یوپی میں ڈی جی پی تقرری کا اختیار مرکز سے یوگی حکومت کو منتقل، اکھلیش کی جانب سے اعتراض
لکھنؤ ، 5/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی )یوگی حکومت نے ضمنی انتخابات سے قبل ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اب اتر پردیش میں ڈی جی پی کی تقرری کا اختیار مرکز کے بجائے یوپی حکومت کے پاس ہوگا۔ پیر کو کابینہ میٹنگ میں اس تجویز کی منظوری دی گئی، جس کے مطابق اب یو پی ایس سی کو پینل نہیں بھیجا جائے گا۔ اس فیصلے پر سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی ردعمل دیتے ہوئے اسے 'دہلی بمقابلہ لکھنؤ' کا معاملہ قرار دیا ہے۔
اکھلیش یادو نے ڈی جی پی معاملے کو 'دہلی بمقابلہ لکھنؤ' بتاتے ہوئے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے "سنا ہے کسی بڑے افسر کو مستقل عہدہ دینے اور اس کی مدت کار 2 سال بڑھانے کا نظام بنایا جا رہا ہے۔۔۔ سوال یہ ہے کہ نظام بنانے والے خود 2 سال رہیں گے یا نہیں۔ کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش تو نہیں ہے، دہلی بمقابلہ لکھنؤ 2.0 ۔
قابل ذکر ہے کہ یوگی حکومت نے ڈی جی پی کے انتخاب کے لیے ہائی کورٹ کے سبکدوش جج کی صدارت میں کمیٹی بنائی ہے جس میں چیف سکریٹری، یو پی ایس سی کی طرف سے نامزد ایک شخص، اتر پردیش پبلک سروس کمیشن کے صدر یا ان کی طرف سے نامزد شخص، ایڈیشنل چیف سکریٹری یا چیف سکریٹری (داخلہ) اور ایک سبکدوش ڈی جی پی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ پنجاب کے بعد یوپی ملک کی دوسری ریاست بننے جا رہی ہے جہاں ڈی جی پی کی تقرری کو لے کر نیا نظام بنایا گیا ہے۔ اتر پردیش میں آخری فُل ٹائم ڈی جی پی مکل گوئل تھے جنہیں 11 مئی 2022 کو عہدہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔ تب سے یہاں کارگزار ڈی جی پی بنائے جانے کی روایت شروع ہو گئی۔
خبروں پر یقین کریں تو پرشانت کمار کو فُل ٹائم ڈی جی پی بنانے کی تیاری ہے۔ ڈی جی پی کی تقرری کے لیے پہلے کے نظام کے مطابق حکومت پولیس خدمات میں 30 سال پورے کر چکے ان افسران کے نام یو پی ایس سی کو بھیجتی تھی، جن کی چھ مہینے کی مدت کار باقی ہو۔ یو پی ایس سی ریاستی حکومت کو تین افسران کے ناموں کا پینل بھیجتی تھی، جس میں سے حکومت کسی ایک کو ڈی جی پی بناتی تھی۔