بنگلہ دیش: عوامی لیگ کے کارکن سڑکوں پر احتجاج کریں گے، یونس حکومت کی سخت کارروائی کی دھمکی
ڈھاکہ، 10/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ ایک بار پھر بنگلہ دیش میں اپنی سیاسی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس مقصد کے تحت ان کی پارٹی عوامی لیگ نے آج احتجاجی ریلی کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم، محمد یونس کی قیادت والی بنگلہ دیشی حکومت نے اس ریلی کی اجازت نہیں دی ہے، جس کے باعث عوامی لیگ کا یہ منصوبہ ناکامی کا شکار ہو سکتا ہے۔
دراصل اگست میں طلبا کی بغاوت کے بعد سے عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں پر بڑھتے تشدد کا سامنا کرتے ہوئے سابقہ حکمراں جماعت اپنے زیادہ تر بڑے رہنماؤں کے جیل میں یا جلاوطن رہنے کے سبب پھر سے منظم ہونے اور اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔
بنگلہ دیش میں ہوئی بغاوت کے تقریباً 3 مہینے بعد پارٹی نے اتوار کو ڈھاکہ میں احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کیا ہے۔ اس احتجاج کی وجہ گزشتہ مہینے محمد یونس کی قیادت والی عبوری حکومت کے ذریعہ طلبا یونین کی طلبا شاخ پر پابندی لگانا بتائی جا رہی ہے۔ واضح ہو کہ عبوری حکومت نے عوامی لیگ کو فاسسٹ پارٹی قرار دیتے ہوئے اس پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتہ کو جاری عوامی لیگ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہمارا احتجاج ملک کے لوگوں کے حقوق چھیننے، شدت پسند طاقتوں کے وجود میں آنے اور عام لوگوں کی زندگی میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کے خلاف ہے۔ ہم آپ سبھی سے عوامی لیگ کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ مل کر اس موجودہ حکومت کی بدانتظامی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔"
وہیں عبوری حکومت نے عوامی لیگ کو اس طرح کے کسی بھی قدم کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ دی ہے۔ ہفتہ کو جاری ایک بیان میں محمد یونس کے پریس سکریٹری شفیق العالم نے کہا کہ اپنی موجودہ شکل میں ایک فاشسٹ پارٹی ہے۔ اس پارٹی کو بنگلہ دیش میں احتجاجی مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جو کوئی بھی تاناشاہ شیخ حسینہ کے حکم پر ریلیاں، اجلاس اور جلوس نکالنے کی کوشش کرے گا، اسے قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عبوری حکومت ملک میں کسی بھی طرح کے تشدد یا قانونی نظام کی حالت بگاڑنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