غزہ میں اکتوبر 2023ء سے اب تک تقریباً 12 ہزار طلبہ کی ہلاکت
یروشلم ، 31/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)غزہ کی وزارت تعلیم نے منگل کے روز اپنے بیان میں بتایا کہ اکتوبر 2023ء سے اب تک مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 11,825 بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیل نے فلسطینی تعلیمی اداروں اور طلبہ کو نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، غزہ میں ان حملوں سے 11,057 اسکولی بچے جاں بحق اور 16,897 زخمی ہوئے ہیں۔ مغربی کنارے میں 79 اسکولی طلبہ اور 35 یونیورسٹی طلبہ کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں، جب کہ متعدد طلبہ زخمی ہوئے اور کئی کو حراست میں بھی لیا گیا۔ رپورٹ میں اسرائیلی حملوں سے تدریسی عملے کی ہلاکتوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں ۴۴۱؍ اساتذہ اور تدریسی عملے نے اپنی جانیں گنوائی ہیں جبکہ ۲؍ ہزار ۴۹۱؍زخمی ہوئے ہیں۔ مغربی کنارے میںتدریسی عملے کے ۲؍ افراد جاں بحق ، ۱۷؍ زخمی ہوئے ہیں نیز ۱۳۹؍ کو حراست میں لیا گیا ہے۔ وزارت تعلیم نے اسرائیلی حملوں کے سبب یونیورسٹی کے تدریسی عملے کے افراد کی اموات کی نشاندہی کی ہے۔ غزہ میں یونیورسٹی کے تدریسی عملے کے ۱۱۷؍افراد کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں تعلیمی انفراسٹرکچر کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ غزہ میں ۴۰۶؍ اسکول ، جن میں سے ۶۵؍ اسکول یو این آر ڈبلیو اے کی قیادت میں جاری تھے، کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم، ان میں سے ۷۷؍ اسکول تباہ ہوچکے ہیں۔ مغربی کنارے میں ۸۴؍ اسکولوں کو اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شدید نقصان پہنچا ہے۔
غزہ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کو بھی اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے۔ فلسطینی علاقے میں ۲۰؍ یونیورسٹیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، یونیورسٹی کی ۵۱؍ عمارتیں مکمل طور پرتباہ ہوچکی ہیں اور۵۷؍ عمارتوں کو عارضی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
وزارت تعلیم نے مزید کہا ہے کہ غزہ میں۸۸؍ ہزار یونیورسٹی کے طلبہ اور ۷؍لاکھ اسکولی طلبہ کی اپنے تعلیمی انسٹی ٹیوشن تک رسائی ناممکن ہوچکی ہے۔ قبل ازیں غزہ کی وزارت تعلیم نے بتایا تھا کہ اس تعلیمی سال غزہ کے ۶؍ لاکھ طلبہ اپنے تعلیم کےحق سے محروم ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ ہمیشہ سے فلسطینیوں کیلئے تعلیم اولین ترجیح رہی ہے۔ جنگ سے قبل غزہ میں خواندگی کی شرح ۹۸؍ فیصد تھی۔تاہم، جنگ کے بعد وزارت تعلیم غزہ بچوں کو تعلیم سےقریب کرنے کیلئے ای لرننگ پلیٹ فارم اور غزہ میں ٹینٹ اسکول مہیا کر رہی ہے۔ امدادی کارکنان کے مطابق غزہ میں بچوں کا مستقبل تباہ کن ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں تباہی ہی تباہی ہے۔