بھٹکل میں ڈانڈیلی کے 7 ماہ کے بچے کا کیا اغواء - کیا اس میں بچہ فروشوں کا جال ملوث ہے ؟
بھٹکل، 26 / جون (ایس او نیوز) ڈانڈیلی کے ایک جوڑے سے سات ماہ کے بچے کو بھٹکل میں کچھ اجنبی افراد کی طرف سے اغواء کیے جانے کی واردات پیش آئی ہے جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اڈپی سے وہ کار ضبط کر لی ہے جس میں بچہ کو اغواء کیا گیا تھا ، مگر ملزمین فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔
پولیس کے پاس درج کی گئی شکایت کے مطابق پرانی ڈانڈیلی میں کورٹ کے قریب رہنے والے، پیشے سے درزی حسین صاب کی ساس 6 -7 مہینے قبل فوت ہوگئی تھی ۔ اس وقت اڈپی کی اجنبی خاتون اور ایک مرد تعزیت کے لئے ان کے گھر پہنچے اور بتایا کہ فوت ہونے حسین صاب کی ساس اس کے یہاں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھی ۔ حسین صاب کے گھر والوں نے ان کی باتوں پر یقین کر لیا ۔ تجہیز و تکفین کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد اسی دن رات کو وہ اجنبی خاتون اور مرد حسین صاب کے گھر سے یہ کہتے ہوئے واپس چلے گئے کہ اگر انہیں کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہو تو ان سے رابطہ کیا جائے ۔ اس کے لئے خاتون نے اپنا فون نمبر بھی انہیں دیا تھا ۔
اس کے بعد حسین صاب اور اس کی بیوی نے اُس اجنبی خاتون سے کبھی رابطہ قائم کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ مگر بقر عید کے موقع پر اس خاتون نے حسین صاب اور اس کی بیوی کو مدد کرنے اور کپڑے دلانے کی بات کہتے ہوئے بار بار فون کیا اور کہا کہ کپڑے خریدنے کے لئے ہم لوگ بھٹکل جا رہے ہیں تم لوگ بھی وہیں آو ۔ لیکن حسین صاب نے اس میں دلچسپی نہیں دکھائی ۔
پھر جب بار بار فون آنے لگا تو حسین صاب کی بیوی فاطمہ نے شوہر کو بھٹکل چلنے کے لئے راضی کر لیا ۔ پھر وہ میاں بیوی اپنے سات ماہ کے بیٹے کے 18جون کو بھٹکل آنے کے لئے ڈانڈیلی بس اسٹینڈ پر آئے تو وہاں بھٹکل آنے کے لئے بس دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے واپس اپنے گھر جانے کا ارادہ کیا ۔ اس دوران اس اجنبی خاتون نے پھر فون کیا اور اس جوڑے کو کرایے کی کار پر بھٹکل آنے کے لئے کہا اور کار کا کرایہ بھی اپنی طرف سے دینے کا وعدہ کیا ۔
اجنبی خاتون کے اصرار پر میاں بیوی بچے کے ساتھ کرایے کی کار پر بھٹکل کے لئے نکلے اوراجنبی خاتون کی ہدایت کے مطابق بھٹکل رنگین کٹے کے پاس موجود الخلیج ہوٹل کے پاس پہنچے ۔ اُس وقت ہوٹل کے باہری احاطے میں ایک کار کھڑی تھی جس میں ایک مرد اور دو خواتین بیٹھے ہوئے تھے ۔ جس کار میں حسین صاب اور اس کی بیوی آئے تھے اس کا 5000 روپے کرایہ ان اجنبیوں نے کار ڈرائیور کو ادا کرتے ہوئے اسے واپس جانے کے لئے کہا ۔ پھر کار میں موجود شخص نے ہوٹل کے اندر جا کر دیکھا اور بتایا کہ اندر بہت زیادہ بھیڑ ہے اس لئے کھانا کھانے کے لئے کسی اور ہوٹل میں چلیں گے ۔
اسی وقت حسین صاب کی والدہ کا فون آیا اور وہ فون پر بات چیت میں مصروف ہوگیا ۔ حسین صاب کی بیوی فاطمہ کے پاس جو بچہ تھا اسے کار میں موجود ایک خاتون نے اپنے پاس بٹھا لیا ۔ پھر بات چیت کے دوران ہی کار وہاں سے روانہ ہو گئی ۔ دوسری طرف حسین صاب کا فون چارجنگ ختم ہونے کی وجہ سے سوئچ آف ہوگیا اور وہ لوگ بے بسی سے اڈپی سے آئے ہوئے اجنبیوں کی کار واپس لوٹنے کا انتظار کرنے لگے ۔ جب بڑی دیر تک کار واپس نہیں لوٹی تو یہ لوگ پریشان ہوگئے ۔ پھر حسین صاب نے لاڈجنگ کمرہ لے کر اپنا فون چارج کرنے اور اپنے بھائی کو بھٹکل بلانے کے بعد رات 12 بجے کے قریب اس اجنبی خاتون سے رابطہ قائم کیا اور اپنے بچے کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ۔
اس کے جواب میں اس خاتون نے ویڈیو کال کرکے بچے کو دکھاتے ہوئے کہا کہ بچہ ان کے پاس محفوظ ہے ۔ تم لوگ ڈانڈیلی کے نکلو ہم بچے کو لے کر وہیں پر آتے ہیں ۔ اس بات پر بھروسہ کرتے ہوئے حسین صاب اور اس کی بیوی ڈانڈیلی چلے گئے ۔ لیکن اجنبی خاتون بچے کو لے کر وہاں پر بھی نہیں آئی ۔ جب دوبارہ رابطہ کیا گیا تو اجنبی خاتون نے کسی اور جگہ ہونے کی بات کہتے ہوئے انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کی ۔ اس کے بعد حسین صاب نے ڈانڈیلی پولیس اسٹیشن پہنچ کر اس واردات کی تمام تفصیلات بتاتے ہوئے اجنبی خاتون اور اس کے ساتھیوں کے خلاف شکایت درج کروائی جسے اگلی کارروائی کے لئے بھٹکل پولیس کے سپرد کیا گیا ۔
تفتیش کے دوران مصدقہ اطلاع کی بنیاد پر بھٹکل ٹاون پولیس اسٹیشن کی ٹیم نے اڈپی کے ایک مکان پر چھاپہ مارا لیکن بچے کو اغواء کرنے والے اجنبی افراد پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی وہاں سے فرار ہوگئے تھے ۔ البتہ بچے کو اغواء کرنے کے لئے جس کار کا استعمال کیا گیا تھا اسے پولیس نے ضبط کر لیا ہے ۔
اس معاملے کی تحقیقات کے پس منظر میں پولیس کو شبہ ہے کہ اس میں بچہ فروشوں کا جال ملوث ہو سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ سماجی سطح پر باعزت مقام رکھنے والی دو ایک خواتین کا ہاتھ ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں ۔ کیونکہ جیسے ہی بھٹکل پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کی تو یہ دونوں خواتین فرار ہوگئی ہیں اور پتہ یہ بھی چلا ہے کہ ایک سینئر وکیل کے ذریعہ قانونی پناہ کے لئے کوشش کر رہی ہیں ۔ اس دوران پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے اس لئے اس میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا ۔