بھٹکل میں پینے کے پانی کے لئے آئے ہوئے فنڈ کا کیسے ہورہا ہے استعمال ؟ تعمیر شدہ ٹینک میں کیوں نہیں چڑھ رہا ہے پانی ؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 17th May 2024, 8:41 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل 17 / مئی (ایس او نیوز) گزشتہ ایک دہائی کے دوران مختلف سرکاری اسکیموں کے تحت کروڑوں روپیوں  کا فنڈ موصول ہونے کے باوجود بھٹکل تعلقہ میں پینے کے پانی قلت کی وجہ سے عوام سخت دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔

    عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے نیشنل رورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام سے لے کر جل جیون مشن تک کئی اسکیموں کے تحت بھٹکل تعلقہ کے لئے فنڈ فراہم ہو چکا ہے اور سیاست دان اسے اپنی کارکردگی کے خانے دکھا رہے ہیں ۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ان اسکیموں کے تحت صرف کنویں کھودنے، تالابوں کو صاف اور پانی کی ٹنکیاں تعمیر کرنے کا کام ہوا ہے، لیکن عوام کو پانی فراہم کرنے کا انتظام نہیں ہوا ہے ۔

    مثال کے طور پر گزشتہ سات آٹھ سال قبل بھٹکل کے عوام کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لئے 21 منصوبوں کے لئے تقریباً دس کروڑ روپیوں  سے زائد فنڈ موصول ہوا تھا ۔ اس میں نئے کنویں کھودنا یا اونچی اونچی ٹنکیاں تعمیر کرکے تالابوں کا صاف پانی ان ہائی رائز واٹر ٹینکس میں ذخیرہ کرنے کے بعد اسے گھر گھر پہنچانے کا انتظام کرنا شامل تھا ۔ لیکن سیاسی لیڈروں کی سرپرستی میں افسران نے اس میں ڈنڈی مارنے کا کام کیا ہے ۔ افسران کی ملی بھگت کے ساتھ ٹھیکیداروں نے پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ہائی رائز واٹر ٹینکس تو تعمیر کر دئے اور پانی سپلائی کرنے کے لئے ان کے ساتھ پائپ کنکشن کا کام بھی پورا کر دیا لیکن اس میں ذخیرہ کرنے کے لئے پانی فراہم کرنے والے کنویں یا تالاب ہی موجود نہیں ہیں ۔ اور کمال یہ ہے کہ  افسران کو کمیشن دے کر ٹھیکیداروں نے لاکھوں روپے کے بل منظور کروا چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ جہاں کنویں کھودے گَئے ہیں وہاں پانی کی  سطح  اتنی کم ہے کہ یا تو یہ کنویں سوکھے پڑے ہیں یا پھر اتنا گندہ پانی ہے کہ وہ انسانوں کے پینے لائق نہیں ہے ۔ کہیں پر پانی ٹنکیاں تو تعمیر کر دی گئی ہیں، لیکن وہاں پا نی نہیں پہنچ پارہا ہے۔

    اب اس پر عوام سوال کرتے ہیں تو افسران یہ کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ ہم سے مت پوچھو، یہ سب اعلیٰ افسران اور سیاسی لیڈروں کا  کھیل ہے ، ہم کیا کر سکتے ہیں ۔  اس معاملے کو تقریباً 8 سال گزر چکے ہیں مگر آج تک اس اسکیم اور منصوبے کے تحت پینے کے پانی کے چند قطرے بھی ان ٹنکیوں میں جمع نہیں ہوسکا ہے ۔

    اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مضافاتی اور دیہی علاقوں میں ٹینکرس کے ذریعے فراہم کیا جانے والا پانی حاصل کرنے کے لئے لوگ قطار باندھے کھڑے رہنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ بعض جگہ لوگ گدلا اور غیر شفاف پانی پینے پر  بھی مجبور ہیں ۔ 

    اس کے علاوہ جل جیون مشن ، مرکزی حکومت کی اسکیم ہے جس کے بارے میں لوک سبھا انتخابات کی تشہیر کے موقع پر بہت زیادہ تذکرہ ہوتا رہا ۔ لیکن بھٹکل میں اس مشن کے تحت بھی پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے آنے والے فنڈ اور منصوبوں کا وہی حال ہوا ہے جو رورل ڈرنکنگ واٹر پروگرام کا ہوا ہے ۔ ٹینکوں کی تعمیر ، واٹر سپلائی پائپ لائن اور دیگر تعمیراتی کاموں کے نام پر کروڑوں روپیوں کا فنڈ ہڑپ کر دیا گیا ہے ۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل میں آج سے گنیش تہوار شروع؛ پانچ دن تک ہوگی تقریبات؛١٦ ستمبر کو نکالا جائے گا میلادالنبیﷺ کا جلوس؛ امن و امان کے ساتھ تہوار منانے کی انتظامیہ نے کی اپیل

بھٹکل  سمیت ملک بھر میں آج سنیچر سے گنیش تہوار منایا جارہا ہے جس کی مناسبت سے تمام سرکاری اداروں اور تعلیمی اداروں میں چھٹی ڈکلیر کی گئی ہے، غیر مسلمانوں کا یہ تہوار بھٹکل میں پانچ دنوں تک جاری رہے گا، جبکہ بعض علاقوں میں یہ تہوار سات دن جبکہ مہاراشٹرا اور دیگر ریاستوں میں  ...

