بھٹکل: نفرت انگیز خطاب پر ایس ڈی پی آئی کا احتجاجی مظاہرہ؛ مسٹر پاکستان کہہ کر بی جے پی لیڈر کرشنا نائک کو گرفتار کرنے کا کیا مطالبہ
بھٹکل 6/نومبر (ایس او نیوز) بی جے پی لیڈر کرشنا نائک کو ’مسٹر پاکستان‘ کا خطاب دیتے ہوئے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) نے اس کے نفرت انگیز بیانات پر فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی نے پولس کو متنبہ کیا ہے کہ اگر کرشنا نائک کو فوری گرفتار کر کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہیں بھیجا گیا تو وہ مزید سخت احتجاج کی راہ اختیار کریں گے، جس میں پولس تھانہ کا گھیراؤ بھی شامل ہو سکتا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ پیر کو بی جے پی نے ریاست کی کانگریس حکومت کے خلاف وقف کی زمینوں پر قبضہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ریاست گیر سطح پر احتجاج کیا تھا۔ بھٹکل میں اسی احتجاج کے دوران بی جے پی لیڈر کرشنا نائک نے مسلمانوں کے خلاف متنازعہ بیانات دیے، جس میں کہا کہ مسلمان یہاں کے کرایہ دار ہیں اور اُن کی جائیدادیں اُن کی ملکیت نہیں ہیں۔ کرشنا نائک نے ایک طرح سے مسلمانوں کو للکارنے والے انداز میں کہا تھا کہ ہم نے یہ جائیداد آپ کے والد کو 1947 میں دی تھی اور انہیں پاکستان بھیج دیا تھا۔ ہندوستان ہندوں کے لئے ہے اور مسلمانوں کی جگہ پاکستان میں ہے ۔ اگر آپ کو جائیداد چاہیے تو آپ پاکستان جاکراپنے والد سے جائیداد مانگیں. اگر آپ کو اس ملک میں رہنا ہے تو بالکل خاموشی کے ساتھ رہیں، اگر آپ ہندوستان میں اپنی جائیداد کے بارے میں پوچھیں گے تو ہم آپ کو یہاں سے پاکستان بھگا دیں گے،اور اس کام کے لئے پولیس اور فوجیوں کی ضرورت نہیں، اس کام کے لئے ہماری عورتیں ہی کافی ہوں گی۔
بی جے پی کے اس احتجاج میں بھٹکل کے سابق ایم ایل اے سنیل نائک سمیت دیگر بی جے پی رہنما بھی موجود تھے۔ کرشنا نائک کی یہ وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور مسلمانوں میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے۔
کرشنا نائک کے اس طرح کے نفرت انگیز خطاب کے باوجود اس کے خلاف ازخود نوٹس لے کر اس کے خلاف قانونی کارروائی نہ کرنے اور اسے گرفتار نہ کرنے پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی ضلعی صدر توفیق بیری نے بھٹکل کے رکن اسمبلی جو ضلع کے انچارج وزیر بھی ہیں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور مسلم کانگریسی رہنماؤں کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ توفیق بیری نے سوال اٹھایا کہ جب بی جے پی کے احتجاج میں ایک لیڈر کھلم کھلا نفرت انگیز باتیں کر رہا تھا، تو انٹلی جینس اور پولس کہاں تھی؟ اُس خطاب کو لے کر پولس سے پوچھنے پولس کہتی ہے کہ اُنہیں اس خطاب کے تعلق سے معلوم نہیں ہے، تو پھر یہ کیسی انٹلی جینس ہے جن کو سنگھی لیڈران کے نفرت پھیلانے والے خطابات سنائی نہیں دیتے۔ انہوں نے پولس سے استفسار کیا کہ کیا انہیں ازخود نوٹس لے کر کرشنا نائک کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے تھا؟ کیا اس نفرت انگیز شخص کی گرفتاری کے لیے ہمیں احتجاج کی ضرورت ہے؟
توفیق بیری نے کرشنا نائک کو ’مسٹر پاکستان‘ کہہ کر طنزیہ انداز میں مخاطب کیا اور مطالبہ کیا کہ پولس اس کی پاکستانی روابط کی بھی چھان بین کرے، کیونکہ بی جے پی کے کئی ارکان پاکستان کے ایجنٹ ہونے کے الزام میں جیلوں میں بند ہیں۔
سرکیوٹ ہاؤس کے باہر نیشنل ہائی وے پر منعقدہ اس احتجاجی مظاہرے میں بی جے پی، سنگھ پریوار، اور آر ایس ایس کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پر ضلع نائب صدر وسیم منیگار سمیت دیگر اراکین بھی موجود تھے، جبکہ پولس نے بھی سخت حفاظتی انتظامات کیے ہوئے تھے۔ ابتداء میں احتجاجی مظاہرہ کے بعد پولس تھانہ پہنچ کر کرشنا نائک کے خلاف تحریری شکایت درج کرنے کا منصوبہ تھا،تاہم سرکل پولس انسپکٹر نے موقع پر آ کر شکایت کو قبول کر لیا۔