ہریانہ کی فی کس آمدنی ملک میں دوسرے نمبر پر، مگر 70 فیصد آبادی بی پی ایل فہرست میں شامل!

Source: S.O. News Service | Published on 12th November 2024, 7:01 PM | ملکی خبریں |

چندی گڑھ، 12/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی ) ہریانہ ملک کی خوشحال ریاستوں میں شمار کی جاتی ہے، جہاں فی کس آمدنی کے لحاظ سے قابل ذکر ترقی ہوئی ہے۔ یہاں کے کئی دیہی علاقے ملک کے بڑے شہری علاقوں کو بھی پیچھے چھوڑتے ہیں۔ مگر حالیہ اعداد و شمار نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ ریاست کی صارفین اور سپلائی وزارت کے ڈیٹا کے مطابق، ہریانہ کی ترقی کے باوجود 70 فیصد آبادی بی پی ایل (غریب طبقہ) کے زمرے میں آتی ہے، جو ایک تضاد کو ظاہر کرتی ہے۔

ڈی ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، ہریانہ کے عوامی نظام تقسیم میں تقریباً 1.98 کروڑ لوگ شامل ہیں، جبکہ ریاست کی کل آبادی 2.8 کروڑ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہریانہ کی 70 فیصد آبادی مفت راشن جیسی سہولت سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔

سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ گزشتہ سال جاری کیے گئے فی شخص آمدنی کے اعداد و شمار کے مطابق، ہریانہ فی شخص آمدنی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔ پہلے نمبر پر کرناٹک ہے، جہاں فی شخص آمدنی 3 لاکھ روپے سے زیادہ ہے، جبکہ ہریانہ کی فی شخص آمدنی 296685 روپے ہے۔ یہاں تک کہ مہاراشٹر، تمل ناڈو، اور گجرات جیسے صنعتی ریاستیں بھی ہریانہ سے پیچھے ہیں۔ اس کے باوجود بی پی ایل کارڈ یافتگان کی اتنی بڑی تعداد نے سب کو حیران کر دیا ہے۔

ہریانہ میں یہ اعداد و شمار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اسی سال اپریل کا ڈیٹا تھا کہ 63 فیصد بی پی ایل کے دائرے میں آتے ہیں اور اب یہ اعداد و شمار بڑھ کر 70 فیصد ہو گیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے دوران مستفیدین کی تعداد بڑھانے کے مقصد سے مہم چلائی گئی ہوگی اور اس کی وجہ سے ہی یہ اعداد و شمار بڑھ گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دسمبر 2022 میں یہ تعداد 1٫24 کروڑ ہی تھی جو اب بڑھ کر تقریباً 2 کروڑ تک پہنچنے والی ہے۔ اس طرح گزشتہ دو سال کے اندر ہی 75 لاکھ لوگوں کو بی پی ایل سے جوڑا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بی پی ایل کارڈ یافتگان کو فی شخص کے حساب سے ہر مہینے 5 کلو راشن ملتا ہے جبکہ 2 لیٹر تیل 40 روپے کی شرح سے ملتا ہے۔ اس کے علاوہ 13٫5 روپے فی کلو کے حساب سے چینی دی جاتی ہے۔ حال ہی میں نائب سنگھ سینی حکومت نے کہا تھا کہ 100 مربع گز کا پلاٹ بھی دیہی علاقوں میں بی پی ایل خاندانوں کو دیا جائے گا۔ شاید اسی کے چلتے بھی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ریاست میں ہر مہینے تقریباً 10 لاکھ کوئنٹل راشن تقسیم ہوتا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

تمل ناڈو میں موسلا دھار بارش: محکمہ صحت کی جانب سے وائرل بیماریوں کے پھیلاؤ کا انتباہ

تمل نادو کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کے بعد ریاست کے صحت کے محکمے نے ڈینگی، انفلوئنزا اور وائرل بیماریوں کے پھیلاؤ کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین انتخابات کا نتیجہ 21 نومبر کو متوقع، 27 ستمبر کو ہوئی تھی ووٹنگ

دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے انتخابات کے نتائج کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ڈی یو طلبا یونین کے نتائج 21 نومبر کو جاری ہوں گے۔ یونیورسٹی افسران کے مطابق تقریباً دو ماہ کے طویل انتظار کے بعد نتائج سامنے آئیں گے۔ انتخابات 27 ستمبر کو ہوئے تھے، اور عام طور پر نتائج اگلے دن ہی آ ...

سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے پر ارشد مدنی کا ردعمل، کہا 'امید ہے بلڈوزر کارروائیوں پر قابو پایا جائے گا'

سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج ایک اہم فیصلہ سنایا جس میں بلڈوزر کارروائیوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ حکومتیں صرف الزامات کی بنیاد پر کسی فرد کے گھر کو مسمار نہیں کر سکتیں۔ فیصلے میں ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں میں قانون کی حکمرانی کو ...

ادھو ٹھاکرے کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی پر پرینکا چترویدی کا بیان، کہا- 'جواب دینا ضروری ہے'

مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور شیوسینا (یو بی ٹی) کے صدر ادھو ٹھاکرے کے ہیلی کاپٹر کی الیکشن کمیشن کے افسران نے دو بار تلاشی لی، جس پر شیوسینا (یو بی ٹی) کے رہنماؤں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی کی لیڈر پرینکا چترویدی نے اس کارروائی کو ادھو ٹھاکرے کے ساتھ ناانصافی قرار دیتے ...

سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ، بلڈوزر کارروائیوں پر حکومتی افسران کو ملزمان کی جائیداد گرانے کا اختیار نہ دینے کا حکم

سپریم کورٹ نے آج بلڈوزر کارروائیوں کے حوالے سے ایک اہم فیصلہ سنایا، جس میں کہا گیا کہ ریاستی حکومتیں صرف الزامات کی بنیاد پر کسی فرد کی جائیداد کو تباہ نہیں کر سکتیں۔ عدالت نے اس عمل کو آئین کے تحت فرد کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی نفی کی، اور قانون کی حکمرانی ...

کنگنا رناوت کے نازیبا تبصرہ کیس میں خصوصی عدالت کا نوٹس، 28 نومبر تک جواب طلب

کسان تحریک کے دوران اپنے بیان اور مہاتما گاندھی کے بارے میں نازیبا تبصرہ کرنے کے معاملے میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت مشکلات کا شکار ہو سکتی ہیں۔ آگرہ کی عدالت نے انہیں اپنا موقف پیش کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔ یہ مقدمہ وکیل رما شنکر شرما کی جانب سے خصوصی ایم پی-ایم ...