قدآور لیڈر اعظم خان کا بیان اشتعال انگیز قرار؛ تین سال کی سزا؛ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے ایک ہفتے کی مہلت
لکھنو 28/اکتوبر (ایس او نیوز) قد آور سماجوادی لیڈر اعظم خان ایک پریشانی سے باہر آئے بھی نہیں تھے کہ دوسری مصیبت میں گھر گئے ہیں۔ تازہ معاملہ پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ سنگین ہے۔ جس میں انہیں ایم پی ۔ ایم ایل اے عدالت نے تین سال کی سزاسنائی ہے جبکہ 25 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ البتہ ان کے لئے راحت کی خبر یہ ہے کہ رامپور عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے انہیں ایک ہفتے کی مہلت حاصل ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق مقامی عدالت کے اس فیصلے کے بعد ان کی اسمبلی کی رکنیت پر تلوار لٹک گئی ہے۔
اتر پردیش میں حزب اختلاف کی اہم پارٹی سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سینئر لیڈر اعظم خان پر الزام تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور رام پور کے اس وقت کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ڈی ایم) کے بارے میں اشتعال انگیز بیان دیا تھا جس کا قصور وار ٹھہراتے ہوۓ انہیں تین سال قید اور 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان پر الزام تھا کہ رام پور میں انتخابی مہم کے دوران پی ایم مودی اور ڈی ایم کے بارے میں اشتعال انگیز تقریر کی تھی ۔ جس پر ایم پی- ایم ایل اے کورٹ ( اے سی جے ایم آئی) نشانت مان کی عدالت نے سزا کا فیصلہ سناتے ہوئے اعظم خان کو ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے ضمانت بھی دے دی۔عدالت نے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔ اعظم خان نے حسب توقع بہت محتاط ردعمل کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ انہیں اب بھی عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے اور انصاف کی امید ختم نہیں ہوئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اتر پردیش کے سابق وزیر، اعظم خان کے خلاف دفعہ ۱۵۳(اے) اور دفعہ ۵۰۵(اے) کے ساتھ ساتھ پلک رپریزنٹیٹو ایکٹ کی دفعہ ۱۲۵ کے تحت یہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔
اعظم خان کے خلاف یہ مقدمہ ویڈیو اینالسٹ ٹیم کے انچارج انل کمار چوہان نے رامپور میں درج کرایا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اعظم خان کی تقریر اشتعال انگیز تھی جوفرقہ وارانہ تشدد کا سبب بن سکتی تھی۔ چوہان نے وائرل ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد ایف آئی آر درج کرانے کا دعوی کیا تھا، جس پر پولیس نے اعظم خان کے خلاف مذکورہ عدالت میں چارج شیٹ داخل کی تھی ۔ جمعرات کو ایم پی۔ایم ایل اے کورٹ نے تمام الزامات اور چارج شیٹ کو درست مانتے ہوۓ اعظم خان کو تین برس کی قید کاحکم صادر کر دیا۔
اب جبکہ عدالت کا فیصلہ آچکا ہے تو اعظم خان کی اسمبلی کی رکنیت بھی ختم ہوجانے کا امکان ہے۔ اس تعلق سے سماجوادی پارٹی کا کوئی لیڈرلب کشائی کے لئے تیار نہیں ہے۔البتہ ان کا یہی جواب ہے کہ پارٹی فیصلے کا مطالعہ کرے گی اور آگے کا لائحہ عمل اسی بنیاد پر تیار کیا جائے گا۔ اس دوران رامپور کی عدالت میں ہی اعظم خان نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کرب کا اظہار کیا۔ انہوں نے مایوس کن لہجہ میں کہا کہ وہ پہلے بھی بہت کچھ جھیل چکے ہیں باوجود اس کے اپنے دونوں پیروں پر چل رہے ہیں۔آگے بھی دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔
البتہ اعظم خان نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ عدلیہ پر انہیں اب بھی مکمل اعتماد ہے اور انصاف کی امید ختم نہیں ہوئی ہیں۔ انہیں امید ہے کہ انصاف ملے گا۔ انہیں عدالت نے اعلی عدالت سے رجوع کرنے کے لئے ضمانت دے دی ہے۔
واضح رہے کہ اعظم خان یا سماجوادی پارٹی کے لئے پریشانی یہ ہے کہ اس فیصلے کو چیلنج کرنے کی صورت میں بھی ان کی رکنیت نہیں بچائی جاسکے گی۔ اس طرح ، اب یہ تقریبا طے ہے کہ پارٹی کی نہ صرف ایک سیٹ کم ہوجائے گی بلکہ اس کے سب سے سینئر اور قد آور لیڈر رواں اسمبلی میں واپس نہ آسکیں گے۔ اعظم خان اور سماجوادی پارٹی کے لئے سیاسی طور پر بھی یہ فیصلہ نقصاندہ ہوسکتا ہے کیونکہ چند ماہ قبل ہی ضمنی الیکشن میں بی جے پی رامپور پارلیمانی سیٹ پر زعفرانی پرچم لہرا چکی ہے، جو اعظم خان نے ہی خالی کی تھی۔اب ان کی اسمبلی کی رکنیت ختم ہونے پر اسمبلی سیٹ کے لئے بھی ضمنی الیکشن کی نوبت آۓ گی اور اپنا قلعہ بچانا اعظم خان اور سماج وادی پارٹی دونوں کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
غور طلب بات یہ ہے کہ جس اعظم خان کے خلاف ۲۰۱۷ء میں صرف ایک مقدمہ درج تھا انہی کے خلاف آج تقریبا ۹۰ مقدمے ہیں۔یہ تمام معاملات گزشتہ اور موجودہ یوگی حکومت میں درج کراۓ گئے ہیں۔انہیں تقریبا 27 ماہ جیل میں بھی گزارنے پڑے تھے۔ بالآخر سپریم کورٹ نے انہیں عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد مقامی عدالت نے بھی ضمانت دے دی۔ اعظم کے بیٹے اور ممبر اسمبلی عبداللہ اعظم اور اہلیہ سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر تزئین فاطمہ پر بالترتیب ۴۳ اور ۳۵ مقدمے ہیں۔ انہوں نے بھی بالترتیب ۲۳ اور ۱۰ مہینے جیل میں بتاۓ ہیں۔