مہاراشٹر: 72 گھنٹے میں 7 کسانوں نے قرض سے پریشان ہو کر دے دی جان
ممبئی، 21/ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) مہاراشٹر کے وِدربھ علاقہ میں گزشتہ 72 گھنٹے میں 7 کسانوں نے قرض سے پریشان ہو کر خودکشی کر لی ہے۔ اس واقعہ سے پورا مہاراشٹر ہل گیا ہے اور ریاست کی شیوسینا-بی جے پی کی ایکناتھ شندے حکومت سوالوں کے گھیرے میں آ گئی ہے۔ ودربھ جن آندولن سمیتی کے سربراہ اور شیوسینا (یو بی ٹی) لیڈر کشور تیواری نے بتایا کہ گزشتہ تین دنوں سے بھی کم وقت میں یاوتمال سے 6 اور وردھا سے 1 کسان کی خودکشی کی خبر آئی ہے۔
کشور تیواری نے کہا کہ خودکشی کرنے والوں میں یاوتمال میں ہیواری کے پروین کالے، کھڑکی کے ٹریبینک کیرم، شیونی کے ماروتی چوہان، ارجن کے گجانند شندے، بنیگاؤں کے تیوی چند راٹھوس، جامواڈی کے نتن پانے اور وَردھا کے رنتاپور کے دنیش مڈاوی شامل ہیں۔ تیواری نے کہا کہ ان میں سے 6 خودکشیاں گزشتہ 48 گھنٹوں میں اور ایک خودکشی ایک دن قبل اتوار کو ہوئی تھی۔
کشور تیواری نے کہا کہ ان میں سے بیشتر سماج کے محروم طبقات سے ہیں اور انھوں نے بھاری قرض کے بوجھ، فصل کی بربادی اور ریاستی حکومت سے بہت کم یا کوئی مدد نہیں ملنے کے سبب یہ قدم اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ تازہ اموات کے ساتھ جنوری 2023 سے ریاست میں خودکشی کرنے والے کسانوں کی تعداد بڑھ کر 1586 ہو گئی ہے۔ انھوں نے آگے کہا کہ وِدربھ جیسے چھوٹے سے علاقہ سے ہر روز ایک دو کسانوں کی خودکشی کی خبریں مل رہی ہیں۔
ادھو ٹھاکرے گروپ کے لیڈر نے کہا کہ دیگر ریاستوں کی حالت کے بارے میں شاید ہی پتہ چلے۔ پھر بھی مرکزی حکومت مستقبل میں ہندوستان کو پانچ ٹریلین امریکی ڈالر کی معیشت بنانے اور بڑے بڑے دعوے کر رہی ہے، یہ کیسے ممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت واقعی میں مانسون کی بے رخی کے سبب ملک کے بڑے حصے میں موجود زرعی بحران کو لے کر سنجیدہ ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ کے چل رہے خصوصی اجلاس میں وِدربھ کے ساتھ اس ایشو پر بحث کرانی چاہیے۔
تیواری نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومت کے دعووں کے باوجود لاگت، فصل اور قرض کے اہم ایشوز کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس طرح کسانوں کو اپ زندگی ختم کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ راحت پیکیجوں کا اعلان بڑے زور و شور سے کی جاتی ہے، لیکن وہ منہدم ہو چکی دیہی معیشت کو راحت دینے میں ناکام رہے ہیں۔
وِدربھ کے لیڈر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کی پیچیدگیوں کے ساتھ اس سال غیر یقینی مانسون کے سبب خشک سالی جیسی حالت پیدا ہو گئی ہے جس سے مہاراشٹر کے آس پاس کے کم از کم 10 اضلاع میں اہم نقدی فصل کپاس کی طلب بہت کم ہو گئی ہے۔ اِنپٹ لاگت میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے اور پبلک سیکٹر کے بینکوں کے ذریعہ کم قرض فراہم کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان سبھی نے مل کر دیہی معیشت پر بریک لگا دیا ہے، ساتھ ہی علاقہ میں ٹکاؤ خوردنی اشیا دلہن اور تلہن فصلوں کو فروغ دینے میں حکومت کی ناکامی کے سبب کسانوں کے پاس خودکشی کے علاوہ کوئی متبادل نہیں بچا ہے۔