لبنان میں اسرائیلی حملے میں حزب اللہ کا ترجمان زخمی، غزہ میں 30 افراد جاں بحق
بیروت، 18/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) بیروت کے وسطی علاقے میں اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں۔ اتوار کے دن ایک حملے میں حزب اللہ کے اہم ترجمان محمد عفیف النبولسی شہید ہو گئے۔ جبکہ شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا میں اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 30 افراد کی ہلاکت کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
محمد عفیف النبولسی بیروت میں عرب سوشلسٹ البعث پارٹی کے دفتر پر حملے میں مارے گئے۔ حزب اللہ نے ایک بیان میں محمد عفیف کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ محمد عفیف النبولسیمحمد عفیف النبولسی ستمبر میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد نظر عوامی زندگی میں نظر آئے تھے۔
اسرائیل کی جانب سے یہ حزب اللہ کے ایک سینئر اہلکار کی تازہ ترین ٹارگٹ کلنگ تھی۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق اتوار کی رات، اسرائیلی فضایہ نے وسطی بیروت میں ایک کمپیوٹر کی دکان کو نشانہ بنایا، جس میں دو افراد ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔
اسرائیل کی جانب سے یہ حملے ایسے وقت ہو رہے ہیں جب لبنانی حکام امریکہ کی قیادت میں جنگ بندی کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔ لبنان کے ایک رکن پارلیمنٹ فیصل السیغ نے کہا کہ "اس سے اسرائیل کے جرائم کی تصدیق ہوتی ہے، وہ محفوظ علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے"۔
اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں بھی کئی عمارتوں پر بمباری کی۔ اس کے مطابق یہاں حزب اللہ کا طویل عرصے سے ہیڈکوارٹر ہے۔
عفیف پر حملے سے پہلے علاقہ میں اسرائیلی فوج نے انخلاء کا کوئی انتباہ نہیں دیا تھا۔ وزارت صحت کے مطابق اس حملے میں چار افراد ہلاک اور دو بچوں سمیت 14 زخمی ہو گئے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شروعات سے حزب اللہ اسرائیل پر راکٹ، میزائل اور ڈرون فائر کرتی آئی ہے۔ اس کے بعد اسرائیل نے لبنان میں جوابی فضائی حملے شروع کیے اور تنازعہ مسلسل بڑھتا گیا۔ جس کے بعد اسرائیلی افواج نے یکم اکتوبر کو لبنان پر حملہ کیا۔
وزارت صحت کے مطابق لبنان میں 3,400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 1.2 ملین سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
حزب اللہ کی جانب سے ابھی بھی روزانہ اسرائیل پر درجنوں میزائل فائر کئے جاتے ہیں۔ ان حملوں میں 31 اسرائیلی فوجیوں سمیت کم از کم 76 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور تقریباً 60,000 افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
اتوار کے روز، اسرائیل کی شن بیٹ داخلی سلامتی ایجنسی نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی کوششوں پر بات کرنے کے لیے فوج اور انٹیلی جنس کے سربراہان سے ملاقات کی ہے۔ اس ماہ کے شروع میں قطر نے ثالثی کے کام کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سے یہ اس طرح کی یہ پہلی کوشش ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس غزہ جنگ میں اب تک 43,800 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جس میں مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ غزہ کی 23 لاکھ فلسطینیوں کی آبادی کا تقریباً 90 فیصد بے گھر ہو چکا ہے، اور اسرائیل کی بمباری اور زمینی کارروائیوں سے بڑے علاقے مسمار ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب، پوپ فرانسس نے اس بات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ آیا غزہ میں اسرائیل کے حملے نسل کشی ہیں یا نہیں۔