اے پی سی آرکے ذریعے ایک سال میں ایک ہزار سے زائد لوگوں کوکیا گیا رہا؛ مختلف ذمہ داران نے اے پی سی آر کی خدمات کو کیا سلام
نئی دہلی 21 مارچ (ایس او نیوز)سن 2006 سے قائم اسوسی ایشن فور پروٹیکشن آف سیول رائٹس (اے پی سی آر) جس کی شروعات لیگل ایکٹویسٹ ٹریننگ پروگرام اور ٹریننگ ورکشاپ کے ذریعے کی گئی تھی، اب یہ ادارہ لیگل پروسیڈنگ پر زیادہ توجہ دے رہا ہے۔ ان باتوں کی معلومات اے پی سی آر(نیشنل) سکریٹری ندیم خان نے دی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں اے پی سی آر کے 1500 سے زائد ممبرس ہیں۔ 2500 سے زائد والنٹیرس ہیں، 500 سے زائد ایڈوکیٹس کام کررہے ہیں، کئی سابق ریٹائرڈ آفسرس، ججس سمیت لاء انٹرنس کے قریب 800 طلبہ بھی اے پی سی آر کے لئے کام کررہے ہیں۔ اے پی سی آر 18 ریاستوں میں سرگرم ہیں، 300سے زائد اضلاع میں ضلعی کمیٹیاں قائم کی گئیں ہیں۔ جبکہ گذشتہ ایک سال کے اندر اے پی سی آر کے ذریعےایک ہزار سے زائد لوگوں کوجیلوں سے رہا کرایا گیا ہے۔
نئی دہلی جامعہ نگرمیں اے پی سی آر کے لئے خدمات پیش کرنے والے وُکلاء کی خدمات کے اعتراف میں منعقدہ پروگرام میں ندیم خان نے گذشتہ دیڑھ سالوں کی اے پی سی آرکی رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ کس طرح اے پی سی آر نے لوگوں کو قانونی امداد فراہم کیں، کس طرح کا سنگ میل پار کیا،کن کن چیلنجس کا سامنا کیا اور مزید آگے بڑھنے کے لئے اے پی سی آر کے سامنے کیا کیا چیلنجس ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صرف دہلی فسادات میں ایک سال کے اندرتین سو سے زائد لوگوں کو جیل سے رہا کرایا گیا جبکہ ملک کے مختلف علاقوں میں اے پی سی آر، لوگوں کو قانونی امداد فراہم کرنے میں مصروف ہے اور کم و بیش 1700 معاملات کی پیروی کررہا ہے۔ اس موقع پر اے پی سی آر کے لئے کارہائے نمایاں انجام دینے والے بعض وُکلاء کی تہنیت بھی کی گئی اوران کی خدمات کی بھرپورستائش بھی کی گئی۔
رپورٹ پرنہایت اطمینان اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے صدر سید سعادت اللہ حُسینی نے کہا کہ رپورٹ نے ہم لوگوں کی ہمتوں اور حوصلوں کوبڑھادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوموں کو امداد اور لوگوں کو انصاف دلانے کا کام پوری مسلم کمیونٹی پرعائد ہے، لیکن اے پی سی آرپوری ہمت اور جرات کے ساتھ تمام مسلم کمیونٹی کی طرف سے فرض کفایہ ادا کررہا ہے۔ یہ صرف متاثرہ لوگوں کی یا اُن کے پورے خاندان کی مدد نہیں ہے، بلکہ قانونی طور پرمظلوموں کی مدد کرکے اُن کے اندرہمت اور حوصلہ پیدا کرنے کا کام ہورہا ہے۔ ساتھ ساتھ اے پی سی آر پوری کمیونٹی کےاندرپائے والے ڈراور خوف کو ختم کرنے کی مہم چلارہا ہے۔ انہوں نے نا انصافی کوخودکشی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہاں ناانصافی عام ہوگی وہاں خودکشیاں عام ہوں گی مزید کہا کہ آج پورا ملک خودکشی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے اے پی سی آر کی خدمات کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے اے پی سی آرکو پورے ملک کا محسن قراردیا اورواضح کیا جولوگ ملک میں انصاف قائم کرنے کی کوشش کررہےہیں وہ پورے ملک کے محسن ہیں پورے ملک کو وہ بچارہے ہیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی ہند کی طرف سے اے پی سی آر اور اس میں کام کرنے والے وُکلاء اور کارکنوں کو ہرممکن تعاون کا یقین دلایا اورپورے ملک کے مسلمانوں پر بھی اے پی سی آرکا بھرپور تعاون کرنے کی اپیل کی۔
پروگرام میں تشریف فرما جامعہ نگرحلقہ کے رکن اسمبلی اورعام آدمی پارٹی کے لیڈرامانت اللہ خان نے اے پی سی آر کی خدمات کی بھرپور ستائش کرتے ہوئے اپنی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ آج اُمت مسلمہ کو ڈاکٹرس اور انجینر سے زیادہ اچھے اورقابل وکیلوں اورصحافیوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کمیونٹی کو ڈراورخوف کے ماحول سے باہر نکالنے کے لئے صرف جرنلسٹ اور وکیل ہی کام کرسکتا ہے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ آپ کے گھر میں جو سب سے ہونہار اور قابل بچہ ہے اُسے وکیل بنائیں۔
معروف سماجی کارکن ہرش مندن نے اے پی سی آرکی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے ناانصافی کے خلاف لڑنا صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ تمام شہریوں کی ذمہ داری قراردیا،انہوں نے کہا کہ آزادی کے 71 سال بعد مجھے محسوس ہورہا ہے کہ آج ملک سب سے مشکل دورسے گذررہا ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے لوگوں کوانصاف کی لڑائی لڑنے کے لئے آگےآنے پرزوردیا۔
پروگرام میں اے پی سی آر کے لئے بہترین خدمات انجام دینے والے اہم وُکلاء کی خدمات کااعتراف کرتے ہوئے انہیں میمنٹو پیش کیا گیا۔ جس میں سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ فُضیل ایوبی،راجستھان کے ایڈوکیٹ سعادت علی، دہلی کی ایڈوکیٹ تارانرولا، اُترپردیش کے ایڈوکیٹ نجم الثاقب ایڈوکیٹ صغیر، ایڈوکیٹ سلیم قریشی، دہلی ہائی کورٹ کی ایڈوکیٹ تمنّا پنکج، ایڈوکیٹ پیریا ویٹس، ایڈوکیٹ دیکشھا دیویدی شامل ہیں۔ اس موقع پروُکلاء نے اپنے اپنے تاثرات پیش کئے۔ رات کی ضیافت کے ساتھ پروگرام اختتام کو پہنچا۔