بائیڈن نے یوکرین کا اہم مطالبہ تسلیم کیا، لمبی دوری کے میزائلوں کے استعمال کی دی اجازت
کیف، 18/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جاتے جاتے یوکرین کو لے کر بڑا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے روس میں اندر تک مار کرنے کے لیے امریکہ کے ذریعہ سپلائی کی جانے والی لانگ رینج میزائلوں کے استعمال کو منظوری دے دی ہے۔ امریکی افسروں کا کہنا ہے کہ جنگ کو اور الجھانے سے بچانے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ ایک امریکی افسر کے مطابق ایسا اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ روس جنگ میں اپنی حالت مضبوط کرنے کے لیے ہزاروں جنوبی کوریائی فوجیوں کو تعینات کر رہا ہے۔
کیف کو روس کے اندر دور تک حملوں کے لیے آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم یا اے ٹی اے سی ایم کا استعمال کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب صدر ولادیمیر پوتن پر یوکرین کی شمالی سرحد پر جنوبی کوریائی فوجیوں کی تعیناتی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ روس نے جنوبی کوریائی فوجیوں کے تعاون کا فیصلہ یوکرینی فوجیوں کے ذریعہ قبضہ کیے گئے سینکڑوں میل کے علاقے کو دوبارہ پانے کے لیے کیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کا یہ بڑا فیصلہ ڈونالڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں جیت کے بعد لیا گیا ہے، جنہوں نے کہا ہے کہ وہ جنگ کو تیزی سے ختم کریں گے اور اس سلسلے میں غیر یقینی پیدا کی ہے کہ کیا ان کی انتظامیہ یوکرین کے لے امریکہ کی اہم فوجی حمایت کو جاری رکھے گی۔
طویل دوری تک مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے ذریعہ پوتن کے یوکرین پر حملہ کی حمایت کے فیصلہ کے جواب میں کیا گیا ہے۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور ان کے کئی مغربی حمایتی کافی مہینوں سے بائیڈن پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ یوکرین کو مغربی ممالک کے ذریعہ سپلائی کی گئی میزائلوں سے روس کے اندر فوجی ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی اجازت دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ امریکی پابندی نے یوکرین کے لیے اپنے شہروں اور بجلی گریڈ پر روسی حملوں کو روکنے کی کوشش کرنا ناممکن بنا دیا تھا لیکن اب امریکہ سے منظوری ملنے کے بعد یوکرین کی آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم کا استعمال روس کے خلاف کر پائے گی۔
حالانکہ یہ خبر بھی سامنے آ رہی ہے کہ اس منظوری سے 'ناٹو' کے سبھی ملک اتفاق نہیں رکھتے۔ یہ بھی دباؤ ہے کہ امریکہ اور ناٹو رکن اس جنگ میں سیدھے طور پر شامل نہ ہوں۔ وہیں ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ یوکرین کو کچھ زمین چھوڑنے کے لیے راضی کریں گے اور اس کے بعد جنگ کو ختم کرنے کا دباؤ بنائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ شمالی کوریا سے 12 ہزار فوجی روس پہنچے ہیں۔ اس کے علاوہ شمالی کوریا نے روس کو مہلک ہتھیار بھی دیے ہیں۔