ہائی کورٹ کے تمام ججوں کو مساوی پنشن اور الاؤنس فراہم کرنےسپریم کورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی، 5/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی )سپریم کورٹ نے منگل کو ہائی کورٹ کے ججوں کے حوالے سے ایک اہم حکم جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک کے تمام ہائی کورٹ کے ججوں کو بلا تفریق مساوی پنشن اور الاؤنس فراہم کیے جانے چاہئیں۔ عدالت نے وضاحت کی کہ عدالتی آزادی اور مالی آزادی کے درمیان ایک گہرا تعلق موجود ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ کے تمام جج ایک ہی طبقے کے اہلکار ہیں، لہٰذا انہیں بغیر کسی امتیاز کے پنشن سمیت مساوی خدماتی و مراعات فراہم کی جائیں۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے سوال اٹھایا کہ ہائی کورٹ کے تمام ججوں کو مختلف پنشن کیسے دی جا سکتی ہے؟ اپنے حکم میں بنچ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 216 ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کے بارے میں کوئی فرق نہیں کرتا۔ ایک بار ہائی کورٹ کے جج کے طور پر تقرر ہونے کے بعد، تمام جج برابر کے درجہ کے ہوتے ہیں۔ ہائی کورٹ کا ادارہ چیف جسٹس اور دیگر تمام مقرر کردہ ججوں پر مشتمل ہے۔ ان کی تنخواہوں یا دیگر مراعات کی ادائیگی کے معاملے میں کوئی امتیاز نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت عظمیٰ پٹنہ ہائی کورٹ کے ججوں کی زیر التواء تنخواہ اور انہیں درپیش پنشن سے متعلق معاملات کی سماعت کر رہی تھی۔ ستمبر میں سپریم کورٹ نے ریاست بہار کو پٹنہ ہائی کورٹ کے جج جسٹس رودر پرکاش مشرا کی زیر التواء تنخواہ جاری کرنے کی ہدایت کی تھی، جنہیں جنرل پراویڈنٹ فنڈ اکاؤنٹ کی کمی کی وجہ سے 10 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی۔
عدالت نے کہا کہ سروس کے فوائد میں کوئی فرق ہائی کورٹ کے ججوں میں یکسانیت کے اصول کو کمزور کر دے گا۔ اس طرح سرکاری ملازمین کے مقابلے ججوں کی تنخواہ یا دیگر مراعات کی ادائیگی میں کوئی فرق نہیں ہو سکتا۔ تنخواہ ریاستوں کے کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے وصول کی جاتی ہے۔ پنشن ہندوستان کے کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے لی جاتی ہے۔ عدم امتیاز کا اصول اس بات پر لاگو ہوتا ہے کہ موجودہ اور سابق ججوں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جانا چاہیے۔