بھٹکل 20/مارچ (ایس او نیوز): اُڈپی کے ملپے سے تعلق رکھنے والی مچھلیوں سے بھری بوٹ کو ہائی جیک کرکے لے جانے اور ڈکیتی کرنے کے الزام کے تحت بھٹکل کے جن سات ماہی گیروں کو گرفتار کیا گیا تھا، اُڈپی عدالت نے ساتوں کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔
سینئرایڈوکیٹ روی کرن مرڈیشور نے گرفتار ملزمان ماون کُوروے بندرکے رہائشی سنتوش دیویّا کھاروی، گوپال مادیو کھاروی، ہریش نارائن کھاروی، سبرامنیا تھمپّا کھاروی، راگھویندر منجوناتھ کھاروی، ناگیش نارائن کھاروی اورشرالی الویکوڑی کے لکشمن شنیارموگیر کی طرف سے پیروی کی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کا کشتی لوٹنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور یہ پورا تنازعہ بڑی بوٹوں کا بھٹکل کے ساحل کے قریب پہنچ کر مچھلیاں پکڑنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ ایڈوکیٹ روی کرن نے عدالت کو بتایا کہ تمام ملزمان اپنے طبقے اور اپنے خاندان کے لئے ذریعہ معاش فراہم کرنے والے لوگ ہیں اور ان کی اپنے علاقے میں غیر منقولہ جائیداد ہے اور وہ فرارنہیں ہورہے ہیں، اس لئے انہیں آزاد کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی دلیل دی کہ زیر حراست افراد ضمانت کے حوالے سےعدالتی شرائط کے پابند ہیں۔ جس کے بعد عدالت نے ساتوں کی ضمانت منظور کرلی۔
کیا ہے پورا معاملہ:
گزشتہ فروری 27 تاریخ کو بھٹکل کے ماہی گیر اس بات پر مشتعل ہوئے کہ ملپے (اُڈپی) کی کرشنا پرساد اور منگلور کے کھیرلیا نامی گہرے سمندر میں ماہی گیری کرنے والی کشتیاں بھٹکل ساحل کے تقریباً چھ ناٹیکل میل کے اندر ممنوعہ علاقے میں غیر قانونی طور پر ماہی گیری کر رہی ہیں، بھٹکل کے ماہی گیروں نے دونوں کشتیوں کو پکڑ لیا اورماوین کوروے بندرگاہ پر کھینچ کر لے گئے۔ اور اطلاع کے مطابق بھٹکل کے ماہی گیروں نےدونوں کشتیوں پر سوارماہی گیروں کو کشتی نہ چھوڑنے کی تنبیہ کی۔
بھٹکل کے ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ بڑی بڑی کشتیوں کو گہرے سمندر میں پہنچ کر مچھلیوں کا شکار کرنے کی اجازت ہوتی ہے، اُنہیں ساحل کے قریب پہنچ کر مچھلیوں کا شکار کرنے کی اجازت نہیں ہے، مگر مینگلور اور اُڈپی کی کشتیاں غیر قانونی طور پر کناروں پرپہنچ کر مچھلیوں کا شکار کرتی ہیں، جس کی وجہ سے مقامی ماہی گیروں کو نقصان ہورہا ہے۔ ماہی گیروں کے مطابق انہوں نے اس سے پہلے بھی کوسٹ گارڈ حکام کو ممنوعہ زون میں غیر قانونی ماہی گیری کے تعلق سے آگاہ کیا تھا اوراسے روکنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن کوسٹ گارڈ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 12 جنوری کو بھی ہم نے غیر قانونی طور پر ساحلی کناروں پر غیر قانونی ماہی گیری کرنے کے دوران ایک کشتی کوپکڑ کر بھٹکل الویکوڈی بندرگاہ کھینچ لائے تھے اور حکام کے حوالے کر دیا تھا۔ لیکن غیرقانونی کشتیوں کے خلاف کوئی سخت کارروائی نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ جرمانے کی کوئی بڑی رقم بھی عائد نہیں کی گئی۔ ماہی گیروں کے مطابق نہ کوسٹ گارڈ پولیس اور نہ ہی فشریز ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے غیر قانونی ماہی گیری کو روکنے پر کوئی توجہ دی، جس کےنتیجے میں پڑوسی اضلاع سے بڑی بڑی کشتیاں بھٹکل کے ساحلی علاقوں میں داخل ہوکر ساحلی کناروں یعنی چھ ناٹیکل میل کے اندر ہی مچھلیوں کا شکار کررہی ہیں جس کی وجہ سے ایسی صورت حال پیدا ہو گئی ہے کہ ہمیں اپنا کاروبار چھوڑ کرغیرقانونی کشتیوں کو پکڑ کر اُنہیں کھینچ کر بندرگاہ لانے کا کام کرنا پڑرہا ہے جس سے ہمارا بزنس چوپٹ ہورہا ہے اورہمیں مزید نقصان پہنچ رہا ہے۔
27 فروری کو جب دو بوٹوں کو پکڑ کر بھٹکل ماون کُوروے بندرگاہ کھینچ کر لایا گیا تھا ، تو اُس موقع پر ماہی گیروں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ساحل کے قریب سمندر میں ہونے والی تمام آفات کی ذمہ داری حکام کو اٹھانی پڑے گی۔اسی کے ساتھ دوبارہ اگر ہم نے غیر قانونی کشتیوں کو پکڑا تو ہم لوگ ہی کشتی میں پکڑی گئی مچھلیوں کو نیلام کردیں گے اورکسی بھی قیمت پر مچھلیاں واپس نہیں کریں گے۔
اس موقع پر مینگلور کی جس کشتی کو بھٹکل کے ماہی گیروں نے پکڑ رکھا تھا، آپسی بات چیت اورمفاہمت کے بعد چھوڑدیا گیا، مگر ملپے کی بوٹ بنام کرشنا پرساد کے مالک چیتن نے ضلع اُڈپی کے ملپے پولس تھانہ میں معاملہ درج کردیا کہ اُس کی بوٹ کو ہائی جیک کرلیا گیا ہے اور بوٹ پرموجود 8 لاکھ روپے مالیت کی مچھلیاں اور 7500 لیٹر۔ ڈیزل کو لوٹ لیا گیا ہے۔ شکایت پر ملپے پولس نے بھٹکل کے ماہی گیروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 395، 342، 365 اور 149 کے تحت معاملہ درج کرلیا اور بھٹکل پہنچ کر سات ماہی گیروں کو گرفتار کرلیا تھا۔
Bhatkal fishermen accused of robbery and hijacking granted bail by Udupi court