کیا بھٹکل پولیس اسٹیشن میں فرض شناس پولیس افسروں کے ساتھ ہو رہی ہے ناانصافی ؟

بھٹکل پولیس اسٹیشن میں ان دنوں چل رہی سیاسی دخل اندازی اور اس کی وجہ سے فرض شناس اور مخلصانہ طور پر اپنی ذمہ داری نبھانے والے افسران کو نشانہ بنا کر ان کے ساتھ کیا جا رہا سلوک اس بات کا اشارہ کر رہا ہے کہ یہاں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔

اُتر کنڑا ایس پی نارائین کی فرض شناسی غیر قانونی سرگرمیوں پر لگا رہی ہے روک

اُتر کنڑا سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایم نارائین نے جس طرح فرض شناسی کا ثبوت دیا ہے اس سے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے اندر خوف کی لہر دوڑنے لگی ہے جس سے اُمید بندھ گئی ہے کہ ضلع میں چل رہی ایسی غیر قانونی سرگرمیوں پر جلد ہی روک لگے گی ۔

ریاستی حکومت کر رہی ہے وزارتی قلمدانوں میں رد و بدل پر غور - کیا دیشپانڈے کو وزارت ملنے کا امکان ہے ؟

ریاستی کابینہ میں رد و بدل کی سرگوشیاں سنائی دینے کے کانگریس پارٹی کی طرف سے ساتھ سینئر اراکین اسمبلی کے تعلق سے جائزہ لینے کی خبریں عام ہوگئی ہیں ۔ اسی کے ساتھ وزارت اعلیٰ کی کرسی جمائے ہوئے ہلیال کے رکن اسمبلی آر وی دیشپانڈے کو وزارتی قلمدان سونپنے کی بات زیر غور آنے کا ...

جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں ...... آز: معصوم مرادآبادی

آج ہم اپنی آزادی کی 78 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔15/اگست 1947میں ہماراملک انگریزسامراج کے ہاتھوں سے آزاد ہوا تھا۔ یہ آزادی ایک طویل اور صبر آزماجدوجہد کا نتیجہ تھی، جس میں تمام فرقوں اور طبقوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، سوائے ان لوگوں کے جو انگریزوں کے ذہنی غلام تھے اور آج بھی ہیں۔ ...

شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کو سپلائی کرنے کا منصوبہ - ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لئے پیدا ہوگامسئلہ - عوام کی طرف سے ہو رہی ہے مخالفت

ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت نے بڑی خاموشی کے ساتھ شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کی طرف موڑنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے چلتے ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لوگوں کے لئے گرمی کے موسم میں پانی کی قلت کے سنگین مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں ۔

کاروار : بہت پہلے خستہ ہو چکا تھا کالی ندی پر بنا ہوا پُل - افسران، سیاست دان اور ٹھیکیدار کمپنی کے رول پر اٹھ رہے ہیں سوال

اتر کنڑا میں کاروار اور سداشیوگڑھ کے بیچ کالی ندی پر بنا ہوا تقریباً چالیس سال پرانا پُل تین دن پہلے منہدم  ہونے کے بعد ضلع انتظامیہ، نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کی چوکسی اور کارکردگی پر کچھ سوال اٹھنے لگے ہیں ۔ 

ساحلی کرناٹکا میں بارش اور اسکولوں میں چھٹیاں؛ کیا اسکولوں میں گرمیوں کے بجائے مانسون کی چھٹیاں ہونا بہتر ہے ؟

پچھلے کچھ برسوں سے ریاست میں موسم تبدیل ہو رہا ہے اور اسی کے ساتھ طغیانی، پہاڑیوں کے کھسکنے جیسے معاملات نے مانسون کے موسم میں پیش آنے والی قدرتی آفات میں اضافہ کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے اسکولی بچوں کو گرمیوں کے موسم دی جانے والی چھٹیاں رد کرکے مانسون کے موسم میں چھٹیاں دینا زیادہ ...

انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی

شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن ...

کیا یہ مسلمانوں کی سماجی و معاشی بائیکاٹ کی ایک سازش ہے؟ ۔۔۔۔۔۔از: سہیل انجم

کیا کانوڑ یاترا کے بہانے مسلمانوں کے سماجی و معاشی بائیکاٹ کی تیاری چل رہی ہے اور کیا وہ وقت دور نہیں جب تمام قسم کی دکانوں اور مکانوں پر مذہبی شناخت ظاہر کرنا ضروری ہو جائے گا؟ یہ سوال یوں ہی نہیں پیدا ہو رہا ہے بلکہ اس کی ٹھوس وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کانوڑ یاترا کے روٹ پر ...