کیا بی جے پی کا بیڑا غرق کرنے میں اننت کمار ہیگڑے کا ہاتھ ہے ؟
نئی دہلی، 11 / جولائی (ایس او نیوز) حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے 'چار سو پار' کا جو خواب دیکھا تھا اسے چکناچور کرنے اور اتر پردیش میں شرمناک شکست کے ساتھ ملکی سطح پر صرف 245 سیٹوں محدود کرتے ہوئے سیاسی سمندر میں پارٹی کا بیڑا غرق کرنے میں اتر کنڑا کے رکن اسمبلی اننت کمار ہیگڑے کا ہاتھ ہونے کی بات ان دنوں میں میڈیا میں گردش کر رہی ہے ۔
لوک سبھا انتخابات کے نتائج میں اتر پردیش میں بی جے پی کے چاروں خانے چت کے اسباب کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دی گئی کمیٹی کے حوالے سے یہ خبر عام ہوئی ہے کہ رکن پارلیمان انت کمار ہیگڑے اور اس کی پیروی دیگر بی جے پی کے لیڈروں نے پارٹی کو پارلیمنٹ میں مکمل اکثریت ملنے پر دستور تبدیل کرنے کی جو بات کہی تھی وہی بی جے پی کی شکست کا سبب بن گئی ۔
کہا جاتا ہے کہ کمیٹی نے اتر پردیش کے تمام 80 پارلیمانی حلقوں کا دورہ کرنے اور جائزہ لینے کے بعد پارٹی ہائی کمان کو جو رپورٹ سونپی ہے اس میں بی جے پی کی مات کے لئے پانچ اہم اسباب گنائے گئے ہیں ۔ اس میں ایک اہم سبب اننت کمار ہیگڑے کےعلاوہ راجستھان میں دل بدلی کے ذریعے بی جے پی میں شامل ہو کر پارٹی کے ٹکٹ پر امیدوار بننے والی جیوتی میردھا اور ایودھیا فیض آباد سے بی جے پی امیدواور للّو سنگھ کو بتایا گیا ہے جن کی طرف سے دئے گئے دستور بدلنے کے بیانات اور اس کے لئے ووٹروں سے پارٹی کے لئے قطعی اکثریت کی مانگ کرنا بتایا گیا ہے ۔
میڈیا میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ یو پی میں پارٹی کی شرمناک شکست کے لئے وہاں کے معاملات میں یوگی مخالف سمجھے جانے والے وزیر داخلہ امیت شاہ کی بے جا مداخلت کا بھی بڑا ہاتھ ہے اور اس کے پیچھے امیت شاہ کی طرف سے یوگی آدتیہ ناتھ کو کنارے لگانے والی حکمت عملی کام کر رہی تھی ۔