کاروار: بیچ سمندر میں کشتی اُلٹ گئی؛ دس سے زائد ہلاک ؛ راحت اور بچاو کا کام جاری، 25 سے زائد لوگ تھے کشتی پر سوار
کاروار21/جنوری (ایس او نیوز) کاروار میں کورم گڑھ جاترا کے لئے نکلی ایک کشتی بیچ سمندر میں ڈوب جانے سے کشتی پر سوار دس سے زائد لوگوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے، بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ کشتی پر موجود 25 سے زائد لوگوں میں اب تک صرف نو لوگوں کو ہی بچانے کی خبر ملی ہے، دیگر لوگوں کو بچانے کی کوشش جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ہر سال کی طرح امسال بھی کورم گڑھ جاترا کے موقع پر سینکڑوں لوگ الگ الگ کشتیوں پر سوار کورم گڑھ جزیرہ پہنچے تھے، دوپہر کو پوجا پاٹ کے بعد لوگ اپنی اپنی کشتیوں پر سوار ہوکر واپس کاروار آرہے تھے جس کے دوران ایک کشتی بحر عرب میں اونچی اُٹھتی لہروں کی زد میں آکر اُلٹ گئی۔
بتایا گیا ہے کہ جو لوگ تیرنا جانتے تھے، وہ تیرتے ہوئے ڈوبتی کشتی کو پکڑ کر جان بچانے کی کوشش کرنے لگے، اسی دوران کاروار رکن اسمبلی روپالی نائک بھی دوسری کشتی پر سوار جاترا سے واپس آرہی تھی، بیچ سمندر میں ڈوبتی کشتی کو دیکھ کرکشتی پر سوار لوگ فوری اُن کی مدد کو پہنچ گئے۔ خبر ہے کہ ان کی کشتی وہاں سے گذرنے کی وجہ سے چھ لوگوں کو بچالیا گیا ۔ دیگر لوگوں کو بچانے کے لئے فوری طور پر کوسٹل سیکوریٹی پولس، ماہی گیروں کی ٹیم سمیت دیگر حفاظتی اہلکار موقع پر پہنچ گئے ۔
کاروار اسپتال کے ایک ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں شام چھ بجے تک نو لوگوں کی نعشوں کو لایا گیا ہے، مگر خبر ملی ہے کہ مرنے والوں کی تعداد دس سے بھی زیادہ ہے، مزید لوگوں کی تلاش دیر شام بھی جاری تھی۔
ویسے تو بتایا گیا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی اُترکنڑا کےڈپٹی کمشنر ایس ایس نکول اور ضلع کے ایس پی ونائک پاٹل خود بھی جائے وقوع پر پہنچ گئے ، مگر اس دوران کاروار رکن اسمبلی روپالی نائک نے ڈپٹی کمشنر اور ایس پی پر اس بات کو لے کر گرم ہوگئیں کہ فون کرنے کے باوجود حفاظتی اہلکار فوری طور پر راحت اور بچاو کرنے نہیں پہنچے ۔ ڈپٹی کمشنر نے اُنہیں بتایا کہ اطلاع ملتے ہی انہوں نے اہلکاروں کو بوٹ سمیت موقع واردات پر روانہ کیا تھا اور کسی بھی طرح کی تاخیر نہیں کی گئی تھی۔
اُدھر کاروار سرکاری اسپتال میں لاشوں کو لانے کے بعد اسپتال کے اندر اور باہر عوام کا ہجوم جمع تھا اور پولس عوام کو قابو میں کرنے میں مصروف نظر آرہی تھی۔
