اکھلیش یادو کا بی جے پی پر طنز: اگر ووٹنگ کی تاریخ میں تبدیلی کی تو اور بھی بڑی شکست کا سامنا کریں گے
لکھنؤ، 5/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے 9 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخاب کی تاریخ میں توسیع کے حوالے سے بی جے پی پر طنز کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "اگر بی جے پی نے مزید تاریخیں ٹالی تو انہیں اور بھی بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پہلے ملکی پور کا ضمنی انتخاب ملتوی کیا گیا، اور اب دیگر سیٹوں کی تاریخ میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔ بی جے پی کی کمزوری اس بات سے واضح ہے کہ وہ کبھی بھی اس قدر کمزور نہیں تھی۔"
دراصل الیکشن کمیشن نے پیر کو ایک آفیشل بیان جاری کر اس بات کی جانکاری دی کہ کیرالہ، پنجاب اور اتر پردیش میں ضمنی اسمبلی انتخاب کی تاریخ تہوار کی وجہ سے آگے بڑھا دی گئی ہے۔ انتخاب کے لئے پہلے سے طئے شدہ تاریخ 13 نومبر سے بڑھا کر 20 نومبر کر دی گئی ہے۔
بہرحال، اپنے پوسٹ میں اکھلیش یادو نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’دراصل بات یہ ہے کہ اتر پردیش میں ’بڑے پیمانے پر بے روز گاری‘ کی وجہ سے جو لوگ پورے ملک میں کام ڈھونڈنے جاتے ہیں۔ وہ دیوالی اور چھٹھ کی چھٹی لے کر اتر پردیش آئے ہوئے ہیں اور ضمنی انتخاب میں بی جے پی کو ہرانے کے لئے ووٹ ڈالنے والے تھے۔ جیسے ہی بی جے پی کو اس کی خبر لگی اس نے ضمنی انتخاب کو آگے بڑھا دیا۔ تاکہ لوگوں کی چھٹی ختم ہو جائے اور وہ بغیر ووٹ ڈالے ہی واپس چلے جائیں۔ یہ بی جے پی کی پرانی چال ہے: ہاریں گے تو ٹالیں گے۔‘‘
اس درمیان عام آدمی پارٹی اتر پردیش کے انچارج اور راجیہ سبھا رکن سنجے سنگھ نے بھی ضمنی انتخاب کی تاریخ کو آگے بڑھائے جانے پر بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکمراں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لئے ضمنی انتخاب کی تاریخوں کو جان بوجھ کر ملتوی کیا گیا ہے۔ اس قدم سے الیکشن کمیشن سوالوں کے گھیرے میں آ گیا ہے۔‘‘ سنجے سنگھ نے یہ بھی کہا کہ ’’ضمنی انتخاب میں (اپوزیشن جماعتوں کا گروپ) سماجوادی پارٹی اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کی ایک حلیف پارٹی کے طور پر انتخاب لڑ رہی ہے۔ ہمیں نفرت اور فرقہ پرستی کی سیاست کو روکنا ہے۔‘‘