حجاب مذہبی فریضہ ہے پابندی ختم کرنا خوش آئند ،ہم سب کو بھائی چارگی سے رہنا چاہئے: مسکان
بنگلورو:24؍دسمبر(ایس اؤ نیوز ) ریاستی حکومت حجاب پر پابندی اٹھانے پر غور کررہی ہے اسی تعلیمی سال میں اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کرنے کے بعد حکومتی سطح پر کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے اس بات کا اعلان کیا۔
ہفتہ کو صحافیوں سے بات چیت کے دوران وزیرا علیٰ سدرامیا نے کہاکہ حکومت ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو واپس لینے کے متعلق سوچ رہی ہےاس سلسلےمیں حکومتی سطح پر بات چیت کے بعد فیصلہ لئے جانے کی بات کہی۔خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ نے جمعہ کے دن کہا تھا کہ ہماری حکومت ریاست میں حجاب پر پابندی ہٹائے گی اور لباس کوذاتی پسند کا معاملہ بتایاتھا۔ اس تعلق سے صحافیوں میں سے کسی نے حجاب پر پابندی ختم کرنے کے تعلق سے سوال پوچھا تو وضاحت کرتےہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ وزیر اعظم کا نعرہ ’’سب کا ساتھ ، سب کا وکاس‘‘ جھوٹا نعرہ ہے۔ بی جے پی لوگوں اور سماج کو لباس اور ذات کی بنیاد پر تقسیم کررہی ہے۔ حجاب پر پابندی ہٹانے کے اعلان کو لےکر حزب مخالف بی جےپی کی جانب سے کانگریس حکومت پر شدید تنقید کا سامنا ہے ۔ بی جےپی کے ریاستی صدر بی وائی وجیئندر نے کہاکہ ریاست میں کانگریس کی قیادت والی حکومت نوجوانوں کے ذہنوں کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کررہی ہے۔ دہلی میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سدرامیا تعلیمی ماحول کو خراب کررہے ہیں۔ کانگریس لوک سبھا انتخابات سے پہلے خوشامد کی سیاست کررہی ہے۔ آزادی کے بعد بھی اقلیتوں کی خواندگی خواندگی اور روزگار کی شرح اب بھی 50فی صد ہے ۔ انہوں نے شکایت کی کہ کانگریس نے کبھی بھی اقلیتوں کی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش نہیں کی۔ کانگریس انگریزوں کی اختیار کردہ ’’پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو‘‘ کی پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔ یہ برطانوی وراثت کو آگے بڑھاتی ہے۔ واضح رہے کہ 2022میں بی جےپی کی سابقہ حکومت نے کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی لگادی تھی۔
حجاب پہننا ہمارا حق ہے : وزیراعلیٰ سدرامیا کے حجاب پر پابندی واپس لینے کے اعلان پر ،منڈیا ضلع کی مسکان نے کہاکہ ’’حجاب پہننا ہمارا حق ہے اور یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا۔ اب سے ہمیں اور تمام طبقات کو بھائی بہنوں کی طرح زندگی گزارنی چاہئے۔منڈیا میں صحافیوں سے بات کرتےہوئے مسکان نے کہاکہ حجاب ہماری ثقافت ہے ، یہ ہمارا حق ہے، مجھے یقین ہے کہ ہمیں یہ حق مل جائے گا، اور کہاکہ تعلیم میں سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ میں وزیراعلیٰ سدرامیا ، وزیر ضمیر احمد خان، اسپیکر یوٹی قادر، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا شکریہ ادا کرتی ہوں ۔ ہمارے حقوق واپس دلانے کا شکریہ۔ کیونکہ انہوں نے ہماری ثقافت کی حمایت کی ہے۔ ہم کالج میں بھائی بہنوں کی طرح پڑھتے ہیں اور ہمیشہ ایسا ہی رہاہے اور رہنا چاہئے‘‘۔
مسکان نے مزید کہاکہ ’’حجاب ہمارا فریضہ ہے اور ہمیں اس پر عمل کرنا ہے۔ حجاب پر پابندی لگائے جانے کی وجہ سے بہت ساری طالبات گھروں میں رہنے پر مجبور ہوئیں۔ ایک سال سے کالج نہیں گئیں، اب میں پی ای ایس کالج جارہی ہوں ۔ باقی لڑکیوں کو بھی کالج آکر امتحان دینا چاہئے۔ خیال رہے کہ مسکان وہی طالبہ ہے جو ’جے شری رام ‘ کے نعرے لگانے والی نوجوان بھیڑ کے خلاف ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر حجاب کی علامت بن گئی تھی۔ پچھلی حکومت کے دوران ریاست میں حجاب کے بحران کے عروج کے دوران مسکان مقابلہ طلبا کے ایک گروپ سے ہوا تھا جو کالج کیمپس میں ہندو نواز نعرے لگارہے تھے ۔ واقعہ کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