ائے ارسلہ ! آہ! ظلم پھر ظلم ہے۔۔۔۔ خداتجھے سرسبز،شاداب ،آباد رکھے (بھٹکل کی ایک دینی بہن کا ملک سے جانے پر مجبور کی گئی بھٹکلی بہو کے نام ایک تاثراتی خط )
ائے ارسلہ ! میری پیاری بہن پورا بھٹکل تیری یا د میں مغموم و پریشان ہے ، ہر کوئی تجھے یاد کررہاہے۔
تیرے رفیق حیات کو پابند سلاسل کئے جانے پر ہم سب پریشان تھے ہی اور خالقِ کائنات و مالک ارض و سما کے آگے اپنا ہاتھ پھیلائے تیری زندگی کی خوشیوں کو لوٹانے کی استدعا کررہے تھے۔
لیکن اب جو تیرے ساتھ ہوا ہے یہ المیہ قیامتِ کبریٰ سے بھی کم نہیں ہے۔ تمہارے تین تین لخت جگر،نورِ نظر کو تم سے جُدا کرنے کا جو جرم کیا ہے اس کا انجام تو وہ دیکھ کرہی رہیں گے کیونکہ خدا کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں ۔ ایک معصوم و مظلوم ماں کے دل سے نکلی آہ آسمان تک ضرور پہنچے گی ۔ ائے ارسلہ ! میری زبان میں طاقت نہیں ، میرا قلم ساتھ نہیں دے رہاہے، میری آنکھوں سے اشک رواں ہیں اور میرا دل خون کے آنسو رورہاہے میں اپنے آپ کو بہت ہی بے بس اور مجبور محسوس کررہی ہوں۔
ائے ارسلہ ! تم نے اپنی چھوٹی سی عمر میں زندگی کے نشیب و فراز کو بہت ہی قریب سےدیکھا ،تجھ پر ایک ایک کرکے ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ، مگر آہ ! تو پیکر صبر و صباحت بنی حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرتی رہی ۔تو دیکھنےمیں تو نازک ہے مگر تجھ میں اتنی طاقت ، آئی کہاں سے ؟ تو میرے دل نے پورے یقین سےآواز دی کہ یہ تو ایمان کی قوت ہے ، یہ اللہ پر توکل کا ثمرہ ہے۔ یہ تیرے پاکیزہ کردار و اخلاق کا آئینہ ہے ، جو صبرجمیل کی صورت اختیارکئے ہوئے تیرے چہرے کو سکون و اطمینان بخش رہاہے۔
ائے ارسلہ ! اللہ کا وعدہ ہے ( ان اللہ مع الصبرین) بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔ اور اللہ کا وعدہ کبھی جھوٹا نہیں ہوسکتا۔ یقیناً اللہ تیرے ساتھ ہے اور اللہ جس کے ساتھ ہے اس کو ڈرنے ، گھبرانے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ میرا دل یقین سے کہتاہے کہ تجھے تیری امانت مل کرہی رہے گی ،ان شاء اللہ ۔
ائے ارسلہ ! میں تجھ سے ملنے کے لئے بے چین تھی مگر سامنا کرنے کی ہمت جُٹا نہیں رہی تھی ۔ جب مجھے پتہ چلا کہ تمہیں کل ہی نکلنا ہے ،ہندوستان کی سرزمین تمہارے لئے تنگ کردی گئی ہے، اب ہمارا وطن عزیز اپنی تمام کشادگیوں کے باوجود تمہارے لئے تنگ ہوگیا ہے کیونکہ پتھر دل حکمرانوں کی متعصبانہ سازشی ذہنیت کے جنون نے آپ پر ناحق ستم کرتے ہوئے ملک چھوڑنے پر مجبور کردیا ہے۔ ہائے افسوس! دوگززمین مل نہ سکی کوہِ یار میں ۔ توپھر میری آنکھوں تلے اندھیرا چھاگیا ، دل تجھ سے ملاقات کا مشتاق تھا ہی ،مگر آنکھوں میں ہمت نہیں تھی کہ تیری آنکھوں سے آنکھیں ملاسکوں ۔
پھر بھی میں نے اللہ پر توکل کرتےہوئے تیرے گھر کا رخ کیاتو میں نے جو عجیب منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا اس کو الفاظ میں بیان کرنےسے قاصر ہوں۔ منظر نے عہدِ صحابہ ؓ کے دور کی یاد تازہ کردی ۔ اُمِّ سلمہ ؓ کا واقعہ نگاہوں کے سامنے پھر گیا ، میں نے ہرایک کی زبان پر توکل علی اللہ کا ورد دیکھا اور اللہ سے امید کی کرن دیکھی ، اس مشکل ترین گھڑی میں بھی تمہارے صبر و ثبات اور یقین کو دیکھ کر احساس ہوا کہ جس کو مالک حقیقی پر اتنا بھروسہ ہو وہ کبھی اس کی جھولی کو نامراد نہیں لوٹا سکتا۔ میری آنکھوں نے وہاں پر ایمان و یقین اور صبر ورضا کے پیکر دیکھے ۔ میں نے گھر کے ہرفرد کے چہرے پر یقین و امید کی کرن دیکھی، میں نےتیری خوش دامن صاحبہ کو نم آنکھوں کے ساتھ اللہ پر توکل دیکھا، اور ساتھ ہی ساتھ تیرے جدا ہونے کے غم میں تڑپتا دیکھا اور تیرے خُسر کو تیری جدائی ، فراق میں زندگی اور موت سے لڑتا دیکھا ، گھر کے ہر فرد اور عزیز رشتہ داروں کو تیری محبت میں تڑپتا دیکھا۔
ارسلہ ! حقیقت یہ ہے کہ تونے اپنے اخلاق و کردار ، خلوص ومحبت اور قربانیوں سے جس طرح سسرالی رشتوں کی آبیاری کی ہے الحمد للہ! اسی فصل کو میں نےلہلاتے دیکھا۔ تیرے جانے سے ہر کوئی پریشان ہے ۔ ارسلہ، تو اکیلی نہیں ،ہر کوئی تیرے غم میں شریک ہے ۔ ائے ارسلہ ! پوری قوم دونوں ہاتھ اوپر اٹھائے یاحییُ قیوم قھار و جبار ، رحمن و رحیم سے تیرے حق میں انصاف کی بھیک مانگتے ہیں اور تیرے لئے بدست دعا ہے۔ یا رب العلمین ! تجھے تو ہر چیز کا علم ہے ، مکار کی مکاریوں سے تو خوب واقف ہے اور تیرا وعدہ ہے کہ و مکروا مکرا للہ واللہ خیر المکرین ، یا رب العلمین ! مکار کی مکاریوں کو الٹا انہیں کی طرف پھیر دے، توھمیشہ مظلومونں کے ساتھ رہاہے، ہم ایک مظلوم ماں اور بیوی کے حق میں دعا کرتے ہیں کہ تو اس کے دامن کو خوشیوں سے بھر دے۔ اور ان کی کھوئی ہوئی متاع کو ان تک لوٹا دے۔ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک نصیب فرما ، اس کے دل کو سکون و قرار نصیب فرما۔ توان کے گھر کو خوشیوں سے آباد کردے ۔ ا ن کو اور ان کے تمام گھروالوں کو دنیا و آخرت کے کام میں کامیابیوں سے سرفراز فرما۔ آمین
تمہاری دینی بہن
نبیرہ
(اس کالم میں قارئین اپنے مضامین اور اپنے تاثرات پیش کرسکتے ہیں، اس کالم میں شائع کسی بھی مضمون کا ادارہ ساحل آن لائن سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے)