ ...

منی پور تشدد: کھرگے کا صدر مرمو کو خط، فوری مداخلت کو قرار دیا آئینی ضرورت

نی پور میں جاری تازہ تشدد پر کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو ایک خط ارسال کیا، جس میں فوری مداخلت کی اپیل کی گئی ہے۔ کھڑگے نے صدر سے درخواست کی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ ریاست کے عوام کو امن و سکون کے ساتھ ...

سپریم کورٹ: چیف جسٹس سنجیو کھنہ کا اہم فیصلہ، ضروری مقدمات کی سماعت کے لیے مخصوص دن مختص

سپریم کورٹ نے مقدمات کی سماعت کے طریقہ کار میں ایک اہم تبدیلی کی ہے۔ اس نئے فیصلے کے تحت، اب سپریم کورٹ کی بنچ منگل، بدھ، اور جمعرات کو جزوی طور پر مستقل اور انتہائی ضروری مقدمات کی سماعت کر سکتی ہے۔ پہلے کے طریقہ کار میں، ان دنوں کو غیر متنوع ایام سمجھا جاتا تھا، جن میں صرف ...

مہاراشٹر میں انتخابی تشدد پر سنجے راؤت برہم، حکومت کی کارکردگی پر سوالات

  شیوسینا یو بی ٹی کے رکن پارلیمان سنجے راؤت نے مہاراشٹر میں این سی پی-ایس پی کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر حملے کو نظم و نسق کی ناکامی قرار دیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کی صورتحال اتنی بدتر کبھی نہیں رہی۔ انتخابی عمل کے دوران اس قسم ...

ممبئی: ونود تاوڑے کے نقدی اسکینڈل پر کھرگے اور راہل گاندھی نے پی ایم مودی کوبنایا تنقید کا نشانہ

مہاراشٹر میں 20 نومبر کو اسمبلی کی 288 سیٹوں کے لیے ووٹنگ ہونے والی ہے، لیکن اس سے پہلے بی جے پی کے جنرل سکریٹری ونود تاوڑے کے پاس سے کروڑوں روپے کی نقدی برآمد ہونے کے بعد سیاسی ہلچل مچ گئی ہے۔ اس معاملے پر کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل ...