مرڈیشور سمندر میں غرق ہونے والی طالبات کی نعشیں برآمد، حکام کی غفلت اور حفاظتی انتظامات پر سوالات

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 12th December 2024, 12:14 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 11/ڈسمبر (ایس او نیوز) منگل کو مرڈیشورسمندر میں جو چار طالبات غرق ہوکر لاپتہ ہوگئیں تھیں، اُن میں سے ایک  کی نعش کل ہی برآمد کرلی گئی تھی، جبکہ بقیہ تینوں نعشوں کو آج بدھ صبح  برآمد کرلیا گیا۔ 

کل جو نعش برآمد ہوئی تھی، اس کی شناخت  شراونتی گوپالپّا کی حیثیت سے کی گئی تھی، جبکہ آج جو بقیہ تین نعشیں برآمد کی گئی ہیں ، اُن کی شناخت  دِیکشا جے رامپّا، لاونیا چینّا ریڈپّا  اور وندنا مُنی راجو کی حیثیت سے کی گئی ہے، یہ سبھی  مُلباگل مُرارجی دیسائی ریسیڈنشیل اسکول میں  میٹرک کی طالبات تھیں۔

منگل کو 46 طالبات، جن میں 27 لڑکے اور 19 لڑکیاں شامل تھیں، اسکول ہیڈمسٹریس ششی کلا مہار اور پانچ اساتذہ کے ہمراہ سیاحت کے لیے مرڈیشور پہنچی تھیں، جس میں سے دس طالبات اپنے اساتذہ کے ساتھ  سمندر میں سمندری موجوں سے کھیلنے کے لئے اُتری تھیں جس کے دوران اُونچی اُٹھتی لہروں کی زد میں آکر سات طالبات سمندر میں غرق ہونے لگی تو موقع پرموجود  لائف گارڈزکے اہلکاروں نے مقامی ماہی گیروں کی مدد سے تین طالبات کو زندہ بچانے میں کامیاب ہوگئے  جبکہ ایک طالبہ کو باہر نکالنے تک اُس نے دم توڑ دیا ۔ البتہ لاپتہ ہونے والی  بقیہ تین طالبات  کو آج بدھ صبح  برآمد کیا گیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی منگل شام کو ہی بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر نینا اور تحصیلدار اشوک بھٹ جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے اوراسپتال میں ایڈمٹ طالبات سے ملاقات کرتے ہوئے پریشان حال بقیہ طالبات اور ٹیچرس کے لئے مرڈیشور ہوٹل میں رہائش کا انتظام کرایا تھا۔ جبکہ  ایک ساتھ چار لوگوں کے غرق ہونے کی واردات کی گھمبیرتا کو دیکھتے ہوئے دیر رات کو ہی  کاروار سے اُترکنڑا ڈپٹی کمشنر لکشمی پریا، ضلع پنچایت چیف ایکزی کوٹیو آفسرایشور کمار کانڈو ڈسٹرکٹ ٹورسم آفسرجینت، ضلع کے سپرنٹنڈنٹ آف پولس ایم نارائن، کوسٹل سیکوریٹی پولس ایس پی متھون، سرکل پولس انسپکٹر کوسوما دھرا  کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ انچارج منسٹر منکال وئیدیا بھی دیر رات کو ہی مرڈیشور پہنچ گئے اور حالات سے آگاہی حاصل کرتے ہوئے  مقامی آفسران کے ساتھ میٹنگ کیں۔ جبکہ  چاروں مہلوک طالبا ت کے والدین اور گھروالے بھی رات دیر گئے ہی مرڈیشور پہنچ گئے تھے۔

مرڈیشور سمندر میں غرق ہوکر ہلاک ہونے کی اطلاع ملتے ہی جے ڈی ایس سے تعلق رکھنے والے ملباگل کے رکن اسمبلی  سمرُدھی منجوناتھ  بھی آج بدھ صبح مرڈیشور بیچ پہنچ گئے اور ڈپٹی کمشنر سے سیاحوں کی حفاظت کے لئے ضروری انتظام نہ ہونے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ  اگر انتظامیہ  یہاں سیاحوں کی حفاظت کے لئے ضروری انتظامات نہیں کرسکتی تو سیاحوں کو سمندر میں اُترنے پر پابندی عائد کرنی چاہئے تھی۔ انہوں نے  مُلباگل  کی چارطالبات کی موت پر ضلعی انتظامیہ کو کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ اگر یہاں مناسب حفاظتی بندوبست ہوتا تو اس طرح کا المناک حادثہ نہ ہوا ہوتا۔

