آندھیرے میں ڈوبا ہے بھٹکل نیشنل ہائی وے؛ حکام سمیت سماجی اداروں کے ذمہ داران کوبھی نظرنہیں آرہی ہےعوام کی مشکلات
بھٹکل 18/ستمبر (ایس او نیوز) قلب شہر شمس الدین سرکل سے رنگین کٹہ، نوائط کالونی، مدینہ کالونی اور وینکٹاپوراور دوسری طرف موڈ بھٹکل، موگلی ہونڈا، سرپن کٹہ اورگورٹے تک چار کلومیٹر نیشنل ہائی وے سے بجلی کے قمقمے غائب ہیں۔ جس کی وجہ سے پورا نیشنل ہائی وے اندھیرے میں ڈوب گیا ہے۔ شام ہوتے ہی ہائی وے کنارے پرلائٹوں کا نظام نہ ہونے سے لوگوں کا رات کے اوقات میں ہائی وے کنارے سے پیدل چلنا دشوار ہوگیا ہے، بالخصوص خواتین اور بچوں کا اندھیرے میں پیدل چلنا گویا جان جوکھم میں ڈالنے کے برابر ہے۔
شمس الدین سرکل اوربس اسٹائنڈ کے باہرنصب کردہ ٹاوروں پر بڑی بڑی لائٹس لگی ہوئی تھی جس سے لگتا تھا کہ پورا شہر اُجالے میں نہارہا ہو، مگر یہاں پر لگی ہوئی لائٹیں بھی غائب ہوکر ڈھائی سال بیت چکے ہیں، لیکن اس کو لے کرعوام پریشان ہیں توعوامی نمائندے خاموش ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ شہر کے ہائی وے پر اندھیرا اتنا گہرا ہے کہ حکام کے ساتھ ساتھ کونسلرس، پنچایت ممبرس یہاں تک کہ سماجی اداروں کے ذمہ داروں کو بھی عوام کی مشکلات اوراُن کی پریشانیاں اس اندھیرے میں نظرنہیں آرہی ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ زوردار بارش کے دوران جب ہائی وے کے بعض جگہوں پرپانی جمع ہوا تھا تو بڑی بڑی میٹنگیں بلائی گئی تھی، ہائی وے آفسران، آئی آر بی کمپنی کے حکام یہاں تک کہ ڈی سی اور وزیر کے ساتھ بھی زوردار میٹنگیں منعقد ہوئی تھیں، کچھ دن جے سی بی مشینیں بھی ہائی وے پر کام کرتی نظر آئی تھی، مگر جیسے ہی بارش کاسلسلہ تھما، سب واپس اپنے اپنے کاموں میں مگن ہوگئے، مگر قریب ڈھائی سال سے ہائی وے کنارے نصب کردہ بجلی کے قمقمے غائب ہیں لیکن یہ اندھیرا اور اندھیرے سے ہونے والی پریشانیاں ذمہ داران کو نظر نہیں آرہی ہے تو لوگ تعجب کا اظہار کررہے ہیں۔
دن کے اُجالے میں بھی سواریوں اورعوام کی چہل پہل کے درمیان بھٹکل ہائی وے پرجانور آرام فرما رہے ہوتے ہیں، ایسے میں لوگوں بالخصوص دوپہیہ سواروں کو جانوروں سے بچ کرنکلنا مشکل ہوجاتا ہے، دن کے اُجالے میں ہی جانوروں کو ٹکرمارنے سے بچنے کی کوشش میں حادثات ہوتے رہتے ہیں اور لوگ اپنے ہاتھ پیر تُڑواتے رہتے ہیں، اگر رات کے اندھیرے میں دوپہیہ سواری کسی جانور سے ٹکراجائے تو اُس کی کیا حالت ہوگی، وہ زندہ بچ پائے گا بھی یا نہیں اس طرف ذمہ داران کی توجہ نہیں جارہی ہے۔
بتاتے چلیں کہ نیشنل ہائی وے فورلائن کے تعمیری کام کے دوران قریب ڈھائی سال پہلے سڑک کنارے کے تمام بجلی کے کھمبوں کونکال دیا گیا تھا اب کھمبوں کی جگہ پر بڑے اور اونچے الیکٹرک ٹاور لگائے گئے ہیں۔ بتایاجارہا ہے کہ نیشنل ہائی وے فورلائن کا تعمیری کام مکمل ہونے کے بعد لائٹیں بھی لگائی جائیں گی، لیکن شہر کے بیچوں بیچ ہائی وے کا تعمیری کام ہی رُکا ہوا ہے ایسے میں کام شروع کب ہوگا اور ختم کب ہوگا، اس سوال کا ہی کسی کے پاس جواب نہیں ہے۔
سورج ڈھلنے کے ساتھ ہی لوگ ہائی وے کنارے سے پیدل چلنے کے لئے گاڑیوں کی لائٹوں کا سہارا یا پھر قریبی دکانوں سے ہونے والی روشنی کا سہارالے کر آگے بڑھنے پرمجبور ہیں، مگرآندھی کی رفتار سے گاڑیاں چلنے والے اِس ہائی وے پرکیا رات کے اندھیرے میں ہائی وے کو کراس کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف نہیں ہے۔ ذمہ داران کو اس تعلق سے سوچنے کی ضرورت ہے اور اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔
Darkness descends on Bhatkal's National Highway, posing grave risks for pedestrians