کینیا کے بعد اڈانی کو بنگلہ دیش سے دھچکا! انرجی معاہدوں کی تحقیقات کا فیصلہ
ڈھاکہ، 25/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ہندوستان کے مشہور بزنس مین گوتم اڈانی کو حالیہ دنوں میں شدید مالی نقصانات کا سامنا ہو رہا ہے، اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ دراصل امریکی عدالت کی جانب سے گوتم اڈانی کے خلاف کارروائی کے بعد سے اڈانی گروپ کی عالمی سطح پر کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثرات پڑے ہیں۔ کئی ممالک نے اڈانی کے پروجیکٹس کو منسوخ کر دیا ہے، جب کہ بعض نے ان پروجیکٹس کی دوبارہ جانچ شروع کر دی ہے۔ حال ہی میں کینیا نے اڈانی سے جڑے ایک پروجیکٹ کو منسوخ کر دیا، جبکہ بنگلہ دیش نے اڈانی کے ایک پروجیکٹ کی تحقیقات کے لیے ایک ایجنسی تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔ یہ پروجیکٹ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران اڈانی گروپ کے ساتھ بجلی کے معاہدے کا حصہ تھا۔
اڈانی گروپ کے ساتھ بجلی کے معاہدہ کے حوالے سے، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ایک جائزہ کمیٹی تشکیل دی تھی۔ جس نے اتوار کو یہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی۔ ایک آفیشل بیان میں کہا گیا ’’وزارت بجلی، توانائی اور معدنی وسائل کی قومی جائزہ کمیٹی نے 2009 سے 2024 تک کے مطلق العنان حکمرانی کے دوران بجلی پیدا کرنے کے لیے جتنے معاہدے کیے ہیں۔ ان معاہدوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک باوقار قانونی اور تحقیقاتی ایجنسی کو مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔‘‘ چیف ایڈوائزر محمد یونس کی دفتر نے بیان جاری کر کے کہا کہ کمیٹی اس وقت 7 اہم توانائی اور بجلی منصوبوں کا جائزہ لے رہی ہے۔
جن 7 کمپنیوں کی جانچ رہی ہے اس میں اڈانی (گوڈا) بی آئی ایف پی سی ایل کا 1،234.4 میگا واٹ کو کوئلہ پر مبنی پلانٹ شامل ہے۔ اڈانی (گوڈا) بی آئی ایف پی سی ایل اڈانی پاور لمیٹڈ کی مالکانہ حق والی ذیلی کمپنی۔ 6 دیگر معاہدوں میں سے ایک چینی کمپنی بھی ہے، جس نے کوئلے پر مبنی 1320 میگاواٹ کا پاور پلانٹ بنایا ہے۔ بقیہ معاہدے بنگلہ دیشی کاروباری گروپوں کے ساتھ کیے گئے ہیں جو پچھلی حکومت کے قریب بتائے جا رہے ہیں۔