راجوانہ کی رحم کی درخواست پر سپریم کورٹ کا مرکز کو چار ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم
نئی دہلی، 25/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) سپریم کورٹ نے 1995 میں پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ بے انت سنگھ کے قتل کے الزام میں موت کی سزا پانے والے ببر خالصہ کے رکن، 57 سالہ بلونت سنگھ راجوانہ کی رحم کی درخواست پر فیصلہ کرنے کے لئے مرکزی حکومت کو آج چار ہفتے کا وقت دیا ہے۔ جسٹس بی آر گوئی، جسٹس پرشانت کمار مشرا اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے مرکزی حکومت کی درخواست پر یہ حکم صادر کیا۔ راجوانہ گزشتہ 28 سالوں سے جیل میں قید ہیں۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کے سامنے مرکز کی طرف سے پیش ہوکر دلیل دی کہ اس معاملے میں کچھ حساسیت شامل ہے۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں کچھ اور معلومات اکٹھی کرنے کی ضرورت ہے، اس لیے اس سلسلے میں مرکزی حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے 18 نومبر کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے سکریٹری کو ہدایت دی تھی کہ وہ راجوانہ کی رحم کی درخواست کو دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کی درخواست کے ساتھ ان کے (صدر جمہوریہ کے ) سامنے پیش کریں ۔تاہم، بعد میں اسی دن، عدالت نے سالیسٹر جنرل کی درخواست پر اپنے حکم پر روک لگا دی تھی ۔
مسٹر مہتا نے 18 نومبر کو سپریم کورٹ کے سامنے یہ بھی کہا تھا کہ اس کے حکم (صدر کے سامنے دو ہفتوں کے اندر غور کرنے کی درخواست) پر عملدرآمد نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ اس معاملے میں حساسیت شامل ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ متعلقہ دستاویزات مرکزی وزارت داخلہ کے پاس ہیں نہ کہ صدر کے دفتر کے پاس۔
سپریم کورٹ نے 4 نومبر کو راجوانہ کی عبوری راحت پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ راجوانہ نے رحم کی درخواست پر فیصلہ کرنے میں غیر معمولی تاخیر کی وجہ سے اپنی سزا میں کمی کی درخواست کی تھی۔
اس کے وکیل نے اس وقت دلیل دی تھی کہ یہ ایک چونکا دینے والا کیس ہے، کیونکہ درخواست گزار تقریباً 29 سال سے زیر حراست ہے اور کبھی جیل سے باہر نہیں آیا، اس نے کہا تھا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 21 کی مکمل خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس کی رحم کی درخواست 12 سال سے زیر التوا ہے۔
سپریم کورٹ نے 3 مئی 2023 کو اس وقت کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بے انت سنگھ کے قتل کیس میں رحم کی درخواست کا فیصلہ کرنے میں 10 سال سے زیادہ تاخیر کی وجہ سے ان کی موت کی سزا کو تبدیل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایسے حساس معاملات پر فیصلے کرنا ایگزیکٹو کا دائرہ اختیار ہے۔
1995 میں 31 اگست کو ایک بم دھماکے میں اس وقت کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بے انت سنگھ سمیت 16 افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہوگئے تھے۔ درخواست گزار راجوانہ کو 27 جنوری 1996 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
27 جولائی 2007 کو ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کے ساتھ شریک ملزم جگتار سنگھ ہوارا، گرمیت سنگھ، لکھویندر سنگھ، شمشیر سنگھ اور نصیب سنگھ کو مجرم قرار دیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے درخواست گزار کے شریک ملزم جگتار سنگھ ہوارا کو سزائے موت سنائی اور ہائی کورٹ نے 10 دسمبر 2010 کو درخواست گزار کی سزا کی توثیق کی لیکن اس نے جگتار سنگھ کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