بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

Source: S.O. News Service | Published on 22nd October 2024, 8:02 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے زیر آب آ جاتے ہیں، ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے،اکثروبیشتر علاقوں میں بجلی منقطع ہو جاتی ہے اور گندے پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔

شہر میں حالیہ بارشوں کے دوران درجنوں علاقے زیر آب آگئے، نشیبی علاقوں میں لوگوں کے گھروں میں پانی بھر گیا اور سڑکیں تباہ ہو گئیں۔ یہ صورتحال بنگلور کی انتظامیہ اور حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ ہر سال ان بارشوں سے پیدا ہونے والے مسائل کا مستقل حل تلاش کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔

نکاسی آب کا مسئلہ: بنگلور وکی بڑھتی ہوئی آبادی اور تیز رفتار ترقی نے شہر کے انفراسٹرکچر کو زبردست دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ پرانا نکاسی آب کا نظام نئے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے بارش کے پانی کی مناسب نکاسی نہیں ہو پاتی۔ نتیجتاً، سڑکیں پانی میں ڈوب جاتی ہیں اور نشیبی علاقوں میں گھروں میں پانی بھر جاتا ہے۔ حکومت کے متعدد وعدوں کے باوجود نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جائے اور شہر کے نکاسی آب کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔اسی طرح 

بنگلورو میں غیر قانونی تعمیرات نے قدرتی نکاسی کے راستوں کو بند کر دیا ہے، جس کی وجہ سے بارش کے دوران سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مؤثر کارروائی کرے اور قدرتی نکاسی کے راستوں کو بحال کرے۔ مزید برآں، تیز رفتار ترقی اور تعمیرات نے شہر کے قدرتی ماحولیاتی توازن کو بھی متاثر کیا ہے۔ جھیلیں اور تالاب، جو کبھی بارش کے پانی کو جذب کرنے کا ذریعہ تھے، اب کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف 

بی بی ایم پی کے انتخابات میں غیر ضروری تاخیر نے شہر کے انتظامی معاملات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ان انتخابات کے تاخیر کی وجہ سے بنگلور کی ترقیاتی منصوبہ بندی اور نکاسی آب کے نظام میں بہتری کے کام تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان انتخابات کے نتیجے میں جو مقامی حکومت بننی تھی، وہ ان تمام مسائل پر بہتر طریقے سے توجہ دے سکتی تھی۔ لیکن انتخابات کی غیر ضروری تاخیر نے شہر کی حالت کو مزید بگاڑ دیا ہے۔

عوامی آگاہی اور حکومت کی کارکردگی: حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے۔ بارش کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے، لیکن اس کے لیے حکومت کی جانب سے عوامی آگاہی مہمات کا انعقاد بھی ضروری ہے۔ حکومت کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے عوام کو تیار کرنے کے لیے پروگرامز کا انعقاد کرنا چاہیے تاکہ شہری خود بھی ان مشکلات سے بچنے کی کوشش کر سکیں۔

بنگلورو کی بارشیں، جو ایک فطری اور خوبصورت مظہر تھیں، انتظامی ناکامیوں کی وجہ سے ایک آفت میں بدل چکی ہیں۔ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنائے، غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرے، اور بی بی ایم پی انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنائے تاکہ شہر کی ترقیاتی منصوبہ بندی میں کوئی تعطل نہ آئے۔ عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے تاکہ بنگلور ایک بار پھر اپنی خوبصورتی اور سکون کو بحال کر سکے۔

(مضمون نگار کرناٹک کے معروف صحافی وتجزیہ نگار ہیں )

ایک نظر اس پر بھی

گلبرگہ میں حاملہ خواتین کی اموات میں تشویشناک اضافہ

ضلع گلبرگہ میں حاملہ خواتین کی زندگی کو محفوظ بنانے اور ان کی صحت کو بہتر کرنے میں کئی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، اپریل سے ستمبر 2024 کے دوران ضلع بھر میں 22 حاملہ خواتین کی اموات ہوئیں، جبکہ گزشتہ سال اسی مدت میں یہ تعداد 19 تھی۔ اس سال کے دوران، گلبرگہ کے شہری علاقوں ...

