اے پی سی آر نے مرکزی حکومت کے نئے کریمنل قوانین کو قراردیا ناقابل قبول؛ سابق جج نے کہا پہلے کوڈیفائید رولس لاگو کئے جائیں پھر لیگل ریفارمس کی بات کی جائے

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 30th June 2024, 8:08 PM | ریاستی خبریں |

بینگلور 30 جون (ایس او نیوز): اسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر) نے مرکزی حکومت کی طرف سے یکم جولائی سے لاگو ہونے والے تین نئے فوجداری قوانین کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے  اسے حقوق انسانی کے خلاف قرار دیا۔ بنگلور سینٹ جوسف  کالج اوڈیٹوریم میں قانونی انصاف کے حصول پرمنعقدہ سیمینار میں مہمان خصوصی کے طور پر تشریف فرما کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ناگ موہن داس نے مرکزی حکومت کو مخاطب  کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کوڈیفائید رولس لاگو کئے جائیں پھر لیگل ریفارمس کی بات کی جائے۔

جسٹس ناگ موہن داس نے کہا کہ اُن قوانین کو ترجیحی بنیاد پر لانے کی ضرورت ہے جو شہریوں کو تحفظ فراہم کرسکیں، الیکشن میں سدھار، انتظامیہ میں سدھار، عدلیہ،  ایجوکیشن، ہیلتھ اور لیبر وغیرہ میں سدھار لانے کی طرف توجہ دینے کے بجائے حکومت  فوجداری قوانین لاگو کرنے جارہی ہے، جو کسی طور قابل قبول نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کروڑوں روپئے لے کر بعض لوگ غیر ممالک فرار ہوگئے  ہیں اور ہم نہ اُنہیں واپس لانے میں کامیاب ہورہے ہیں اور نہ ہی ایک پیسہ واپس لایا گیاہے، ہمیں ایسے قوانین کی ضرورت ہے جو  ایسوں کو واپس لاسکیں۔ لیکن عوام کی بھلائی کے قوانین لانے کے بجائے حکومت اپنی من مانی کے قوانین لاگو کرنے میں مصروف ہے، جس کی مخالفت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ  جس قانون کی  ہمیں ضرورت ہی  نہیں ہے، اُیسے قوانین لاگو کرتے ہوئے سرکار  عوام کے حق پر ضرب لگارہی ہے۔ جسٹس ناگ موہن داس نے کہا کہ اگر ہمیں نئے قوانین  اور  ریفارمس لانا ہے تو اس کےلئے بھی رولس اور گائیڈلائن  ہونے چاہئے۔ سرکار اپنی مرضی کے مطابق قوانین  نہیں لاسکتی۔  جسٹس ناگ موہن داس نے اے پی سی آر کی یہ کہہ کر ستائش کی کہ پہلی بار کرناٹک میں ان نئے فوجداری قوانین کو لے کر سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے، انہوں نے اس پر مزید بحث  کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

سیمینار میں ہائی کورٹ کے معروف ایڈوکیٹ اور حقوق انسانی کے کارکن بی ٹی وینکٹیش  نےبھی  نہ صرف  نئے فوجداری قوانین  کی کھل کر مخالفت کی بلکہ ان قوانین کے ذریعے پولس کو  دی جانے والی غیر ضروری آزادی سے ممکنہ قانون کے غلط استعمال سے بھی  آگاہ کرایا۔ انہوں نے کہا کہ  نئے فوجداری قوانین  میں  شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے پولس کو تحفظ فراہم کرنے کو ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے تینوں نئے قوانین  کے مختلف  پہلوؤں اور ان کے اثرات پر تفصیلی روشنی ڈالی اور ان قوانین سے حقوق انسانی  کی پامالی کے خطرات سے آگاہ کرایا۔

