بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور
بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے زیر آب آ جاتے ہیں، ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے،اکثروبیشتر علاقوں میں بجلی منقطع ہو جاتی ہے اور گندے پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔
شہر میں حالیہ بارشوں کے دوران درجنوں علاقے زیر آب آگئے، نشیبی علاقوں میں لوگوں کے گھروں میں پانی بھر گیا اور سڑکیں تباہ ہو گئیں۔ یہ صورتحال بنگلور کی انتظامیہ اور حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ ہر سال ان بارشوں سے پیدا ہونے والے مسائل کا مستقل حل تلاش کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔
نکاسی آب کا مسئلہ: بنگلور وکی بڑھتی ہوئی آبادی اور تیز رفتار ترقی نے شہر کے انفراسٹرکچر کو زبردست دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ پرانا نکاسی آب کا نظام نئے ترقیاتی منصوبوں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا، جس کی وجہ سے بارش کے پانی کی مناسب نکاسی نہیں ہو پاتی۔ نتیجتاً، سڑکیں پانی میں ڈوب جاتی ہیں اور نشیبی علاقوں میں گھروں میں پانی بھر جاتا ہے۔ حکومت کے متعدد وعدوں کے باوجود نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جائے اور شہر کے نکاسی آب کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔اسی طرح
بنگلورو میں غیر قانونی تعمیرات نے قدرتی نکاسی کے راستوں کو بند کر دیا ہے، جس کی وجہ سے بارش کے دوران سیلابی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مؤثر کارروائی کرے اور قدرتی نکاسی کے راستوں کو بحال کرے۔ مزید برآں، تیز رفتار ترقی اور تعمیرات نے شہر کے قدرتی ماحولیاتی توازن کو بھی متاثر کیا ہے۔ جھیلیں اور تالاب، جو کبھی بارش کے پانی کو جذب کرنے کا ذریعہ تھے، اب کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو ماحولیاتی تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری طرف
بی بی ایم پی کے انتخابات میں غیر ضروری تاخیر نے شہر کے انتظامی معاملات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ان انتخابات کے تاخیر کی وجہ سے بنگلور کی ترقیاتی منصوبہ بندی اور نکاسی آب کے نظام میں بہتری کے کام تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان انتخابات کے نتیجے میں جو مقامی حکومت بننی تھی، وہ ان تمام مسائل پر بہتر طریقے سے توجہ دے سکتی تھی۔ لیکن انتخابات کی غیر ضروری تاخیر نے شہر کی حالت کو مزید بگاڑ دیا ہے۔
عوامی آگاہی اور حکومت کی کارکردگی: حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے۔ بارش کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے، لیکن اس کے لیے حکومت کی جانب سے عوامی آگاہی مہمات کا انعقاد بھی ضروری ہے۔ حکومت کو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے عوام کو تیار کرنے کے لیے پروگرامز کا انعقاد کرنا چاہیے تاکہ شہری خود بھی ان مشکلات سے بچنے کی کوشش کر سکیں۔
بنگلورو کی بارشیں، جو ایک فطری اور خوبصورت مظہر تھیں، انتظامی ناکامیوں کی وجہ سے ایک آفت میں بدل چکی ہیں۔ حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنائے، غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرے، اور بی بی ایم پی انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنائے تاکہ شہر کی ترقیاتی منصوبہ بندی میں کوئی تعطل نہ آئے۔ عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے تاکہ بنگلور ایک بار پھر اپنی خوبصورتی اور سکون کو بحال کر سکے۔
(مضمون نگار کرناٹک کے معروف صحافی وتجزیہ نگار ہیں )