منگل رات سے ہی غرقاب طالبات کی تلاشی کے لئے  ضروری انتظامات کئے گئے تھے، جیسے ہی آج بدھ  کوصبح  کا اُجالا پھیلنا شروع  ہوا، کوسٹل سیکوریٹی پولس کی بوٹوں کے ذریعے  بقیہ تین لاپتہ نعشوں کے لئے تلاشی مہم شروع کی گئی ، مندر کے پچھلے حصے پر  پہلے دو نعشیں بیچ سمندر میں تیرتی ہوئی اوپر آگئی، کچھ دیر بعد تیسری نعش بھی سطح سمندر پر تیرتی ہوئی پائی گئی، چونکہ مرڈیشور سمندر میں سمندری لہروں میں زیادہ اُچھال پایا جارہا تھا، اس لئے  پیشگی حفاظتی اقدامات کے طور پر تینوں نعشوں کو بوٹ کے ذریعے شرالی الوے کوڑی بندر لےجایا گیا اور وہیں سے کنارے لایا گیا اور بھٹکل سرکاری اسپتال  میں  پوسٹ مارٹم  کی کاروائی مکمل کرنے کے بعد لواحقین کے حوالے کیا گیا۔

ریاستی حکومت نے مرنے والی طالبات کے گھروالوں  کے لئے پانچ پانچ لاکھ روپئے امدادی رقم کا  کیااعلان: 

حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے چاروں طالبات کے لواحقین کو ریاستی حکومت کی جانب سے فی کس 5 لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔ سدرامیا نے  طالبات کے گھر والوں کو تعزیتی پیغام دیتے ہوئے کہا کہ  میں نے اترا کنڑ ضلع کے  ڈپٹی کمشنر سے بات کی ہے اور ہدایت دی  ہے کہ تمام نعشوں کو ان کے آبائی علاقوں تک پہنچانے کا انتظام کیا جائے۔

بھٹکل کے سابق رکن اسمبلی نے ضلعی انتظامیہ کی غفلت کو ٹہرایا  حادثے کے لئے ذمہ دار:

 سیاحتی مرکز مرڈیشور سمندر میں تفریح کے لئے آئی ہوئی طالبات کی غرقابی اور موت کے تعلق سے سابق ایم ایل اے سنیل نائک  کی طرف سے جاری کیا گیا ایک مسیج سوشیل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے جس میں انہوں نے   ضلع انتظامیہ کی غفلت ، بدنظمی اور موجودہ ایم ایل اے اور ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا کی رقابت پر مبنی سیاست کو اس حادثے کے لئے براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔   بیان میں سنیل نائک نے سمندر میں غرقاب ہوئی طالبات کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا  کہ مرڈیشور ساحل پر فرائض انجام دینے والے لائف گارڈس گزشتہ دو مہینوں سے ضروری سامان اور وسائل کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن وزیر منکال وئیدیا نے اس کی فراہمی کے بجائے کروڑوں روپئے  کی لاگت سے 'مچھلی میلہ' کا اسٹیج سجا کر موج مستی کرنے کو ترجیح دی ۔ ان کروڑوں روپیوں میں سے تھوڑی سی رقم اگر لائف گارڈس کے لئے ضروری سامان خریدنے کے لئے خرچ کی جاتی تو آج اتنا بڑا جانی نقصان نہیں ہوتا ۔سنیل نائک کا کہنا ہے کہ منکال وئیدیا نے اپنی رقابت والی سیاست کے تحت سمندر میں بوٹنگ کا سسٹم بھی روک رکھا ہے ۔ اگر آج وہاں بوٹنگ چل رہی ہوتی تو اُن بوٹوں کی مدد سے بھی سمندر میں ڈوبتی ہوئی طالبات کی جان بچائی جاسکتی تھی ۔ اب جو جانیں چلی گئیں ان کا معاوضہ ادا کرنے سے ان کے ماں باپ کے نقصان کی تلافی نہیں ہو سکتی ۔ اس لئے معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے تا کہ دوبارہ اس قسم کا حادثہ پیش نہ آ سکے ۔ 

 چھ  ٹیچروں کے خلاف معاملہ درج؛  تمام اساتذہ سسپنڈ

بچوں کو پکنک پر لانے والے تمام چھ ٹیچروں ششی کلا، سُنیل، چوڈپّا، وشواناتھ، شاردمّا، اور نریش کے خلاف مرڈیشور پولس تھانہ میں پکنک میں لائے ہوئے  بچوں کے ساتھ لاپرواہی برتنے اور  سرکاری قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے   مُرڈیشور پولس نے  معاملہ درج کیا ہے، جبکہ مُلباگل سے خبر ملی ہے کہ اسکول انتظامیہ نے  اسکول ہیڈمسٹریس ششی کلا  سمیت تمام چھ اساتذہ کو کو بھی  سسپنڈ کردیا ہے۔

مرڈیشور سمندر میں  اُترنے پر پابندی؛ پولس کا سخت بندوبست؛  سمندر کی گیٹ پر لگے بیری کیڈ:

بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں  ضلع انچارج وزیر منکال وئیدیا کی صدارت میں ہوئی منعقدہ میٹنگ کے بعد مُرڈیشور سمندر میں اُترنے پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی ہے، سمندر کی طرف جانے والے داخلی گیٹ پر بیری کیڈس لگائے گئے ہیں اور سیاحوں کو سمندر کی طرف جانے سے روکنے کے لئے  پولس کی زائد فورس بھی لگائی گئی ہے۔ جس کے ساتھ ہی آج صبح سے مرڈیشور کا ساحلی علاقہ سنسان ہوگیا ہے ۔

مشکل حالات میں سیاحوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لئے کیا لائف گارڈس کے پاس نہیں ہے کوئی ضروری آلات ؟

مقامی ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ سمندر کنارے رہنے والے بیشتر افراد ماہر تیراک ہیں، اور یہاں لائف گارڈز بھی موجود ہیں، مگر ان کے پاس ضروری سامان جیسے لائف جیکٹس، رسیاں، اور بوٹس نہیں ہیں تاکہ سیاحوں کو مشکلات میں بچایا جا سکے۔

ماہی گیروں نے بتایا کہ  سمندر کنارے ہر روز دو سے تین ہزار لوگ سیاحت کے لئے سمندر کنارے پر کھیلتے ہیں، مگر یہاں  سیاحوں کی مدد کے لئے صرف پانچ  لائف گارڈس  فراہم کئے گئے ہیں اور ان لائف گارڈس اہلکاروں کے پاس نہ  لائف جیکٹ ہیں، نہ رسیاں ہیں، نہ ٹیوب ہیں اور نہ ہی  سیاحوں کو بچانے کے لئے سب سے زیادہ اہم چیز اسپیڈ بوٹس ہیں، مشکل حالات میں ان کو اپنی زندگی خطرے میں ڈال کر تیرتے ہوئے ہی لوگوں کو بچانے کے لئے سمندر میں اُترنا پڑتا ہے۔ ماہی گیروں نے بتایا کہ ایسے میں مرڈیشور میں بوٹنگ سروس بھی بند کی گئی ہے۔ ماہی گیروں نے بتایا کہ اگر یہاں بوٹنگ بھی جاری ہوتی تو ماہی گیر یا لائف گارڈس کے اہلکار اُن بوٹوں کی مدد سے ڈوبنے والوں کو بچاسکتے تھے۔  انہوں نے سوال کیا کہ ایسے حالات میں ماہی گیر یا لائف گارڈس کے اہلکار کتنے لوگوں کو بچاپائیں گے ؟ اس موقع پر لائف گارڈس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ وہ لوگ بغیر کوئی ساز وسامان ہی منگل کوبھی چار طالبات کو سمندر میں ڈوبنے کے دوران بچانے میں کامیاب ہوئے۔ اگر ضروری سامان بالخصوص ہمیں بوٹس مہیا کئے جاتے تو ہم طالبات کو بچاسکتے تھے۔

کیا کہتے ہیں ضلع کے انچارج وزیرمنکال وئیدیا:

مرڈیشور سمندر میں لائف گارڈز کے پاس ضروری ساز و سامان نہ ہونے کے سوال پر وزیر منکال وئیدیا نے اعتراف کیا کہ لائف گارڈز کے پاس بوٹس نہیں ہیں، لیکن ان کے پاس لائف جیکٹس اور دیگر ضروری سامان موجود ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اتنی بڑی تعداد میں سیاح سمندر میں اُترتے ہیں، ان کی حفاظت کے لئے صرف پانچ لائف گارڈس کو تعین کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ لائف گارڈس کے سات اہلکار ہیں، ان کے علاوہ کوسٹل سیکوریٹی پولس کی بھی خدمات فراہم کی گئی ہے۔ منکال وئیدیا نے واضح کیا کہ وہ یہاں حفاظتی انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے لئے لائف گارڈس کے اہلکاروں میں اضافہ کریں گے، اُن کے لئے عنقریب بوٹوں کی سہولت فراہم کریں گے اور مرڈیشور میں سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔

ایک نظر اس پر بھی

سداپورگھاٹ پر کار حادثہ، بھٹکل کے ایک استاد کی موت، پانچ دیگر زخمی

سداپور گھاٹ پرماون گُنڈی کے قریب ہوئے ایک کار حادثے میں بھٹکل کے ایک استاد کی موقع پرہی موت ہوگئی جبکہ دیگر پانچ زخمی ہوگئے، تمام زخمیوں کو سداپور سرکاری اسپتال میں ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد اُس سے دو کو زائد علاج کے لئے کنداپور شفٹ کیا گیا ہے۔ حادثہ بدھ کی دوپہر اس ...

اتر کنڑا کے 40 معاملوں کے ساتھ ریاست میں زچگی کے دوران 3364 اموات 

ریاست میں زچگی کے دوران خواتین اور بچوں کی موت پر حزب اختلاف نے جو ہنگامہ مچا رکھا ہے ، اس کے جواب میں ریاستی حکومت کی جانب سے جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں اس کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران زچگی کے دوران جملہ 3364 کی خواتین کی موت واقع ہوئی ہے جس میں اتر کنڑا ضلع سے 40 معاملے ...