بابا صدیقی قتل کیس میں بڑا انکشاف، شوٹر نے اسپتال کے باہر موجودگی کی تصدیق کردی
ممبئی، 14/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے رہنما بابا صدیقی کے قتل کیس میں ایک اہم موڑ سامنے آیا ہے، جہاں مشتبہ شوٹر شیوکمار گوتم نے پولیس کے سامنے اہم انکشافات کیے ہیں۔ کرائم برانچ کی تفتیش کے دوران گوتم نے بتایا کہ بابا صدیقی پر حملہ کرنے کے بعد وہ لیلاوتی اسپتال پہنچا تھا تاکہ ان کی حالت کے بارے میں معلومات حاصل کر سکے اور یہ جان سکے کہ آیا وہ زندہ ہیں یا نہیں۔
گوتم نے مزید کہا کہ اسپتال کے باہر رہتے ہوئے وہ بابا صدیقی کی حالت کے بارے میں اپ ڈیٹ لے رہا تھا۔ اسے اس کے قریبی ذرائع نے آگاہ کیا کہ صدیقی کی حالت تشویش ناک ہے اور ان کے بچنے کے امکانات کم ہیں، جس کے بعد اس نے وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا۔
شوٹر نے بتایا کہ اسے فون کے ذریعے اطلاع ملی کہ بابا صدیقی کی موت ہو چکی ہے۔ اطلاع ملنے کے بعد، گوتم نے رکشہ لیا اور کرلا اسٹیشن کی طرف روانہ ہوا جہاں سے اس نے لوکل ٹرین پکڑی۔ سفر کے دوران ہی اسے دوبارہ فون پر بابا صدیقی کی موت کی تصدیق ملی۔
شوٹر نے کہا کہ صدیقی کی موت کی اطلاع ملنے کے بعد اس نے اپنی شرٹ تبدیل کی اور واپس جائے وقوعہ پر گیا۔ اس دوران، اس نے 30 منٹ تک صورتحال کا جائزہ لیا اور بعد ازاں دوبارہ اسپتال کا رخ کیا تاکہ اندر کی صورتحال سے آگاہ ہو سکے۔
اس کے بعد اس نے اپنے فرار ہونے کے منصوبے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کرائم سین چھوڑنے کے بعد اجین ریلوے اسٹیشن پر مذہبی رہنما دھرماراج کشیپ اور گرمیل سنگھ سے ملنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ وہاں سے بشنوئی گینگ کے افراد اسے ویشنو دیوی کے مندر لے جانے والے تھے، جہاں سے اس نے لکھنؤ جانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ پھر وہاں سے وہ بس کے ذریعے بہرائچ پہنچا۔
پولیس کے مطابق، بابا صدیقی کے قتل کے بعد جائے وقوعہ پر شدید ہنگامہ تھا، جس کے سبب شوٹر حالات کا بغور مشاہدہ کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