انکولہ : ایک ڈرائیور اور لاری کی تلاش کا جائزہ لینے پہنچ گئے کیرالہ ایم پی - خبر گیری میں ناکام رہے کینرا ایم پی

Source: S.O. News Service | Published on 25th July 2024, 10:10 AM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

انکولہ ، 25 / جولائی (ایس او نیوز) شیرور میں پہاڑی کھسکنے کے بعد جہاں کئی لوگوں کی جان گئی وہیں پر کیرالہ کے ایک ٹرک اور اس کے ڈرائیور ارجن کی گم شدگی بھی ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے اور اس کی تلاشی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پہلے تو کیرالہ کے ایک رکن اسمبلی جائے وقوع پر پہنچ گئے، پھر اس کے بعد کوزی کوڈ ضلع کے رکن پارلیمان ایم کے راگھون نے بھی موقع پر پہنچ کر اتر کنڑا ضلع انتظامیہ اور سرکاری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے حالات کا جائزہ لیا۔ 
    
رکن پارلیمان اور کانگریس کی پارلیمانی کمیٹی کے رکن راگھون کو جب پتہ چلا کہ ان کے ضلع کے لاری ڈرائیور ارجن سڑک پر گرے ملبے میں موجود ہونے کے بجائے ندی میں گم ہونے کے امکانات زیادہ ہیں تو انہوں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی اور ارجن کو تلاش کرنے کی مہم مزید مستعدی سے چلانے کی اپیل کی۔ اس کے علاوہ ضلع پولیس ایس پی ، نیوی اور آرمی کی ٹیموں سے بھی ملاقات کرتے ہوئے ڈرائیور کو جلد از جلد ڈھونڈ نکالنے کی درخواست کی۔ 
    
ایک طرف کیرالہ کے عوامی نمائندوں کی طرف سے اپنی ریاست کے ایک گم شدہ شخص کو ڈھونڈ نکالنے میں جو دلچسپی لی گئی ہے اور اس کے ابھی تک بازیافت نہ ہونے پر جس طرح وہ لوگ بے چینی کا مظاہرا کر رہے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے کینرا حلقے کے عوام اس بات پر تعجب کا اظہار کر رہے ہیں کہ خود اپنے حلقے میں اتنا بڑا حادثہ پیش آنے اور دس سے زائد انسانی جانوں کا نقصان ہونے کے باوجود کینرا حلقے کے رکن پارلیمان وشویشورا ہیگڑے کاگیری کس طرح اس معاملے سے بے تعلقی کا اظہار کر سکتے ہیں اور وہ کس طرح منظر سے غائب رہ سکتے ہیں !  
    
ایک ہفتے پہلے جس دن شیرور میں چٹان کھسکنے کا المناک معاملہ پیش آیا تھا، اس کے دوسرے دن رکن پارلیمان وشویشورا ہیگڈے کاگیری ضرور شیرور پہنچے تھے اور حادثے پر اپنے افسوس کا اظہار کیا تھا۔  ان کا یہ دورہ حادثے کی وجہ سے نہیں ہوا تھا، بلکہ ان کے اعزاز میں اس دن ایک تہنیتی پروگرام کاروار میں منعقد ہونے والا تھا جس میں شرکت کے لئے وہ حلقے میں آئے ہوئے تھے۔ مگر اس بھیانک حادثے کی وجہ سے پارٹی کے کارکنان کے اصرار پر تہنیتی پروگرام منسوخ کرکے وہاں سے واپسی پر انہوں نے شیرور پہنچ کر حالات کا سرسری جائزہ لیا تھا۔ 
    
قابل ذکر بات یہ ہے جائے حادثے پر پہنچنے کے بعد  لاپتہ لوگوں یا موت کا شکار ہونے والے افراد خاندان والوں سے ملاقات یا بات چیت کی کوشش بھی نہیں کی تھی۔ 
    
