اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے ملی ضمانت؛ 156 دنوں بعد نکلے جیل سے باہر؛ عام آدمی پارٹی نے قرار دیا سچائی کی جیت
نئی دہلی 13/ستمبر(ایس او نیوز):دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو بالآخر ایکسائز پالیسی گھوٹالہ معاملے میں سپریم کورٹ نے ضمانت دے دی اور وہ 156 دنوں بعد جمعہ کی شام کو تہاڑ جیل سے باہر آگئے۔ جیل سے باہر عآپ لیڈران اور کارکنان نے تالیوں اور نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کیا۔ جیل کے باہر ہی اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ ’’جیل مجھے کمزور نہیں کر سکتی۔‘‘
سمجھا جارہا ہے کہ ہرِیانہ انتخابات اور دہلی میں صدر راج کے امکانات کے پیش نظر کجریوال کا جیل سے باہر آنا بہت اہمیت رکھتا ہے۔
راکیش سیال کی خصوصی عدالت نے ان کی رہائی کا حکم اس وقت دیا جب کیجریوال کے وکیل نے ان کی جانب سے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی باونڈ داخل کرنے کی پوری کارروائی مکمل کی۔ عدالت نے وکیل کی اس درخواست کو بھی قبول کر لیا، جس میں انہوں نے کیجریوال کی رہائی سے متعلق حکم نامه فوری طور پر خصوصی میسنجر کے ذریعے تہاڑ جیل انتظامیہ کو بھیجنے کی درخواست کی تھی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے مبینہ ایکسائز پالیسی گھپلے سے متعلق مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) معاملے میں جمعہ کو دہلی کے وزیر اعلی کیجریوال کو ضمانت دیتے ہوئے ضمانت کے اصول اور جیل سے استشنی کے اصول کو دہرایا اور کہا کہ ایک دن کے لئے بھی آزادی سے محروم کرنا زیادتی ہے جسٹس سوریہ کانت اور اجل بھویان کی بینچ نے کہاکه ضمانت دینے کی قانون سازی کی پالیسی اس وقت ناکام ہو جائے گی جب مناسب وقت پر کیس کو نمٹانے کا کوئی امکان نہ ہو۔ ان مشاہدات کے ساتھ بنچ نے متفقہ طور پر کیجریوال کو ضمانت دے دی لیکن الگ الگ فیصلے لکھے۔ جسٹس بھو یان نے اپنے فیصلے میں کہا کہ " ملزم اس وقت تک بے قصور ہے جب تک کہ جرم ثابت نہ ہو جائے۔ اس عدالت نے بارہا اس خوش آئند اصول کو دہرایا ہے کہ ضمانت قانون ہے اور جیل استثناء ہے۔ عدالتوں کو ہر سطح پر اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ مقدمے کی سماعت کے عمل اور اس میں شامل طریقہ کار خود سزا نہ بن جائے۔
جیل سے باہر نکلنے کے بعد روڈ شو کے دوران کیجریوال نے کارکنان و حامیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں ان لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے میری رہائی کے لیے دعا کی۔ کجریوال نے کہا کہ میرے خون کا ایک ایک قطرہ ملک کے لیے وقف ہے۔ میں نے مشکلات کا سامنا کیا، لیکن بھگوان نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا۔ مخالفین سے مخاطب ہوتے ہوئے کجریوال نے کہا کہ میرا حوصلہ توڑنے کے لیے انھوں نے مجھے جیل میں ڈالا، لیکن میرا حوصلہ مزید بڑھ گیا ہے۔ جیل مجھے کمزور نہیں کر سکتی۔‘‘
خیال رہے کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ 10 دن کی تفتیش کے بعد انہیں یکم اپریل کو تہاڑ جیل منتقل کیا گیا تھا۔ 10 مئی کو انہیں 21 دن کے لیے عام انتخابات میں مہم چلانے کی اجازت ملی، جس کے بعد انہیں 2 جون کو پھر سے جیل میں خود سپردگی کرنی پڑی تھی۔ 13 ستمبر کو کیجریوال کے تہاڑ جیل سے باہر نکلنے کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے کل ملا کر 177 دن جیل میں گزارے، لیکن درمیان میں 21 دن کی رہائی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی جیل کی مدت 156 دن بنتی ہے۔
بتاتے چلیں کہ کیجریوال کو پہلے ای ڈی نے گرفتار کیا تھا، اس معاملہ میں پہلے ہی ان کی ضمانت منظور ہو گئی تھی جس کے فوری بعد جیل میں ہی انہیں سی بی آئی نے بھی گرفتار کر لیا تھا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کی دلائل سننے کے بعد فیصلہ کیا۔کیجریوال کی طرف سے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے مقدمے کی پیروی کی، جبکہ سی بی آئی کی طرف سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو موجود تھے۔ اس سے پہلے دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو 9 اگست کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی تھی۔ سسودیا 17 مہینے سے تہاڑ جیل میں بند تھے اور سپریم کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کر لی تھی۔