خیال رہے کہ جزیرہ کورم گڑھ ۔ کاروار ساحل سے قریب پانچ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں سال میں صرف دو دن جاترا رکھی جاتی ہے اور اس موقع پر عوام کو جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ذرائع کی مانیں تو ان دو دنوں میں یہاں 25 ہزار سے زائد لوگ مختلف کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں اور پوجا پاٹ میں شریک ہوتے ہیں۔ جاترا میں شریک ہونے والوں میں ساحلی کرناٹکا کے ساتھ ساتھ گوا اور مہاراشٹرا سے بھی کافی یاتری پہنچتے ہیں۔
عینی شاہدین کا بیان: ڈوبنے والی کشتی سے زندہ بچ نکلنے والے درشن شیروڈکر نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ وہ کورم گڑھ جزیرہ سے پوجا پاٹ ختم کرکے دوپہر قریب تین بجے کاروار ساحل جانے کے لئے متعلقہ کشتی پر سوار ہوئے تھے، کشتی جب بحر عرب سے کالی ندی میں داخل ہورہی تھی، اُسی وقت کشتی اونچی اُٹھتی لہروں کی زد میں آگئی۔ کشتی والے نے معاملے کو بھانپتے ہوئے فوراً کشتی کی رفتار کو کم کرتے ہوئے کشتی کو روک دیا، چند منٹ بعد جب کشتی کے موٹر کو دوبارہ آن کرکے آگے بڑھانے کی کوشش کی تو کشتی کا ایک حصہ نیچے اور دوسرا اوپر ہوگیا، اس موقع پر کشتی پر سوار لوگ ڈر کے مارے کشتی کے ایک حصے سے دوسرے حصے کی طرف بڑھنے لگے، جس کے نتیجے میں کشتی کا ایک سرے پر وزن زیادہ ہوگیا اور وہ اُلٹ گئی۔ سبھی لوگ سمندر میں گرگئے، جن میں، میں بھی ایک تھا، لیکن میری قسمت اچھی تھی کہ بوٹ کا ایک سِرا میرے ہاتھ لگ گیا اور میں نے فوراً بوٹ کو پکڑ لیا۔ آٹھ دیگر لوگ جو تیرنے سے واقف تھے، وہ بھی سمندر میں گرتے ہی تیرتے ہوئے واپس اُلٹنے والی کشتی کو پکڑنے میں کامیاب ہوگئے، مگر بوٹ پر سوار دیگر سبھی لوگ سمندر کے حوالے ہوگئے۔ہم جملہ 9 لوگ قریب 20 منٹ تک کشتی کو تھامے ہوئے بیچ سمندر میں زندگی اور موت سے جوجنے لگے،
درشن شیروڈکر نے مزید بتایا کہ اس موقع پر پانچ سے چھ کشتیاں ہمارے قریب سے واپس جارہی تھی، مگر اُنہوں نے ہماری پلٹا کھائی ہوئی بوٹ دیکھ کر ڈر کے مارے ہمارے قریب بھی نہیں پہنچے اور بوٹ چلانے والوں نے بھی ہمارے قریب آنے کی ہمت نہیں کی۔ مگر بعد میں ماہی گیروں کی بوٹ موقع پر پہنچی اور ہمیں بچالیا۔ کاروار کی رکن اسمبلی روپالی نائک کی کشتی بھی اس دوران وہاں پہنچی، جس نے چھ لوگوں کو اپنی بوٹ میں جگہ دی، دیگر تین لوگوں کو ماہی گیروں نے اپنی کشتی پر سوار کرکے بچالیا۔
بوٹ پر جملہ کتنے لوگ سوار تھے، اس تعلق سے متضاد رپورٹس دی جارہی ہیں، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بوٹ پر 22 لوگ سوار تھے جس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، مگر کچھ لوگوں نے 28، بعض نے 26 اور بعض نے 25 سے زائد لوگوں کے کشتی پر سوار ہونے کی بات کہی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ فی الحال نو لوگوں کی نعشیں کاروار سرکاری اسپتال پہنچائی جاچکی ہیں، نو لوگوں کو بچایا گیا ہے، اب دیگر کتنے لوگ سمندر میں غرق ہوئے ہیں، اس بات کا پتہ نہیں چل پایا ہے۔