کتور اور خانہ پور میں اننت کمار ہیگڈے کو اٹھانی پڑی ہزیمت - پارٹی کارکنان کے ساتھ میڈیا والوں کو بھی نہیں دے سکے جواب
بیلگام،20 / جنوری (ایس او نیوز) پارلیمانی الیکشن کے پس منظر میں رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے ساڑھے چار سال کی خاموشی کے بعد اب اچانک پورے پارلیمانی حلقہ کا جو دورہ اور اپنے لئے ماحول بنانے کی کوشش شروع کی ہے ، اس میں اکثر مقامات پر خود پارٹی کارکنان ہی رکن پارلیمان کو آڑے ہاتھوں لینے لگے ہیں۔ ایک طرف اتر کنڑا پارلیمانی حلقہ خانہ پور میں بی جے پی کارکنان نے انہیں اڑے ہاتھوں لیا تو کتور میں اخباری نمائندوں کے سامنے ان کی بولتی بند ہوگئی۔
خانہ پور میں اننت کمار ہیگڈے نے پارٹی کارکنان کے اجلاس میں ہندی اور مراٹھی میں تقریر شروع کی تو جلسے میں موجود بی جے پی کارکنان نے رکن پارلیمان کو درمیان میں ہی ٹوکتے ہوئے کہا کہ مراٹھی اور ہندی زبان میں نہیں، بلکہ کنڑا میں ہی تقریر کی جائے۔ لوگوں کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا گیا کہ اگر سیاستدان اور منتخب عوامی نمائندے ہی ہندی اور مراٹھی وغیرہ میں خطاب کرنا شروع کریں گے تو پھر کنڑا زبان کی بقا کیسے ہو سکے گی ؟
بھری محفل میں کارکنان کی طرف سے اسٹیج پر ہی ٹوکے جانے پر اننت کمار نے حیرانی کے ساتھ پوچھا: "تو کیا میں 'مسل بھاجی' (مختلف قسم کی بھاجی ملی ہوئی ڈش) کے انداز میں بولوں؟!"
بات اسی پر نہیں رکی، بلکہ اجلاس میں جمع ہونے والے کارکنان نے اننت کمار سے تیکھے انداز میں سوالات شروع کیے اور کہا کہ گزشتہ تین چار سال سے ہم لوگ آپ سے ملنے کے لئے دو سو کیلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے آتے رہے مگر آپ نے کبھی ملاقات کا موقع نہیں دیا۔ اگر کبھی کسی سے ملے تب بھی سیاست اور ترقیاتی کاموں پر بات چیت نہیں کی۔ اب الیکشن قریب آ گیا ہے اور دوبارہ یہاں آ گئے ہو ۔
ناراض کارکنان نے کہا کہ خانہ پور کا علاقہ ترقی کے لحاظ سے بہت زیادہ پچھڑا ہوا ہے۔ اگر ہم بیلگاوی کی طرف جاتے ہیں تو وہاں کہا جاتا ہے کہ تم لوگ اتر کنڑا والے ہو، اور ہم کاروار کی طرف جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ تم لوگ بیلگاوی والے ہو۔ اس معاملے میں آپ نے بھی کبھی ہمارا تعاون نہیں کیا۔ بس الیکشن کے موقع پر یہاں آ کر مذہب کے معاملے میں سیاسی باتیں کرتے ہوئے اشتعال انگیزی کرتے ہو ۔
اس پر اننت کمار ہیگڈے نے ایک سرسری جواب دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین چار سال سے میری طبیعت ٹھیک نہ رہنے کی وجہ سے آپ لوگوں سے ملاقات کر نہیں پایا تھا۔
معلوم ہوا ہے کہ خانہ پور کے اجلاس میں بھی رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے نے ہندو دھرم کی حفاظت، سدارامیا کی مخالفت، سیکیولرازم کی بات کرنے والوں کے ماں باپ کا پتہ نہ ہونے جیسی باتوں پر مبنی وہی پرانا راگ الاپنے اور زبان درازیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ پارلیمانی الیکشن میں کتور - خانہ پور علاقے میں اننت کمار ہیگڈے کو سب سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ اس مرتبہ اسی علاقے میں پارٹی کے کارکنان کی طرف سے ہی اننت کمار کو آڑے ہاتھوں لیا جانا، اس کے لئے اچھی علامت نہیں ہو سکتی ۔
کتور میں میڈیا کے سامنے بولتی بند : جب اسی دورے کے موقع پر کتور علاقے میں اننت کمار ہیگڈے کا سامنا میڈیا سے ہوا اور رپورٹرس نے پوچھا :' آپ نے گزشتہ چار سال سے اس علاقے میں قدم نہیں رکھا۔ یہاں کی ترقی میں کوئی اقدام نہیں کیا۔ قحط، سیلاب وغیرہ آنے پر اس علاقے کا رخ بھی نہیں کیا۔ اس کے پیچھے کیا اسباب ہیں ؟' اس کے جواب میں میڈیا والوں کے مائک اپنے سے دور کرنے اور نظریں چراتے ہوئے بالکل خاموشی اختیار کرنے کا منظر اب وائرل ہوگیا ہے۔ حالانکہ میڈیا والوں نے پھر پوچھا کہ کیا ان سوالات کا جواب خاموشی رہے اور اننت کمار ہیگڈے کے منھ سے ایک لفظ نہیں نکلا ۔