میانمار: لڑائی سے بچنے کے لیے نکلنے والے پناہ گزینوں کی کشتی ڈوبنے سے7 ہلاک، 30 افراد لاپتہ
میانمار، 21/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مقامی میڈیا اور ایک رضاکار کے مطابق، "میانمار میں جاری لڑائی سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک کشتی بحیرہ انڈومان میں ڈوب گئی، جس کے نتیجے میں ۷؍ افراد ہلاک ہو گئے جبکہ ۳۰؍ سے زائد افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔" یہ کشتی ان لوگوں سے بھری ہوئی تھی جو مختلف گاؤں سے تعلق رکھتے تھے اور لڑائی سے بھاگ رہے تھے۔ اتوار کو ہونے والے اس حادثے کے بعد ۳۰؍ افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ رضاکاروں کا کہنا ہے کہ کشتی میں تقریباً ۷۰؍ سے ۷۵؍ افراد سوار تھے، جو میانمار کے کیاؤک کار جزیرے سے جنوبی علاقے تانینتھارئی کے مائیک جا رہے تھے۔ ایک مقامی باشندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ "یہ کشتی اتوار کی صبح ۹؍ بجکر ۳۰؍ منٹ پر کیاؤک سے روانہ ہوئی تھی اور ۱۵؍ منٹ بعد دریا کے دہانے کے قریب غرق ہو گئی۔"
حادثے کی وجہ اب بھی معلوم نہیں کی جاسکی ہے لیکن گاؤں کے باشندوں کا کہنا ہے کہ اس کشتی میں عام طور پر ۳۰؍ تا ۴۰؍ مسافر سوار ہوتے ہیں جبکہ اس وقت کشتی لوگوں اور سامان سے بھری ہوئی تھی اور سمندر میں طغیابی کیفیت تھی۔ خیال رہے کہ کیاؤک کار یانگون سے تقریباً ۵۲۰؍ کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ میانمار کا سب سے بڑا شہر ہے۔ یہ شہر ان گاؤں سے قریب ہے جہاں میانمار فوج اور جمہوریت حامی گوریلا کے درمیان جنگ جاری ہے۔ گاؤں کے باشندوںنے کہا ہے کہ ’’اس کشتی میں زیادہ تر ایسے گاؤں کے باشندے تھے جہاں گزشتہ ایک ہفتے سے جنگ جاری ہے۔ ‘‘ خیال رہے کہ میانمار میں فروری ۲۰۲۱ء سے جنگ جاری ہے۔
رپورٹس میں مزید کہا گیاہے کہ ’’فوج نے بدھ کو کئے گاؤں پر فضائی حملہ کیا تھا جس کےبعد گاؤں کے کئی باشندوں نے قریبی قصبوں اور گاؤں ہجرت کی تھی۔‘‘ خیال رہے کہ اس جنگ کی شروعات کے بعد متعددسڑکیں بند کر دی گئی ہیں جس کی وجہ سے گاؤں کے باشندوں کیلئے ہجرت کیلئے بحری راستہ ہی واحد ذریعہ ہے۔ میانمار میں نقل و حمل کیلئے بحری راستوں کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔البتہ اسی طرح کے واقعات میں متعدد مرتبہ درجنوں افراد اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں۔