چونکہ چٹان کھسکنے کا معاملہ صرف اس حادثے میں جان گنوانے والوں اور ان کے اہل خانہ کا نہ رہتے ہوئے نیشنل ہائی وے پر پچھلے آٹھ  دنوں سے لمبی لمبی قطاروں میں رکی ہوئی موٹر گاڑیوں، ان کے  ڈرائیوروں اور عملے کے علاوہ ان لوگوں کا بھی مسئلہ بن گیا ہے جو کئی دنوں سے اس شاہراہ پر سفر نہیں کر پا رہے ہیں۔ کاروباری افراد کا بھی  ہے جن کے مال تجارت کی رسد کا راستہ بند ہوگیا ہے۔ یہ المیہ ان مقامی افراد کا بھی ہو گیا ہے جن کے گھر بار ملیا میٹ ہوگئے ہیں۔ جن کی روزی روٹی چھن گئی ہے۔ 
    
اتنی بڑی قدرتی آفت کے بعد یہاں پر راحت کاری کا کام مرکزی حکومت کی طرف سے ہونا چاہیے تھا۔ کیونکہ اس درد ناک حادثے کے اسباب میں مرکزی حکومت کے نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا، محکمہ جنگلات کے مسائل کا بھی حصہ ہے۔ اس وجہ سے مرکزی حکومت کے نمائندے کے طور پر کینرا ایم پی وشویشورا ہیگڑے کاگیری کو خود پہل کرنی چاہیے تھی اور ضلع انتظامیہ کے ساتھ مل کر حالات پر بات چیت کرنے اور رپورٹ حاصل کرکے مرکزی حکومت کو بھیجنی چاہیے تھی۔ 
    
اسی طرح کینرا رکن پارلیمان کو ان کے حلقے کے سرسی - کمٹہ ہائی وے پر چٹانیں کھسکنے کی وجہ سے جو واقعات پیش آئے ہیں اور عوام کو جس قسم کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، اس کا جائزہ لینا چاہیے تھا۔ متعلقہ محکمہ جات سے رپورٹ طلب کرنی چاہیے تھی۔ متعلقہ افسران سے ان مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کے سلسلے میں تیقن حاصل کرنا چاہیے تھا۔ متاثرہ افراد اور خاندانوں کو راحت پہنچانے کے سلسلے میں سرگرمی دکھانی چاہیے تھی۔ 
    
مگر افسوس کی بات ہے کہ الیکشن کے موقع پر ووٹروں کو تلاش کرتے ہوئے ضلع اور اپنے پورے حقلے میں کونے کونے کا سفر کرنے والے وشویشورا ہیگڑے کاگیری نے اپنے پارلیمانی حلقے کے اندر اپنی رہائش سے  50 تا 60 کلو میٹر کے فاصلے پر ہوئے حادثات کے مقام تک بھی پہنچنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔  اس وجہ سے لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا کینرا رکن پارلیمان کا ہندوتوا وادی سیاست والا راج دھرم الیکشن کے دو مہینے کے اندر ہی ٹھنڈا پڑ گیا ؟ اور ووٹروں کے دکھ سکھ سے ان کا واسطہ کیا صرف الیکشن کے دنوں تک ہی محدود تھا ؟

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل کی معروف شخصیت ایس ایم سید خلیل دبئی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک

 بھٹکل کی معروف شخصیت اور قومی و ملی رہنما ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن کو دبئی میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ دبئی اور امارات کے مختلف علاقوں میں مقیم بھٹکل و اطراف کے عوام اور دیگر احباب نے بڑی تعداد میں جنازے میں شرکت کی، جس سے مرحوم کی مقبولیت اور ان ...

بھٹکل سرکاری اسپتال میں 24 مارچ  کو منعقد ہوگا مفت میڈیکل کیمپ؛ مینگلور سے ہڈیوں کے ماہر ڈاکٹرس بھی پیش کریں گے خدمات

تعلقہ جرنلسٹ ویلفیئر ایسو سی ایشن، کریاشیل گیلیرا بلگا کی طرف سے سرکاری اسپتال کے تعاون سے 24 نومبر کو ایک طبی جانچ کیمپ منعقد کیا جا رہا ہے جس میں منگلورو کے کے ایس ہیگڑے ہاسپٹل سے ڈاکٹروں کی ٹیم شرکت کرے گی ۔

دبئی میں شام پانچ بجے پڑھی جائے گی مرحوم سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ

جمعرات کی اولین ساعتوں میں انتقال کر جانے والے معروف سماجی شخصیت مرحوم ڈاکٹر ایس ایم سید خلیل الرحمن عرف سی اے خلیل صاحب کی نماز جنازہ آج شام پانچ بجے دبئی کے القصیص قبرستان (سوناپور) والی مسجد میں ادا کی جائے گی۔ اس بات کی تصدیق بھٹکلی جماعت دبئی کے جنرل سکریٹری جناب جیلانی ...

