اے پی سی آر چکمنگلور نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت میں ڈپٹی کمشنر کو سونپا میمورنڈم؛ حکومت سے بل مسترد کرنے کا مطالبہ
بنگلورو، 21 ستمبر (ایس او نیوز): ملک بھر میں وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمانوں کی شدید مخالفت جاری ہے اور مختلف علاقوں میں سرکاری عہدیداران کے توسط سے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے نام میمورنڈم پیش کیے جا رہے ہیں۔ اسی تناظر میں کرناٹک کے چکمنگلور میں بھی اے پی سی آر (ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس) کی قیادت میں مسلم ذمہ داران نے ڈپٹی کمشنر کے ذریعے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ مجوزہ بل کو مسترد کیا جائے۔
اس موقع پر اے پی سی آر چکمنگلور کے ضلعی صدر، محمد سمیع اللہ نے وقف ترمیمی بل کو "زہر کی بوتل پر امرت کا لیبل" قرار دیا اور کہا کہ حکومت امرت کا لیبل دکھا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس کی ہم سختی سے مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس بل کو واپس لیا جائے۔
اے پی سی آر کی جانب سے کہا گیا کہ وقف ترمیمی بل کے باعث مسلمانوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ عام طور پر قوانین میں تبدیلی معاشرتی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے کی جاتی ہے، مگر اس بل کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ وقف ایک مذہبی اور ذاتی معاملہ ہے، ہمارے آبا و اجداد نے اپنی آخرت سنوارنے کے لیے جو جائیداد وقف کی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے خرد برد کیا جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ وقف کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
اس موقع پر اے پی سی آر کے نائب صدر سلیم صاحب، ڈی کے حیدر، غوث پیر مُنّا، جمعیت علماء ہند کے ضلعی صدر عبدالروف، جماعت اسلامی ہند کے رضوان صاحب، ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر مفتی سمیع اللہ سمیت دیگر کئی اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔ ان سب نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم وقف ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو فوراً رد کیا جائے۔ ذمہ داران نے مزید کہا کہ وقف کی جائیدادوں پر سرکاری مداخلت کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی، یہ جائیدادیں قوم و ملت کے لیے وقف کی گئی ہیں اور انہیں اسی مقصد کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔ حکومت کی نیت ٹھیک نظر نہیں آتی اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ان جائیدادوں کو مسلمانوں کے کنٹرول سے نکالنا چاہتی ہے۔ ملک بھر کے مسلمان اس سازش کے خلاف متحد ہیں اور ہم اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