بھٹکل:4/مئی (ایس اؤنیوز) شہر بھٹکل پرامن ، شانتی کا مرکز ہونے کے باوجود اس کو شدید حساس شہروں کی فہرست میں شمار کرتے ہوئے یہاں سخت حفاظتی اقدامات کی مانگ کی جاتی رہی ہے۔ مندرنما ’’ناگ بنا ‘‘میں گوشت پھینکنا، شرپسندوں کے ہنگامے ، چوروں کی لوٹ مار جیسے جرائم میں اضافہ ہونے کے باوجود شہری عوام حفاظتی اقدامات سےبے اطمینانی کااظہار کئے جانے پر بھٹکل شمس الدین سرکل، مین روڈ، ماری کٹہ، اولڈ بس اسٹائنڈ، پھول مارکٹ وغیرہ جیسے مختلف مقاما ت پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرتے ہوئے حفاظتی اقدامات کو سخت کیاجانا طئے ہوا۔ جس کے لئے شہر کے کچھ مالداروں نے بھی معاشی طورپر تعاون کیا تو لاکھوں روپئے کی لاگت سے شہر کے مختلف جگہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے اور اسکی بہتر تشہیر بھی کی گئی اور عوام نے ایک گونہ اطمینان کی سانس لی، کہ چلو! آخر کچھ تو ہوا۔
مگر اب اطلاع موصول ہوئی ہے کہ یہ سی سی ٹی وی کیمرے کام ہی نہیں کررہے ہیں، بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ عید یا دیگر تہواروں، میلوں ٹھیلوں کے موقع پراسپیشل پارٹی کی طرح ان کیمروں کی دیکھ ریکھ کرتی رہی ، مگر اب افسران کی غفلت کا نتیجہ ہے کہ یہ کیمرے صرف دکھاوے کے رہ گئے ہیں اور انتظامیہ بھی شاید کسی ہنگامے کے انتظار میں ہے۔جس کے بعد ہی ان کیمروں کو واپس استعمال کے لائق بنایاجائے گا۔
بھٹکل میں جب ایم نارائن ڈی وائی ایس پی کے طورپر خدمات انجام دے رہے تھے تو شہر میں جانوروں کی سپلائی کے نام پر ہنگامے ، گروہی تصادم، پولس تھانوں کاگھیراؤ جیسے معاملات پر قدغن لگانے کے لئے سنجیدگی سے معاملے کو پیش کیا تھا جس کے لئے انہوں نے مالداروں سے تعاون بھی مانگاتو مقامی سرمایہ داروں اور اداروں نے بھرپور مدد کا وعدہ بھی کیا۔ لیکن اسی دوران نارائن کے تبادلے کے بعدمعاملہ کھٹائی میں پڑگیا۔ پھر اس کے موجودہ منڈیا کے ایس پی سدھیرکمار ریڈی ،جب بھٹکل میں اے ایس پی کے عہدے پر فائز تھے تو سی سی ٹی وی کیمروں کو لے کر دوبارہ بات چیت ہوئی اور جوں توں کرکے 6سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کیمرے نصب کئے جانے کے بعد اس کی کوئی نگرانی نہیں ہوئی ، جس کانتیجہ یہ ہواکہ تھوڑے عرصہ تک کام کرنے کے بعد کیمرے خاموش ہوگئے ۔
جب کیپٹن ائیپا ڈی وائی ایس پی تھے تو سی سی ٹی وی کیمروں کولے کر گفتگوہوتی رہی، ان کا تبادلہ ہونے سے کچھ دن پہلے 13سی سی ٹی وی کیمرے عطیہ کنندگان کے تعاون سے خریدے گئے۔ پھول بازار چوک، شمس الدین سرکل ، پرانابس اسٹانڈ، میسور کیفے، مٹن مارکیٹ کراس، پولس اسٹیشن کراس، مصباح کراس روڈ، محمد علی روڈوغیرہ مختلف جگہوں پر کیمرے نصب کئے گئے تو صرف پولس ہی نہیں بلکہ عوام نے بھی اطمینا ن کی سانس لی ، کپٹن ائیپا بھی تبادلہ ہوکر چلے گئے۔ جس کے ساتھ ہی سی سی ٹی وی کیمرے پھر بند ہوگئے ۔ نصب کئے گئے کیمروں کے متعلق اب کسی کو بھی اطمینان نہیں ہے ، شمس الدین سرکل پر نصب شدہ 2کیمروں کے علاوہ بقیہ کیمروں کا پولس اسٹیشن سے تعلق کب ٹوٹ گیا، کسی کو کچھ پتہ نہیں ہے۔ آخر کون اس کی نگرانی کرے گا سب کچھ صیغہ راز میں ہے۔نجی طورپر دکانوں پر لگائے گئے کیمرے راہ گیروں کا انتظار کرتے رہتے ہیں، میلوں ٹھیلوں، عید و تہوار کے موقع پر یاد آنے والے سی سی ٹی وی کیمرے بھولے بسرے گیتوں کی طرح خالی دکھاوے کے ڈبے بن گئے ہیں۔ ہاں ! پھر کوئی ہنگامہ یا معاملہ ہوتاہے تو سی سی ٹی وی کیمروں کی درستگی ، مرمت کا ناٹک شروع ہوگا،
عوامی سطح پر بہت سنجیدہ الزام لگایا جارہاہے کہ ان کیمروں کو جان بوجھ کر خراب کیا جاتا ہے یا کیمرے کا کنکشن کاٹ دیا جاتا ہے، تاکہ پولس کی نا اہلی اور اُن کی رشوت خوری کیمرے میں بند نہ ہوجائے، اس سلسلے میں پولس کے اعلیٰ افسران کو توجہ دینے کی ضرورت ہے، عوام کا خیال ہے کہ اگر اس طرف سنجیدگی سے دھیان نہیں دیا گیا تو کسی ہنگامہ پرشہر کے امن میں خلل پڑنا یقینی ہے۔
عوام نے اس سلسلے میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ محکمہ پولس کے افسران بار بار دکانوں ، مسجدوں ، مندروں میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کی ہدایات اور تاکید کرتے رہتے ہیں، لیکن محکمہ کی طرف سےہی مختلف جگہوں پر نصب کئے گئے کیمروں کی کہانی کو دیکھنے اور سننے والا کوئی نہیں ہے۔ اس تعلق سے ایک شخص نے سوال کیا کہ کیا نصب کئے گئے کیمروں پر بھی سی سی ٹی وی کیمرے لگانے پڑیں گے کہ آیا اس بات کی جانکاری مل سکے کہ آخر ان کیمروں کے کنکشن کاٹتا کون ہے ؟