بھٹکل: قوم و ملت کے عظیم رہنما جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن دبئی میں انتقال کرگئے

  قائد قوم و قائد ملت اور ساحل آن لائن سمیت کئی دیگر تعلیمی و سماجی اداروں سے منسلک جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن المعروف جناب سی اے خلیل  بھاو (86 سال) مختصر علالت کے بعد  ،  دبئی میں انتقال کرگئے۔ انا للہ و اناالیہ راجعون۔

پنجی : خلیجی ملک میں ملازمت کے نام پر جسم فروشی کے لئے خواتین کو بھیجنے والا گروہ بے نقاب - دو ملزمین گرفتار

گوا کی پولیس نے خلیجی ممالک میں گھریلو خادمہ کی ملازمت کے لئے خواتین کو   بھیجنے کے بہانے انہیں جسم فروشی کے کاروبار میں ملوث کرنے والے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے اور دو ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے جن کی شناخت سید عبداللہ شیخ (58 سال) اور مستان خان پٹھان (35 سال) کے طور پر کی گئی ہے ۔

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...

کرناٹک میں وقف زمین کا تنازعہ :حقوق کی بازیابی یا سیاسی مفادات کی بھینٹ؟۔۔۔۔۔ از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف زمینوں کا تنازعہ حالیہ دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے، جس نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر طبقات کو بھی بے چینی میں مبتلا کر دیا ہے۔ یہ زمینیں، جو وقف کی امانت ہیں اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مخصوص کی گئی تھیں، اب حکومتی مداخلت، سیاسی دعوؤں، اور مقامی کسانوں کے ...

مردم شماری کا اعلان اور اسمبلی انتخابات۔۔۔۔۔۔از: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

مرکزی حکومت نے ایسے وقت ملک میں اگلے سال یعنی 2025 میں مردم شماری کرانے کا اعلان کیا ہے ۔ جب دو ریاستوں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ میں انتخابات ہو رہے ہیں ۔ مردم شماری کام کم از کم ایک سال تک جاری رہے گا اور توقع ہے کہ ڈیٹا کی جانچ، درجہ بندی اور حتمی ڈیموگرافکس کی اشاعت میں مزید ایک ...

پوشیدہ مگر بڑھتا ہوا خطرہ: ڈیجیٹل گرفتاری: انٹرنیٹ کی دنیا کا سیاہ چہرہ۔۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

دنیا میں جہاں ٹیکنالوجی نے بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں، وہیں انٹرنیٹ کے بڑھتے استعمال نے ہماری زندگیوں میں کچھ ان دیکھے اور خطرناک چیلنج بھی متعارف کرائے ہیں۔ انہیں چیلنجز میں سے ایک سنگین چیلنج "ڈیجیٹل گرفتاری" ہے۔ دراصل ڈیجیٹل گرفتاری ایک ایسی کارروائی ہے جس میں سائبر ...

بنگلورو کی بارشیں مسائل اور حکومت کی ذمہ داریاں۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

بنگلورو، جو کبھی اپنی شاندار آب و ہوا اور دلکش مناظر کےلئے جانا جاتا تھا، اب موسمیاتی تبدیلیوں اور ناقص انفراسٹرکچر کی وجہ سے سنگین مشکلات کا شکار ہے۔ مانسون کی بارشیں جو پہلے اس شہر کی خوبصورتی کا حصہ تھیں، اب شہریوں کے لیے مصیبت بن گئی ہیں۔ ہر سال بارشوں کے دوران کئی علاقے ...