 پی یو سی ایل کی کارکن  محترمہ مانوی اطری نے نفرت انگیز تقاریر میں خطرناک حد تک اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا انہوں نے نیوز چینلز  کے ذریعے نفرتی ایجنڈہ پھیلانے  اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اے پی سی آر کے قومی سکریٹری ندیم خان نے موجودہ قانونی نظام کے اندر پیرا لیگل ورکرز کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور ہندوستان بھر میں اے پی سی آر کے ذریعے انجام دی   جانے والی خدمات اور  سرگرمیوں کے تعلق سے  آگاہ کرایا۔

دہلی یونیورسٹی کے  کالم نگار پروفیسر اپوروانند نے شرکاء پر زور دیا کہ وہ سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر ایسے قوانین کی کھل کر مخالفت کریں جو عوام دوست نہیں ہیں۔ اے پی سی آر کرناٹک  چاپٹر کے صدر ایڈوکیٹ پی عثمان نے استقبالیہ پیش کرنے کے ساتھ پروگرام کی غرض و غایت  پر روشنی ڈالی  جبکہ اے پی سی آر کرناٹک کے ریاستی سکریٹری ایڈوکیٹ محمد  نیاز نے پروگرام کی نظامت کی۔  ریاست کے مختلف اضلاع سے اے پی سی آر کارکنان سیمینار میں شریک تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک ضمنی انتخاب: تین سیٹوں پر 81.84 فیصد ووٹنگ، چن پٹن میں سب سے زیادہ رائے دہی

کرناٹک میں تین اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں 81.84 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ یہ انتخابات شگاؤں، سندور اور چن پٹن اسمبلی حلقوں میں منعقد ہوئے تھے۔ تقریباً 770 پولنگ اسٹیشنوں پر سات لاکھ سے زائد ووٹرز کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کا موقع ملا۔ ان حلقوں میں مجموعی طور پر 45 ...

کاروار : رکن اسمبلی ستیش سئیل کو ملی ہائی کورٹ سے راحت - نچلی عدالت کی سزا معطل - جیل سے رہائی کا راستہ ہوا صاف 

کانگریس پارٹی کے انکولہ - کاروار رکن اسمبلی ستیش سئیل کو اس وقت بڑی راحت ملی جب بیلے کیری سے لاپتہ میگنیز معاملے میں نچلی خصوصی عدالت کی ذریعہ سنائی گئی سزا کو کرناٹکا ہائی کورٹ کی ایک بینچ نے معطل کر دیا اور اسی کے ساتھ ستیش سئیل اور دیگر افراد کی ضمانت بھی منظور کر دی ۔

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

بی جے پی نے 50 کانگریسی اراکین اسمبلی کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی: وزیر اعلیٰ سدارمیا کا سنگین الزام

کرناٹک میں ایک بار پھر 'آپریشن لوٹس' کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارمیا نے بی جے پی پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پارٹی نے کانگریس کے 50 اراکین اسمبلی کو 50-50 کروڑ روپے کی پیشکش کر کے ان کی وفاداریاں خریدنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی کبھی بھی ...

ایس ڈی پی آئی کرناٹک نے "بلڈوزر انصاف" پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کا خیرمقدم کیا

سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کرناٹک کے ریاستی صدر عبدالمجید نے 13 نومبر 2024 کو ہندوستان کی معزز سپریم کورٹ کی طرف سے سنائے گئے تاریخی فیصلے کی دلی تعریف کی اورفیصلے کا خیرمقدم کیا، جو واضح طورپر من مانی اور غیر آئینی ''بلڈوزر انصاف'' عمل کومسترد کرتا ہے۔

کرناٹک: مسلم ریزرویشن پر کوئی غور نہیں ہو رہا، وزیر اعلیٰ دفتر کا بیان

کرناٹک حکومت نے حال ہی میں اپوزیشن جماعتوں کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ وہ مسلمانوں کے لیے 4 فیصد ریزرویشن پر غور کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ حکومت کے سامنے ایسی کوئی تجویز نہیں ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اگرچہ ماضی میں مسلم ریزرویشن کے ...