بھٹکل تنظیم نے یتی نرسنگھا نند کو غداری کیس کے تحت گرفتار کرنے کا کیا مطالبہ ؛پولس تھانہ میں معاملہ درج کرنے کے بعد احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد کی شرکت
بھٹکل، 14 اکتوبر (ایس او نیوز): قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی قیادت میں پیر کے روز بھٹکل کے اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کے باہر ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کرنے والے یتی نرسمہانند سرسوتی کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرتے ہوئے فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔
احتجاج سے قبل صبح گیارہ بجے، بھٹکل کے مختلف ذمہ داران پر مشتمل ایک وفد نے بھٹکل ٹاؤن پولیس اسٹیشن پہنچ کر یتی نرسمہانند کے خلاف بھارتیہ نیایا سنہیتا 2023 کے تحت دفعات 196، 197، 299، 302 اور 353 کے تحت مقدمہ درج کرایا۔ اس کے بعد تنظیم کے دفتر میں مولانا الیاس جاکٹی ندوی نے احتجاجی مظاہرے کے تعلق سے اخبار نویسوں کو تفصیلات فراہم کیں۔ شام ساڑھے چار بجے منی ودھان سودھا کے باہر ہزاروں افراد نے احتجاج کرتے ہوئے یہ واضح پیغام دیا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے خلاف کوئی بھی توہین آمیز بات قبول نہیں کی جائے گی۔ مظاہرے کے اختتام پر اسسٹنٹ کمشنر کے ذریعے چیف جسٹس آف انڈیا کو یادداشت پیش کی گئی۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بھٹکل جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے کہا کہ نرسمہانند کے گستاخانہ ریمارکس نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت پر حملہ ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’حضرت محمد ﷺ نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام مذاہب کے پیروکاروں میں قابلِ احترام ہیں۔ نرسمہانند نے پیغمبر اسلام کے خلاف گستاخانہ بیان دے کر تمام مذاہب، بشمول ہندو دھرم، اور اس ملک کی سالمیت کے خلاف دشمنی ظاہر کی ہے۔ ہمارا ملک تمام مذاہب کا احترام کرتا ہے، اور ایسی نفرت انگیز تقریریں ہماری قومی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نرسمہانند کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرتے ہوئے اسے فوری گرفتار کیا جائے۔
جماعت اسلامی ہند، کرناٹک کے ریاستی سیکریٹری محمد کنہی نے نرسمہانند کی بار بار قانون شکنی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’نرسمہانند گزشتہ دہائی سے ملک کے امن اور ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی نفرت انگیز تقریریں مذہبی ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہیں اور ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کسی مذہبی شخصیت کی توہین نہ ہو۔‘‘
مجلس اصلاح و تنظیم کے صدر عنایت اللہ شابندری نے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا کو یادداشت پیش کرتے ہوئے اس معاملے کی سنگینی پر زور دیا اور کہا کہ اگر نرسمہانند کو فوری طور پر گرفتار نہ کیا گیا تو مزید بڑے پیمانے پر احتجاجات ہوں گے۔ انہوں نے کہا، ’’اگر نرسمہانند کو گرفتار نہیں کیا گیا تو ہم ضلعی سطح پر کاروار تک مارچ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ آج ہم پُرامن طور پر جمع ہوئے ہیں، لیکن انصاف کے حصول تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ نرسمہانند کے توہین آمیز ریمارکس کی مذمت میں منگل کو بھٹکل بند میں شامل ہوکر اپنی حمایت کا اظہار کریں اور پیغمبر اسلام کے ساتھ محبت کا ثبوت دیں۔
احتجاجی مظاہرے کا آغاز بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے رکن مولوی سالک برماور ندوی کی تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا۔ مظاہرے کی نظامت فیڈریشن کے ایک اور رکن ایاد ندوی نے کی، جبکہ تنظیم کے سیاسی پینل کے کنوینر ایڈوکیٹ عمران لنکا نے میمورنڈم پڑھ کر سنایا۔ اس موقع پر بھٹکل جماعت المسلمین کے قاضی مولانا عبدالرب خطیب ندوی، تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی، بھٹکل میونسپل کونسل کے انچارج صدر محی الدین الطاف کھروری، جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے پرنسپل مولانا مقبول کوبٹے ندوی، بھٹکل مسلم یوتھ فیڈریشن کے جنرل سکریٹری مبشر حسین ہلارے، سابق صدر عزیز الرحمن رکن الدین ندوی، قمر سعدا، عبد السمیع کولا، امتیاز ادیاور، ارشاد گوائی،محمد توفیق بیری، تیمور گوائی و دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔
یادداشت وصول کرنے کے بعد اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ یادداشت کو آگے کی کارروائی کے لیے متعلقہ حکام تک پہنچایا جائے گا۔