کرناٹک میں 100 نئے پولیس تھانوں کا قیام ہوگا: سدارامیا

وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اعلان کیا ہے کہ ریاست میں 100 نئے پولیس تھانے قائم کیے جائیں گے اور 10 ہزار پولیس کوارٹرز کی تعمیر 2025 تک مکمل کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بات ایک تقریب کے دوران کہی، جس میں انہوں نے پولیس کی سہولیات کو بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

کرناٹک کی جی ایس ڈی پی میں 2023-24 کے لیے 10.2 فیصد کا زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا

کرناٹک نے مالی سال 2023-24 میں 10.2 فیصد کی مضبوط جی ایس ڈی پی نمو کا اندراج کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے وزارت شماریات اور پروگرام عمل درآمد (MOSPI) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بیان کیا ہے کہ ریاست نے قومی اوسط 8.2 فیصد کو نمایاں طور پر پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

شمالی ہندوستان میں ٹھنڈ کا آغاز، جنوبی ریاستوں میں بارشیں برقرار

شمالی ہندوستان کی متعدد ریاستوں میں صبح اور شام کے اوقات میں ہلکی ٹھنڈ محسوس کی جانے لگی ہے۔ دوسری جانب، جنوبی ہندوستان کی کئی ریاستوں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ آج تمل نادو، کیرالہ، اور کرناٹک کے کچھ علاقوں میں بارش کے لیے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ بہار میں بھی بدھ سے کچھ مقامات ...

کرناٹک کی ذات پات مردم شماری: کیا مسلمانوں کی بڑھتی آبادی سماجی و سیاسی مخالفت کی وجہ بن رہی ہے؟۔۔۔۔۔۔ از:عبدالحلیم منصور 

حکومت کرناٹک نے حال ہی میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کی تیاریاں شروع کی ہیں۔ اس رپورٹ کے نتائج ریاست کے سماجی، اقتصادی، اور تعلیمی ڈھانچے کا جامع جائزہ پیش کریں گے، جس کی بنیاد پر اہم حکومتی فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔ تقریباً 48 جلدوں پر مشتمل مردم ...

جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیاں ...... آز: معصوم مرادآبادی

آج ہم اپنی آزادی کی 78 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔15/اگست 1947میں ہماراملک انگریزسامراج کے ہاتھوں سے آزاد ہوا تھا۔ یہ آزادی ایک طویل اور صبر آزماجدوجہد کا نتیجہ تھی، جس میں تمام فرقوں اور طبقوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا، سوائے ان لوگوں کے جو انگریزوں کے ذہنی غلام تھے اور آج بھی ہیں۔ ...

شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کو سپلائی کرنے کا منصوبہ - ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لئے پیدا ہوگامسئلہ - عوام کی طرف سے ہو رہی ہے مخالفت

ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت نے بڑی خاموشی کے ساتھ شراوتی ندی کا پانی بینگلورو کی طرف موڑنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جس کے چلتے ملناڈ اور ساحلی علاقے کے لوگوں کے لئے گرمی کے موسم میں پانی کی قلت کے سنگین مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں ۔

کاروار : بہت پہلے خستہ ہو چکا تھا کالی ندی پر بنا ہوا پُل - افسران، سیاست دان اور ٹھیکیدار کمپنی کے رول پر اٹھ رہے ہیں سوال

اتر کنڑا میں کاروار اور سداشیوگڑھ کے بیچ کالی ندی پر بنا ہوا تقریباً چالیس سال پرانا پُل تین دن پہلے منہدم  ہونے کے بعد ضلع انتظامیہ، نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور دیگر متعلقہ محکمہ جات کی چوکسی اور کارکردگی پر کچھ سوال اٹھنے لگے ہیں ۔ 

ساحلی کرناٹکا میں بارش اور اسکولوں میں چھٹیاں؛ کیا اسکولوں میں گرمیوں کے بجائے مانسون کی چھٹیاں ہونا بہتر ہے ؟

پچھلے کچھ برسوں سے ریاست میں موسم تبدیل ہو رہا ہے اور اسی کے ساتھ طغیانی، پہاڑیوں کے کھسکنے جیسے معاملات نے مانسون کے موسم میں پیش آنے والی قدرتی آفات میں اضافہ کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے اسکولی بچوں کو گرمیوں کے موسم دی جانے والی چھٹیاں رد کرکے مانسون کے موسم میں چھٹیاں دینا زیادہ ...